شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ
ضیافت…!
چاہتا ہوںکروں شرکت میں آپ کی ضیافت میں
ڈرتا ہوں پڑ نہ جاؤں کہیں کسی آفت میں
دستر تک پہنچ پانا گویا سر کرنا ہمالہ ہے
بھگدڑ میں کچلا نہ جاؤں کہیں اپنی شرافت میں
………………………
شیخ احمد اظہرؔ
سارے جہاں سے اچھا …!
امن و اماں کی خوشبود دیدے ہمیں خدارا
فریاد کررہا ہے باغِ جہاں ہمارا
دستور میں خلل کو کیسے کریں گوارا
نیتا ہمارے جیسے سانپوں کا ہے پٹارا
دستور کا ہے قاتل خود حکمراں ہمارا
شادی شدہ ہے لیکن پھر بھی ہے وہ کنوارا
خطرے میں ہے شریعت گردش میں ہے ستارا
مشکل گھڑی میں یارب تیرا ہی ہے سہارا
شرم آرہی ہے اظہرؔ کیسے پڑھوں ترانہ
سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا
………………………
صلح کیوں …!
٭ ایک عورت نے اپنے وکیل سے کہا : میں اپنے شوہر سے صلح کرنا چاہتا ہوں ؟
وکیل نے حیرت سے کہا : ’’مگر آپ نے ہی خود اپنے شوہر سے علحدہ ہونے کی عدالت میں درخواست دی تھی …!!‘‘
عورت بولی : جب سے علحدگی ہوئی ہے وہ خوش نظر آرہا ہے اور یہ میری برداشت سے باہر ہے…!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………
خالی جگہ …!!
٭ پنڈت جواہر لعل نہرو نے ایک مرتبہ مولانا آزاد سے کہا : مولانا ! جب ہم سر کے بل یوگا کرتے ہیں اور ٹانگیں اوپر کرتے ہیں تو خون سر میں جمع ہوجاتا ہے مگر جب ہم کھڑے ہوتے ہیں تو خون پیرو ںمیں کیوں نہیں جمع ہوتا ‘‘ ۔
’’بھئی ! خون کو جہاں خالی جگہ ملے گی ، وہ وہیں جمع ہوگا ! ‘‘ مولانا نے مُسکراکر کہا ۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
………………………
دال نہیں گلتی…!؟
٭ ایک معصوم لڑکا : ڈیڈی ! ڈیڈی ! ہمارے گھر میں آپ کی دال کیوں نہیں گلتی؟
ڈیڈی (تعجب سے ) : کس نے کہا بیٹا آپ سے …!
بیٹا : ممی کل اپنی سہیلی کو بتارہی تھی میں اپنے شوہر کی گھر میں کچھ بھی چلنے نہیں دیتی ۔ یعنی کہ اُن کی دال گھر میں گلنے ہی نہیں دیتی…!
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
دورِ حاضر…!
٭ لڑکا لڑکی کافی دن سے عشق کررہے تھے، ایک دن لڑکے نے لڑکی سے کہا : ’’میں ایک بات کافی دن سے تم کو کہنا چاہ رہا تھا لیکن ہمت نہیں ہورہی تھی دراصل بات یہ ہے کہ میری منگنی ہوچکی ہے …!‘‘
یہ سُنکر لڑکی بھی شرماتے ہوئے بولی میں بھی کئی دن سے ایک بات تم سے بولنا چاہ رہی تھی کہ دراصل میرے دو بچے ہیں …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
چاندنی کا جادو…!
٭ ایک نوجوان نے اپنے دوست سے پوچھا : ’’یار تمہیں تو ایک سے ایک حَسِین لڑکی مل سکتی تھی ، پِھر تم نے معمولی شکل صورت والی لڑکی سے شادی کیوں کی …؟‘‘
دوست نے جواب دیا : ’’ یہ سب چاندنی کا جادو تھا۔ چاندنی رات میں اس کا قرب مجھے دیوانہ بنا رہا تھا ، چاندنی کی کرنیں میرے حواس پر چھا رہی تھیں ۔ ایسے میں جھاڑیوں سے لڑکی کا باپ بندوق لیئے نمودار ہوا ، چاندنی رات میں بندوق کی نال خوب چمک رہی تھی… بس یہی چمک ہماری شادی کا باعث بنی …!!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
کتنی بار کہا ہے !
٭ ایک گداگرنے کسی سیٹھ کے دروازے پر دستک دی ۔ نوکر نے اسے دھتکار دیا ۔ سیٹھ نے اس کی ڈانٹ سن لی اور بگڑکر بولا ’’ تم سے کتنی بار کہا ہے کہ مانگنے والوں کو جھڑکا نہیں کرتے ۔ جاؤ اسے لے آؤ ۔
گداگربہت دور نکل گیا تھا نوکر بھاگ کر اسے لے آیا ۔ سیٹھ نے کہا ’’ میرا نوکر بڑا نالائق ہے ۔ یہ تم سے بدتمیزی سے پیش آیا۔ میں تم سے ادب سے کہتا ہوں مجھے معاف کرو‘‘۔
سید حسین ۔دیورکنڈہ
………………………