شیشہ و تیشہ

شبیر علی خان اسمارٹؔ
جاہلاتن جاہلاتن…!
رٹ رہا تھا بیٹھ کر تنہائی میں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
آگئی اسمارٹ بیلن لے کے وہ
جاہلاتن جاہلاتن جاہلن
………………………
پاپولر میرٹھی
امیدوار میں بھی ہوں
میں بے قرار ہوں مدت سے منبری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
میں ایک عمر سے ہوں مفلسی کی چادر میں
نہیں ہے روکھی بھی روٹی میرے مقدر میں
میرا سفینہ ہے آلام کے سمندر میں
میں اک بوجھ ہوں خود اپنی فیملی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ٹکٹ کے واسطے غیرت بھی بیچ سکتا ہوں
میں خاندان کی عزت بھی بیچ سکتا ہوں
بکے تو اپنی شرافت بھی بیچ سکتا ہوں
مجھے سکون ہے درکار زندگی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
نوازو صرف مجھے مہربانی فرماکر
میں وعدہ کرتا ہوں اک اک سے قسم کھاکر
پانچ سال سے پہلے یہاں کبھی آکر
بنو گا باعثِ زحمت نہ میں کسی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلادو اسمبلی کیلئے
میں سنگ ریزی سے گوہر بنادیا جاؤں
میں اک قطرۂ سمندر بنادیا جاؤں
عجب نہیں کہ منسٹر بنا دیا جاؤں
میں ہر طرح سے مناسب ہوں منسٹری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلاود اسمبلی کیلئے
ہر اک طرح کے تِگڑم سے آشنا ہوں میں
جو رہزنوں سے نہیں کم وہ رہنما ہوں میں
ملی جو کرسی تو پھر دیکھنا کہ کیا ہوں میں
ہزار راہیں ملیں گی شکم پوری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
کروں گا قبضہ میں خالی پڑی زمینوں پر
نہ آئے تاکہ شکن آپ کی جبینوں پر
رہے گی خاص نوازش میری حسینوں پر
عوامی کام کروں گا عوام ہی کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
ہنر پرست ہوں ہر صاحب ہنر کی قسم
فراقؔ و جوشؔ کی ، اصغرؔ کی اور جگرؔ کی قسم
بلالؔ و ناظمؔ و شہبازؔ و پاپولرؔ کی قسم
میں کام آؤں گا شاعر برادری کیلئے
ٹکٹ مجھے بھی دلا دو اسمبلی کیلئے
………………………
انسان جانوروں کی نظر میں !
شیر… ’’انسان کو اکثر میرے نام کا سہارا لینا پڑتا ہے ‘‘۔
گھوڑا … ’’انسان ایک بے لگام جانور ہے ‘‘
گدھا ’’جہاں بے رحمی کی حد ختم ہوتی ہے ، وہیں سے انسان کا ظلم شروع ہوتا ہے ‘‘۔
ریچھ … ’’انسان ایک دوسروں کواشاروں پر نچانے والا مداری ہے ‘‘۔
چیتا … ’’انسان کا دل ہرنی جیسا جبکہ خیالات شکاریوں جیسے ہوتے ہیں‘‘
مکھی … ’’انسان گندگی خود پھیلاتا ہے اور نفرت ہم سے کرتا ہے ‘‘۔
لومڑی … ’’انسان عیاری میں میرا بھی باپ نکلا‘‘۔
زرافہ … ’’ انسان کے قد سے اونچا اُس کی زبان کا قد ہوتا ہے‘‘
بندر … ’’بھلا ہو ڈارون کا ، جس کے مطابق ہم پہلے انسان تھے اور رشتے داروں کے خلاف بولنا کوئی اچھی بات نہیں !‘‘
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ چندرائن گٹہ
………………………
سنجیدہ
٭ ایک مزاحیہ شاعر مشاعرے لوٹ لیتے تھے ۔ ہر شعر پر داد حاصل کرتے تھے ۔ ان کا سامنا ایک دن رپورٹر سے ہوا ۔ طرح طرح کے سوالات کے بعد اس نے کہا ، آپ کبھی سنجیدہ بھی ہوتے ہیں ؟
شاعر کہنے لگا : ’’جب میں گھر میں رہتا ہوں سنجیدہ ہوجاتا ہوں ‘‘۔
م جاوید بیگ ۔ کویت
……………………………
جی ہاں !!
٭ ایک پروفیسر صاحب جن کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری تھی تقریر کررہے تھے ۔ تب کسی مسخرے نے شرارت سے پوچھا
’’کیا آپ مویشیوں کے ڈاکٹر ہیں ؟‘‘
پروفیسر صاحب نے برجستہ کہا ’’جی ہاں !کیا جناب کی طبیعت ناساز ہے ؟ ‘‘۔
حجاز، الاف ، احمد ، محمد ۔ حیدرآباد
………………………