شیشہ و تیشہ

محمد اظہر فاروقی (نظام آباد)
غالب پیروڈی
گھروں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
جو آگ ہی میں نہ جُھلسے تو وہ بہو کیاہے
بیٹی ہے رانی ، بہو کو نوکرانی کہتے ہو
تمہی کہو کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے
یہ نوٹ بندی ، قطاروں میں ناچتی اموات
یہ قتلِ بے جا اور بے گناہوں کالہو کیا ہے
ننگے ہوئے غریب ، مزدور ہوئے بے کار
یہ حکمرانی ہے اچھی تو پھر لغو کیاہے
اپنوں کو نوٹ مل گئے غیر ہوئے کنگال
یہ ہے تمہاری دوستی تو پھر عدو کیا ہے
’من کی بات‘ اپنی صحیح اور دوسروں کی غلط
اپنے کو آپ اور دوسرے کو تو کیا ہے
………………………
قطب الدین قطبؔ
میں کرسی پہ ہوں …!
بنکوں میں مچی ہے لوٹ میں کرسی پہ ہوں
اپوزیشن گئی ہے ٹوٹ میں کرسی پہ ہوں
مالیہ لے کے مال دیش سے ہوا فرار
کس نے دی یہ چھوٹ میں کرسی پہ ہوں
نیرو ڈال کے ڈاکہ ہوگیا کہیں روپوش
اُس کی ملتی نہیں ہے روٹ میں کرسی پہ ہوں
کسان کریں خودکشی یا جوان ہوجائیں شہید
پہن کے بھاری سوٹ میں کرسی پہ ہوں
فاقہ کریں لوگ یا ہوجائیں کنگال
ان کی قسمت گئی ہے پھوٹ میں کرسی پہ ہوں
ڈنکا بجا ہے ساری دنیا میں نام کا میرے
کہتا نہیں میں جھوٹ میں کرسی پہ ہوں
ہل گیا سارا بھارت بس ایک ہی جھٹکہ میں
میں نے بند کی نوٹ میں کرسی پہ ہوں
قطبؔ آکے مجھ سے کرے گا سوال کیسے
جنتا نے دیا ہے ووٹ میں کرسی پہ ہوں
………………………
لوڈ شیڈنگ کے فوائد …!
٭ جنریٹر، یو پی ایس اور موم بتی بنانے والوں کے روزگار میں بے مثال اضافہ
٭ موبائل چارج نہ ہونے پر بیلنس کی انمول بچت
٭ ٹی وی اور کیبل نہ دیکھنے پر گناہوں میں نمایاں کمی
٭ صبر کرنے سے جنت میں جانے کے زیادہ امکانات
٭ بجلی آنے پر شکر ربی کرنے سے شکرگزار بندوں کی فہرست میں شمولیت
٭ لوڈشیڈنگ ہونے پر بجلی کے کم استعمال پر بجلی کے بل میں واضح کمی اور بچت کے شاندار مواقع۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
بنایا ہوتا …!
٭ شوہر کے روزآنہ دن بھر اخبار پڑھنے سے بیزار ہوکر بیوی نے کہا ۔ اﷲ مجھے اخبار بنایا ہوتا تو ٹھیک تھا تم مجھے ہی دیکھتے رہتے ۔
شوہر بولا : آمین کہو آمین … اس لئے کہ روزانہ مجھے بدلنے کا موقع ملتا …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………
دو کام کریں …!!
٭ فون کی گھنٹی بجی ، وکیل نے فون اُٹھایا ۔ اس کا ایک موکل بات کررہا تھا : ’’پھانسی گھر سے بول رہا ہوں ۔ اب پندرہ منٹ بعد مجھے بجلی کی کرسی پر بیٹھنا پڑے گا ۔ اب آپ ہی بتائیے مجھے کیا کرنا چاہئے ؟‘‘ ۔
وکیل نے اطمینان سے کہا : ’’آپ کو دو کام کرنے چاہئے !‘‘
موکل نے پوچھا ’’کون سے دو کام ؟ ‘‘
’’ایک تو یہ کہ آپ اس مشورے کی فیس ادا کرنے کی ہدایت اپنے لواحقین کو کردیں…‘‘ ’’ہاں اور دوسرا …‘‘ موکل نے بے چینی سے پوچھا …!؟
’’دوسرے یہ کہ آپ خود کرسی پر نہ بیٹھیں ، وہ لوگ آپ کو بٹھادیں گے !!‘‘ وکیل نے جواب دیا۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
………………………
کبھی کبھی …!!
٭ بیوی نے شوہر سے کہا : کیوں جی ! آج آپ کے چہرے پر خوشی ہی خوشی جھلک رہی ہے ۔ کیا کسی سے ملاقات تو نہیں ہوئی ؟
شوہر : ناراض ہوتے ہوئے : کیا بیگم ! تم ہر وقت مجھ پر شک کرتی رہتی ہو …!؟ کیا میں ایسا آدمی نظر آرہا ہوں ؟
بیوی : بالکل نہیں ! میں جانتی ہوں ، تم کس قسم کے آدمی ہو لیکن میرا کام آپ پر ہروقت نگاہ رکھنا اور شک کرنا ہوتا ہے ۔ کیونکہ کبھی کبھی نشانہ صحیح جگہ لگ جاتا ہے …!!
سالم جابری ۔آرمور
………………………