شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
دُنیا میں…!
ظلم کا بول بالا دنیا میں
تیرگی کا اُجالا دنیا میں
ہائے کیا ہوگیا ہے انساں کو
کتنے ظلموں کو پالا دنیا میں
………………………
وحید واجد (رائچور)
بُرے دن ہیں …!
اب تو اک ایک پل بُرے دن ہیں
کب ہو جیون سَپَھل بُرے دن ہیں
ہر’’سبھا‘‘ میں بھی تُو تُو میں میں ہے
کیا سُناؤں غزل بُرے دن ہیں
………………………
قطب الدین قطبؔ
سوچ لو ابھی…!
زمانہ ہے بہت تیز رفتار سوچ لو ابھی
اُلجھنوں میں نہ ہو گرفتار سوچ لو ابھی
کہیں نکل نہ جائے ہاتھ سے یہ وقت قیمتی
پھر بیٹھے رہوگے شرمسار سوچ لو ابھی
دھرنا ، مورچہ ، جلوس ، جلسے سب چھوڑکر
کرنے من کی بات کا اظہار سوچ لو ابھی
بہت جلد تمہیں اک موقع ملنے والا ہے
تم کو رہنا ہے ہوشیار سوچ لو ابھی
چائے پہ چرچہ کرلو، پکوڑے ساتھ رکھ لو
موسم کیسے ہوگا خوشگوار سوچ لو ابھی
ہم نے سوچ لیا ہے ، کیا تم نے بھی سوچا ہے
اب کی بار کس کی سرکار سوچ لو ابھی
………………………
شادی شدہ ملازم …!
آدمی : جناب آپ صرف شادی شدہ افراد کو ہی ملازمت پر کیوں رکھتے ہیں ؟
افسر : کیونکہ اُن میں بے عزتی برداشت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور گھر جانے کی جلدی بھی نہیں ہوتی ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ریڈہلز
………………………
قبر نہیں کھودوں گا …!!
٭ ایک گاؤں میں ڈاکٹر نے نیا نیا کلینک کھولا ۔ اتفاق سے اُس گاؤں میں ہیضہ کی وبا پھیلی ہوئی تھی اور لوگ ہیضے سے مر رہے تھے ۔ ایک مریض ڈاکٹر کے پاس آیا اور ڈاکٹر نے اُسے دوا دی ، اتفاق سے وہ آدمی مرگیا۔ گاؤں کے سبھی لوگ ڈاکٹر کو مارنے کا پلان بنائے ۔ اُن لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا مارنے کی ضرورت نہیں ان کو یہ سزا دی جائے کہ وہ مرے ہوئے آدمی کی قبر کھودے۔ ڈاکٹر نے جان بچانے کیلئے اُن کی بات مان لی اور قبر کھودی اور فوراً دوسرے گاؤں منتقل ہوگئے اور وہاں اپنا کلینک کھول لیا۔وہاں ایک مریض آیا تو ڈاکٹر نے اُس مریض سے کہا : ’’میں تو تم کو دوا دوں گا لیکن قبر نہیں کھودوں گا ‘‘!!
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………
بغیر گفٹ…!!
٭ ایک آدمی اپنے کسی دوست کی شادی پر گیا۔شادی والے گھر کے دو دروازے تھے ایک دروازے پر لکھا تھا کہ رشتے داراور دوسرے پر دوست لکھا ہوا تھا۔
وہ دوستوں والے دروازے میں داخل ہوا۔ آگے پھر دو دروازے تھے۔
ایک پر لیڈیز اور دوسرے پر جینٹس لکھا تھا۔ وہ جینٹس والے دروازے میں داخل ہوا۔ وہ کیا دیکھتا ہے کہ آگے دو اور دروازے تھے۔ ایک پر گفٹ والے اور دوسرے پر بغیر گفٹ والے لکھا تھا۔ وہ بغیر گفٹ والے میں داخل ہو گیا۔ اُس نے دیکھا کہ وہ باہر گلی میں کھڑا تھا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
تجربہ …!
٭ ارے تم ! ’’ایک صاحب نے لنگڑے بھکاری کو دیکھ کر کہا : کل تم اندھے تھے اور آج ؟
’’ارے بابوجی! بھکاری نے کہا : اب سائنس کا دور ہے کاروبار میں بھی تجربے کرنا پڑتے ہیں ، میں تجربہ کرکے دیکھ رہا ہوں کہ کس ڈھنگ سے بھیک زیادہ ملے گی ‘‘
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی ،کریمنگر
………………………
انتظار…!
٭ بیوی شوہر سے : ’’میں پانچ گھنٹوں سے تمہارے انتظار میں جاگ رہی تھی ‘‘
شوہر : ’’اور میں پانچ گھنٹوں سے اس انتظار میں باہر کھڑا تھا کہ تم سوجاؤ تو میں اندر آؤں…!!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………