شیشہ و تیشہ

محمد حمیدالدین ساغرؔ
مزاحیہ غزل …!
دھینے بھی کھاتے وقت ہیں خوش جو ہم ابھی
شاید غم حیات میں تلخی ہے کم ابھی
بے روزگاری کا ہجر اُنھیں کیسے غم ابھی
سُسرال کا ہے حال پہ جن کے کرم ابھی
معلوم یہ ہوا ہے کہ اب نل بھی کٹ گیا
فارغ ہوئے تھے لائیٹ کٹاکر جو ہم ابھی
صد شکر ڈر رہا ہے محلے کا ہر شریف
شامل ہوئے ہیں غنڈوں کی ٹولی میں ہم ابھی
ساغرؔ شریف ہونے سے نقصان یہ ہوا
مشہور ہوسکے نہ محلے میں ہم ابھی
………………………
بیوفا کون …؟
٭ ایک عورت وکیل کے پاس گئی اور کہا : ’’میں اپنے شوہر سے طلاق لینا چاہتی ہوں ‘‘
وکیل : ’’اس کی کوئی وجہ بھی تو ہوگی ‘‘ ۔
عورت : ’’وہ بے وفا ہے ، دھوکہ باز ہے ‘‘ ۔
وکیل : اس کا ثبوت ؟
عورت : ثبوت …؟ مثلاً یہی کہ وہ میرے بچے کا باپ نہیں ہے …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
کیا کوئی وکیل …!
٭ جوش ملیح آبادی ایک دفعہ علامہ اقبال کی خدمت میں حاضر ہوئے، ملاقاتی کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ علامہ اقبال کے سامنے قرآن پاک رکھا ہے اور وہ زار و قطار رو رہے ہیں۔
یہ دیکھ کر جوش نے بڑی معصومیت سے کہا۔
’’علامہ صاحب، کیا کوئی وکیل قانون کی کتاب پڑھتے ہوئے بھی روتا ہے‘‘۔
یہ سن کر علامہ ہنس پڑے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
رانگ سائیڈ کون …؟
٭ ایک صاحب کی بیوی کار چلانا سیکھنے کے بعد پہلی بار شہر میں کار لے کر نکلی ۔ تھوڑی دیر بعد شوہر نے ٹیلیفون کرکے اُسے بتایا کہ ابھی ابھی ٹی وی پر خبر آئی ہیکہ ایک عورت نیکلس روڈ پر گاڑی رانگ سائیڈ چلاتے ہوئے جارہی ہے جس کی وجہ سے کافی ایکسیڈنٹ ہورہے ہیں اس لئے تم اُس طرف مت جاؤ تو بیوی بولی ۔ میں نیکلس روڈ پر ہی ہوں لیکن یہاں پر بہت سارے لوگ سامنے سے رانگ سائیڈ گاڑی چلاتے ہوئے آرہے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک درہم برہم ہورہی ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
جنگ کیوں ہوتی ہے ؟
٭ باپ بیٹے کو تاریخ پڑھا رہا تو لڑکا بولا ’’ابا! یہ جنگ کیوں ہوتی ہے ؟ ‘‘
باپ نے جواب دیا : فرض کرو پاکستان نے جاپان پر حملہ کیا …!
بیچ میں ماں نے ٹوکا : ’’پاکستان بھلا جاپان پر حملہ کیوں کرے گا ‘‘
باپ نے جواب دیا : ’’ارے میں تو مثال دے کر سمجھا رہا تھا ‘‘۔
ماں نے جواب دیا : ’’غلط مثال دیکر کیوں بہکارہے ہو ‘‘۔
باپ : شٹ اپ (خاموش بیٹھو )
ماں : یو شٹ اپ
لڑکا بولا : بس بس ! اب میں سمجھ گیا جنگ کیوں ہوتی ہے …!!
شعیب علی فیصل ۔ رامیا باؤلی ، محبوب نگر
………………………
تم نہیں جانتے …!
پرویز : تم تو کہتے تھے کہ میں بہت اچھا نشانہ باز ہوں … ہرن کے دل پر تیر ماروں گا لیکن تمہارا تیر تو ہرن کی ٹانگوں پر جا لگا ہے …!!
امتیاز : تم نہیں جانتے کہ ہرن کا دل اس کی ٹانگوں میں ہوتا ہے …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
گدھا کون !!
٭ ایک بڑھیا کہیں جارہی تھی ، اتفاق سے چند گدھے بھی بڑھیا کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے ۔ سامنے سے کچھ منچلے نوجوان لڑکے آرہے تھے جب وہ بڑھیا کے بالکل قریب پہنچے تو ایک لڑکے نے جھک کر آداب بجالاتے ہوئے کہا :’’گدھوں کی امّاں سلام‘‘
بڑھیا نے مسکراہٹ کے ساتھ اُس شریر لڑکے کو دیکھا اور دعا دیتے ہوئے کہا
’’جیتے رہو بیٹا!!‘‘
ارشادالرحمن ۔ کرنول
………………………