شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
دیدنی
بہت نہیں ہے نئی طرزِ پیرہن سے گلہ
مجھے تو اِس سے فقط ایک ہی شکایت ہے
بٹن وہاں ہے ضرورت نہیں بٹن کی جہاں
وہاں نہیں ہے جہاں پر بڑی ضرورت ہے
……………………………
عینؔ افتخار
تو کیا ؟
بڑھ رہی مہنگائی بے حساب تو کیا
بن گئی زندگی عذاب تو کیا
مفلسی ، بے بسی ہے تقدیر غریب کی
کھائے روز امیر شامی کباب تو کیا
ختم ہوئی تنخواہ جو چائے پانی میں
نازل ہوگا بیگم کا عذاب تو کیا
خوش ہیں بیگم اپنے میکے جاکر
ہو اپنی گذر فاقوں میں جناب تو کیا
گم ہے وہ ہتھیلی میں جنت دکھاکر
ہوئی جو راتوں کی نیندیں خراب تو کیا
گھر بیٹھی لڑکیاں سر میں چاندی سجائے
دیکھ ہوتا ہے مدہم آفتاب تو کیا
عینؔ مقصد ہو ترقی یافتہ کہلانا
ہوئی جو عورت بے حجاب تو کیا
………………………
بچ جاؤ گے !!
٭ ایک گاؤں کی پولیس لاپرواہی میں اپنا جواب نہیں رکھتی تھی جس کی وجہ سے اس موضع میں چوری اور دوسری وارداتیں عام بات بن گئی تھیں۔ اسی گاؤں کا ایک شخص تھانے پہنچا اور کہنے لگا تھانے دار صاحب دیکھئے ذرا سنیئے یہ چوتھی مرتبہ ہیکہ جب بھی میں حجامت بنوانے کیلئے حجام کی دکان جاتا ہوں اور دوکان کے سایہ میں اپنی سائیکل ٹھہراتا ہوں میری سیکل چوری ہوجاتی ہے۔ تھانے دار صاحب نے یہ سن کر اطمینان سے جواب دیا تم حجامت مت بناؤ ایسے واقعات سے بچ جاؤ گے ۔
کاشف ، عاطف ، واصف ۔ حیدرآباد
………………………
گھبرانے کی کوئی بات نہیں
مریضہ اپنے ڈاکٹر سے : ’’ڈاکٹر صاحب ! آپ نے مجھے ڈائٹنگ کا جو پروگرام دیا ہے وہ کافی سخت ہے۔ خوراک کی کمی کی وجہ سے میں غصیلی اور چڑچڑی ہوتی جا رہی ہوں۔ کل میرا اپنے میاں سے جھگڑا ہو گیا۔ اور میں نے ان کا کان کاٹ کھایا ‘‘۔
ڈاکٹر : ’’گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ محترمہ ‘‘ ڈاکٹر نے اطمینان سے کہا۔
’’ایک کان میں سو حرارے ہوتے ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
تکلیف میں راحت !
٭ ایک شخص نے ڈاکٹر کو فون پر بتایا ڈاکٹر صاحب میری بیوی کے گلے میں کچھ تکلیف ہوگئی ہے جس کی وجہ سے اس کی آواز نہیں نکل رہی ہے اور بول بھی نہیں پارہی ہے آج کل یا اس ہفتے میں کسی دن آپ کا اتفاق سے گزر ہو تو اس کا گلہ دیکھ لیجئے۔
دوسری طرف سے ڈاکٹر نے جواب دیا ’’ارے جناب آپ کی بیوی کچھ بول نہیں پارہی ہے تو میں ابھی آتا ہوں ، میں بالکل فرصت میں ہوں ‘‘ ۔
اس شخص نے پست آواز میں جواب دیا : ’’اچھا تو ڈاکٹر صاحب میں کسی مصروف ڈاکٹر سے رابطہ کرلوں گا !‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
معاف کرنا !
٭ ایک دیہاتی شخص بھاگتا ہوا ایک اسٹور پر آیا اور مالک سے کہنے لگا ۔ جلدی سے ایک چوہے دان مجھے دے دو بس پکڑنی ہے ؟
دوکاندار نے کہا ’’معاف کرنا ! میرے یہاں اس قدر بڑا چوہے دان نہیں ہے ؟ ‘‘۔
موسیٰ ، ماریہ ؔ ۔ گلبرگہ شریف
………………………
عادت سے مجبور !
٭ ایک بھکاری کو ایک کروڑ روپئے کی لاٹری لگی ۔ اُس میں سے کچھ روپیوں سے اُس نے ایک خوبصورت عبادتگاہ بنوائی ۔ اُس کے ایک بھکاری دوست نے عبادتگاہ تعمیر کرنے کی وجہ پوچھی تو وہ بولا : یہ میری ذاتی عبادتگاہ ہے اس کے احاطہ میں کسی کو بیٹھ کر بھیک نہیں مانگنے دوں گا صرف میں اکیلا ہی اس کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر بھیک مانگوں گا !!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………