شیشہ و تیشہ

مرزا فاروق چغتائی
اکثر ہوا …!؟
ملک کے صوبوں میں یہ اکثر ہوا
بھاجپا کا چرچا تھا گھر گھر ہوا
جس نے کی تنقید اس پر تو میاں
گول اس کا بوریا بستر ہوا
………………………
محسن نقوی
سیاست کے مچھیرے…!!
خدا محفوظ رکھے حوصلے اس دور میں اپنے !
اُدھر ارباب زر ، اس سمت دھرتی کے جیالے ہیں
غریبوں کو پھنسانے کیلئے پنجاب میں ہر سُو!
سیاست کے مچھیروں نے سنہری جال ڈالے ہیں
………………………

بابو اکیلاؔ ، کوہیر
جھوٹے وعدے…!
جھوٹے وعدوں کی بنیاد پر ٹھہری عمارت
اب دیکھو تار تار ہونے والی ہے
کب تک جھوٹ کا تماشہ چلے گا
اب کرسی آر پار ہونے والی ہے
ہر نیتا آج کل جھولی بھرنے کی دُھن میں ہے
اُن کی ہر چال بے کار ہونے والی ہے
اب چہرے سے پردہ اُٹھنے والا ہے
دیکھئے اب چمکار قیامت ہونے والی ہے
………………………
موقع شناس…!!
٭ شدید گرمی کا مہینہ چل رہا تھا ، کسی گاؤں کے اسکول میں ماسٹر صاحب شرٹ بنیان نکال کر بنچ پر آرام کررہے تھے ، اتنے میں اچانک اسکول انسپکٹر اسکول کے معائنے کیلئے داخل ہوگئے اور کلاس کی تنقیح کرنا شروع کردیئے ۔ چپراسی بھاگتے ہوئے آیا اور سوئے ہوئے ماسٹر صاحب کو جگایا ۔ اب انکے پاس شرٹ بنیان پہننے کا وقت ہی نہیں تھا ۔اتنے میں اسکول انسپکٹر کلاس روم میں داخل ہوگئے ۔ ماسٹر صاحب موقع شناس تھے، پارٹس آف باڈی کا سبق پڑھانا شروع کردیا اور کہا کہ بچو ! یہ دو بازو ہیں ، یہ دو ہاتھ ہیں، یہ سینہ ہے ، یہ دو کاندھے ہیں اور یہ کالر بون ہے ۔ یہ دیکھ کر اسکول انسپکٹر بہت خوش ہوئے اور کہاکہ میں اپنی ملازمت میں کئی اسکولس کا دورہ کیا ، لیکن کوئی ماسٹر اپنا شرٹ بنیان اُتراکر پارٹس آف باڈی کا سبق اس طرح نہیں پڑھایا ۔ شاباش ۔ بہت خوب ۔ آپ کو بیسٹ ٹیچر ایوارڈ دیا جائے گا ۔
سید اعجاز احمد۔ ورنگل
………………………
بیویوں کی اقسام…!
٭ بیویاں دو قسم کی ہوتی ہیں ۔ ایک وہ جو شوہر کی اطاعت گذار، شوہر کی ہر بات کا خیال رکھتی ہے ، محبت سے پیش آتی ہے ، کبھی کوئی فرمائش نہیں کرتی ۔ اگر شوہر غصہ بھی کرے تو خندہ پیشانی سے پیش آتی ہیں۔
دوسری قسم وہ ……… جو سب کے پاس ہے ۔ !!
محمد عبدالرزاق۔ آصف نگر
………………………
کیا آپ کو علم ہے ؟یاقوت پورہ کو یاقوت پورہ کیوں کہتے ہیں؟
٭ کہا جاتا ہے کہ پرانے زمانے میں ایک سلطان نے شادی کا ارادہ کیا تو اس نے تمام شہزادیوں کو جمع کرکے ان کو کچھ بیج دیئے اور کہاکہ تم میں سے جو بھی چھ (6) ماہ بعد گلاب کا پھول لے کر آئے گی وہی میری زوجہ اور ملکہ سلطنت ہوگی ۔ 6 ماہ گزرنے کے بعد تمام شہزادیاں ہاتھوں میں پھول اُٹھائے محل میں حاضر ہوئیں۔ کچھ کے ہاتھ میں سرخ ، کچھ کے ہاتھ میں پیلے غرض ہر ایک کے ہاتھ میں الگ ہی رنگ کے پھول تھے سوائے ان میں سے ایک کے جس کے ہاتھ میں کوئی بھی پھو ل نہیں تھا ۔
بادشاہ نے اس شہزادی سے دریافت کیا کہ تمہارے پھول کہاں ہیں ؟
اس شہزادی نے جواب دیا : سلطان ! آپ نے ہمیں جو بیج دیئے تھے وہ گلاب کے نہیں تھے ۔ سلطان کو شہزادی کا جواب اور اُس کی صداقت پسند آئی اور اُس نے اُسی سے شادی کرکے اُسے ملکۂ سلطنت کے خطاب سے نوازا۔
جہاں تک یاقوت پورہ کا معاملہ ہے تو یقین جانئے اس کے بارے میں ہمیں بھی کچھ پتہ نہیں اور اس کے متعلق کسی سے کبھی بھی کچھ سنا نہیں ہے ۔
توجہ سے پڑھنے کا شکریہ …!
نجیب احمد نجیب۔یاقوت پورہ
………………………