شیشہ و تیشہ

عابی مکھنوی
خودی کا راز…!
خودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی
کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی
جوحصہ گائے سے آیا اُسے تقسیم کر ڈالا
جو بکرا میرے گھر میں تھا اُسے میں نے چُھپایا جی
فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا
دعائیں اُس کو دیتا ہوں کہ جس نے یہ بنایا جی
میں دستر خوان پر بیٹھا تو اُٹھنا ہو گیا مُشکل
کہ ہر بوٹی کو نگلا تھا بہت کم کو چبایا جی
بطور ِلُقمہ بوٹی سے میں روٹی کھا گیا درجن
کہ بانٹا میں نے کم کم تھا زیادہ کو پکایا جی
مرے معدے کے میداں میں عجب سی خون ریزی ہے
کہیں تکے اچھلتے ہیں کسی کونے میں پایا جی
خُدا کے فضل سے جاری ہے اب بھی گوشت کا سائیکل
کہ دو دن عید سے پہلے گذشتہ کا مُکایا جی
چلو عابیؔ کہو پھر سے قصائی کو خُدا حافظ
کہ پورے سال کا کوٹہ تمھارے پاس آیا جی
………………………
پاگل پن کی وجہ …!
٭ ڈاکٹر پاگل سے: تم پاگل کیوں ہوئے
پاگل: میں نے ایک بیوہ سے شادی کی… اس کی ایک جوان بیٹی سے میرے باپ نے شادی کی جس کے سبب
میرا باپ میرا داماد بن گیا
یوںمیری وہ بیٹی میری ماں بن گئی
ان کے گھر بیٹی ہوئی تو
وہ میری بہن ہوئی
مگر…میں اس کی نانی کا شوہر تھا
اس لیئے…وہ میر ی نواسی بھی ہوئی
اس طرح
میرا بیٹا اپنی دادی کا بھائی بن گیا
اور میں اپنے بیٹے کا بھانجا…!
اتنا سننا ہی تھا کہ ڈاکٹر نے اپنے بال نوچ لئے اور کہا… :
’’اُٹھ کمبخت !تو مجھے بھی پاگل کر دے گا‘‘
محمد رشید۔ بابانگر
………………………
دو دروازے…!
٭ ایک آدمی اپنے کسی دوست کی شادی پر گیا۔شادی والے گھر کے دو دروازے تھے ایک دروازے پر لکھا تھا کہ ’’رشتے دار‘‘اور دوسرے پر ’’دوست ‘‘ لکھا ہوا تھا۔وہ دوستوں والے دروازے میں داخل ہوا۔ آگے پھر دو دروازے تھے۔ایک پر ’’لیڈیز‘‘اور دوسرے پر ’’جینٹس ‘‘ لکھا تھا۔ وہ جینٹس والے دروازے میں داخل ہوا۔ وہ کیا دیکھتا ہے کہ آگے دو اور دروازے تھے۔ ایک پر ’’گفٹ والے ‘‘اور دوسرے پر ’’بغیر گفٹ والے ‘‘لکھا تھا۔ وہ بغیر گفٹ والے میں داخل ہو گیا۔ اُس نے دیکھا کہ وہ باہر گلی میں کھڑا تھا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
وجہہ …!
٭ ایک صاحب اسکوٹر پر بیوی کے ساتھ جارہے تھے ، راستے میں پٹرول ختم ہوگیا وہ پٹرول پمپ پر گئے اور بیوی کو باہر اُتار کر پٹرول دلاکر واپس آئے اور بیوی کو بٹھاکر روانہ ہورہے تھے کہ بیوی نے پوچھا : ’’مجھے پٹرول پمپ کے باہر کیوں اُتار دیا ؟‘‘۔
شوہر نے بورڈ کی طرف بتاتے ہوئے کہا : ’’دیکھو …! یہاں واضح طورپر کیا لکھا ہوا ہے … آگ لگانے والی اشتعال انگیز اشیاء کو پمپ کے باہر ہی رکھیں …!!‘‘
محمد حامداﷲ ۔ حیدرگوڑہ
………………………
پھر آپ ہی کا …!
گاہک قصاب سے : ’’بھئی ! قیمہ تیار ہوا ہے کہ نہیں …؟‘‘
قصاب : ’’بس کریم صاحب کی دوچار بوٹیاں کاٹ رہا ہوں ، پھر آپ ہی کا قیمہ بناؤں گا …!!‘‘
صادق شریف ۔ میدک
………………………
بیوقوف آدمی …!
لڑکا ( اپنے باپ سے ) ڈیڈی ! ڈیڈی ! اپنے گھر میں کوئی خوبصورت عورت آٹو رکشہ سے اُتر کر آرہی ہے ، شاید ممی سے ملنے آرہی ہوگی ؟
ڈیڈی : اچھا ! ! آئیے میڈیم آئیے ! آپ کون ہے اور کہاں سے آرہی ہیں ، آپ کو کس سے ملنا ہے ،تشریف رکھئے !
عورت : تمہیں شرم آنی چاہئے ، بیوقوف آدمی ! مجھے ابھی تک پہچانا نہیں ، میں تمہاری بیوی ہوں اور ابھی ابھی بیوٹی پارلر سے آرہی ہوں … بیوی نے غصے سے کہا ۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………