شیشہ و تیشہ

محسن نقویؔ
شرافت کی سیاست…!
شرافت کی سیاست کرنے والوں سے کوئی پوچھے
ہوس ، خونِ بشر کی ہولیوں تک کس طرح پہنچی
سیاست میں غلاظت کس کی کم ظرفی آئی ہے
شرافت گالیوں سے گولیوں تک کس طرح پہنچی
………………………
پاپولر میرٹھی
تو میرا شوق دیکھ…!
حالانکہ تو جواں ہے ، مُٹلو ہے آج بھی
پھر بھی ہے تجھ پہ کتنا مجھے اعتبار دیکھ
کھدوا رہا ہوں قبر ابھی سے تیرے لئے
تو میرا شوق دیکھ ، میرا انتظار دیکھ
………………………
شبیر علی خان اسمارٹؔ
مزاحیہ غزل…!
خستہ حالت ہوگئی بازار کی
مت لگا قیمت دلِ خوددار کی
بعد شادی کے یہ حالت ہوگئی
مرگئی ہے آرزو دیدار کی
جانے کیوں باتیں بری لگنے لگیں
گیسوؤں کی اور لب و رخسار کی
دیکھ کر بیگم کو غصے میں بھری
تھی نہ ہمت مجھ میں پھر تکرار کی
انگلیاں اسمارٹؔ ان کی گھی میں ہیں
جو خوشامد کرتے ہیں سرکار کی
………………………
بیوی کو خوش رکھنے کے چند مفید نسخے
٭ محبت کے اظہار کے لئے آفس سے فون کرکے کھانا کھایا کہ نہیں ، دوائی بھی لی کہ نہیں دریافت کرتے رہئے ۔
٭ بیوی کو کبھی کبھی اچانک تحفہ بھی لاکر دیجئے۔ پھول زلفوں میں سجانے ضرور لائیے…!
٭ بیویوں کی سب سے پسندیدہ چیز سونے کے زیورات ہیں ، اس خواہش کو پورا کیجئے ۔ ہنگامی حالات میں پھر آپ اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔
٭ فرصت کے اوقات میں کبھی کبھی آپ بیوی کو لے کر سیر و تفریح کے لئے نکل جائیے تاکہ بیوی کی بوریت دور ہوسکے۔
سید اعجاز احمد۔ ورنگل
………………………
اب ٹھیک ہے …!
٭ ایک بیوقوف اپنے دوست سے: پرسوں میری بیوی کنویں میں گری بہت چوٹ لگی بیچاری کو، بہت چیخ رہی تھی۔
دوسرا دوست: اب کیسی ہے؟
پہلا: اب ٹھیک ہے کل سے کنویں میں سے آواز نہیں آرہی ہے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
آٹھ تھے …!!
٭ ایک لڑکا اپنی شادی کے سلسلے میں ماں باپ کے ساتھ لڑکی کے مکان پر گیا ۔ لڑکا ، لڑکی کے ماں باپ نے دونوں کو اکیلے میں بات کرنے دوسرے کمرے میں بھیج دیا ۔
وہاں جاکر لڑکے نے لڑکی سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا : ’’باجی ! آپ لوگ کتنے بھائی بہن ہیں…!؟‘‘
لڑکی غصہ سے بولی آٹھ تھے اب نو ہوگئے !!
شعیب علی فیصل۔ محبوب نگر
………………………
اعترافِ حقیقت…!
ایک دوست (اپنے دوست سے ) : ’’اچھا تو تم اپنی بیوی کے ساتھ فوٹو اُتروانے گئے تھے ، یقینا بہت ہی اچھا فوٹو اُترا ہوگا ، فوٹوگرافر نے تم دونوں کا پوز کیا بنایا تھا …؟‘‘
دوسرا دوست : ’’فوٹوگرافر نے کہاکہ آج کل کا زمانہ فطری اور حقیقی فوٹو اُتروانے کا ہے چنانچہ اُس نے میری بیوی کو میرے پاس اس طرح کھڑا کیاکہ اُس کاہاتھ میری جیب میں تھا…!!‘‘
ہانیہ ، تشبیب ۔ نلگنڈہ
………………………
کیا پسند آیا…؟
٭ ایک شاپنگ مال میں ایک نوجوان لڑکی ایک خوبصورت نوجوان لڑکے کے مجسمہ (Statue) کو گھور کر دیکھ رہی تھی ۔ سیلس گرل نے لڑکی نے پوچھا : ’’میڈم کیا دیکھ رہی ہیں آپ ؟ کیا اس مجسمہ کو جو ٹی شرٹ پہنائی گئی ہے وہ آپ کو پسند آئی ہے ؟
’’نہیں ! نہیں !! البتہ یہ خوبصورت نوجوان لڑکے کا Statue کیا قیمت کا ہے ‘‘۔ لڑکی نے سیلس گرل سے پوچھا۔
سالم جابری۔ آرمور
………………………