شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
کچھ کہاں سب !
اک غبارستان برپا کر گئی ہیں موٹریں
گرد کی موجیں اُٹھیں اور ایک طوفاں ہوگئیں
راہرو جتنے تھے سب آنکھوں سے اوجھل ہوگئے
’’خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں‘‘
……………………………
محمد حسن الدین صوفیؔ
قطعہ
نیا چوزہ حماقت کررہا ہے
بڑے مرغوں کی دعوت کررہا ہے
زمیں پر پیر بھی جمنے نہ پائے
بُلندی سے شکایت کررہا ہے
………………………
الحاج سرورؔ ہاشمی
رہنے دو …!
چلوگے تم کہاں تک لومڑی کی چال رہنے دو
پریشاں حال ہیں ہم تو پریشاں حال رہنے دو
قیامت کی زمانہ چل نہ جائے چال رہنے دو
محبت میں تم اپنی کوششیں فی الحال رہنے دو
کھلاڑی ہی سمجھ لیتے ہو میدانِ سیاست کا
ہمیشہ تم تو چلتے ہو پُرانی چال رہنے دو
نہیں ہے نوٹ بندی کا ذرا سا بھی اثر ہم پر
خدا کے فضل سے خوشحال ہیں خوشحال رہنے دو
تمہارا کیا بگڑتا ہے رعایا بھاڑ میں جائے
ہمیں دھنوان رہنے دو اِسے کنگال رہنے دو
غرورِ حسن کا زیور ہی رُخ پر اچھا لگتا ہے
تم اپنے سامنے آئینہ حسبِ حال رہنے دو
ابھی میں نے کیاکچھ بھی نہیں لیڈر تو بن بیٹھا
خدا کے واسطے یہ جشنِ استقبال رہنے دو
بنادو لوحِ دنیا پر نئی صورت تو میں مانوں
پُرانی کھینچتے رہتے ہو تم اشکال رہنے دو
ہمارا بھی تو حق ہے سرزمین ہند پر یارو
ہمیں آباد رہنے دو کہ تم پامال رہنے دو
نظر میں آ نہ جاؤں آج اِنکم ٹیکس والوں کے
میرے آگے سحر تا شام روٹی دال رہنے دو
سمجھتے ہو جسے تم دوست ، دشمن ہو بھی سکتا ہے
کہیں حملہ نہ کردے ساتھ اپنے ڈھال رہنے دو
ابھی کیا میں نے دیکھا ہے بہت ارمان ہیں دل میں
مرے اطراف دنیا کا طلسمی جال رہنے دو
مجھے کیا چاہیے گھر بار روٹی کے سوا سرورؔ
مجھے عزت کی دولت ہی سے مالا مال رہنے دو
محبت میں نہ آئے فرق کوئی عمر بھر سرورؔ
تم اپنے خون کی رنگ ہمیشہ لال رہنے دو
………………………
کیوں نہیں کرتے ؟
٭ ایک خاتون نے فقیر کو جھڑکتے ہوئے کہا : تم تندرست ہو ، جوان ہو ، محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے ؟ بھیک مانگنا بری بات ہے ۔
اور آپ بھی تو اتنی خوبصورت ہیں کہ فلم کی ہیروئن بن سکتی ہیںلیکن پردے پر آنے کے بجائے گھر میں کام کررہی ہیں۔ فقیر نے جواب دیا ۔
ذرا ٹھیرو میں تمہارے لئے کچھ لاتی ہوں۔ خاتون نے خوش ہوکر کہا ۔
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
کم از کم …!
٭ مشہور شاعر محسن احسان علیل تھے۔ احمد فرازؔ عیادت کے لئے گئے۔ دیکھا کہ محسن احسان کے بستر پر کتابوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ چادر بھی میلی تھی۔ احمد فراز نے صورت حال دیکھ کر مسکراتے ہوے محسن سے کہا : ’’یار اگر بیوی بدل نہیں سکتے تو کم از کم بستر ہی بدل دیجئے‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ایک زمانہ …!
دادا : ایک زمانہ تھا جب میری جیب میں صرف دس روپئے ہوتے تھے اور میں دوکان سے گھی ، دودھ ، دالیں سب کچھ لے آتا تھا…!پوتا : اب یہ حرکتیں نہیں چلتیں دادا جی ! اب وہاں کیمرے لگ گئے ہیں …!!
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
اُداسی کا سبب !
٭ بہو میکے جاتے ہوئے اپنے لڑکے کو سسرال میں چھوڑ کر چلی گئی ۔ کچھ دنوں کے بعد سسرال سے بہو کو ایک خط ملا جس میں لکھا تھا … !
’’بہو جلد آجاؤ ! تمہارے بغیر لڑکا
اُداس رہتا ہے !‘‘ ۔
بہو نے جواب میں ساس کو لکھا … ’’مہربانی فرماکر صاف صاف لکھیئے کہ کس کا لڑکا اُداس رہتا ہے ! میرا یا آپ کا …!!‘‘
مریم، حسنیٰ ۔ ٹولی چوکی
………………………