شیشہ و تیشہ

دلؔ حیدرآبادی
غزل (مزاحیہ و طنزیہ )
کیسا جادو ڈالا ماں نیتا گجرات والا
پھنس گیا جال میں ہر بھارتی بھولا بھالا
بھوک لگے تو کھالیں گے نوٹ بندی ، جی ایس ٹی
چھین لیا ہے اُس نے منہ سے غریب کے نوالہ
ہوگئے ہیں ستر کے پھر بھی یہ حال اُن کا
آتی ہے خوابوں میں اُن کے حسین مدھوبالا
قبل شادی پیار سے کہتے ہیں جس کو ڈارلنگ
بعد شادی ہوجاتی ہے جی حضورِ والا
مان لیا کہ سینہ اُن کاچھپن انچ کا مگر
رکھتے ہیں اُس میں وہ دل بہت چھوٹا و کالا
رہتے ہو گر تم پریشان بیوی کی بکواس سے
منہ پر اُس کے ڈالو اے دلؔ علی گڑھ کا تالا
………………………
اجازت کی ضرورت نہیں !
پہلا دوست : ایسا لگتا ہے کہ تم نے تمہاری بیوی کو کھلی اجازت دیدی ہے کہ وہ اپنی من مانی کرے …!
دوسرا دوست : اُسے اجازت دینے کی ضرورت کیا ہے ؟ وہ میری اجازت کے بغیر بھی من مانی کرتی ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
شریف بندہ…!
٭ ایک دوست نے اپنے خاص دوست سے دوران گفتگو کہا کہ ایک شریف بندے کو کیا چاہیے ہوتا ہے بس یہی
ایک بیوی جو پیار دے …!
ایک بیوی جو اچھا کھانا بنائے …!
ایک بیوی جو اس کی خدمت کرے…!
ایک بیوی جو فضول خرچ نہ ہو …!
اور سب میں بڑھکر یہ چار بیویاں مل جل کر رہیں
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
فائدہ ہی فائدہ …!!
٭ دو ڈاکٹر دوست کئی سال کے بعد ایک میڈیکل کانفرنس میں ملے ۔ ایک دوسرے کا حال چال پوچھنے کے بعد ایک ڈاکٹر نے دوسرے ڈاکٹر سے پوچھا ’’’تمہارا آنکھوں کا دواخانہ کیسے چل رہا ہے ؟‘‘
دوسرا ڈاکٹر بولا ’’میرا آنکھوں کا نہیں بلکہ دانتوں کا دواخانہ ہے‘‘ ۔
پہلے والے ڈاکٹر نے حیرت سے کہا لیکن تم تو آنکھوں کے ڈاکٹر Ophthalmologist بننے والے تھے پھر دانتوں کے ڈاکٹر کیسے بنے ؟
میری گرل فرینڈ کی ضد کی وجہ سے ، اُس کا کہنا تھا کہ دانتوں کا علاج کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے ۔ بہت کمائی ہوتی ہے کیونکہ انسان کو 32 (بتیس) دانت ہوتے ہیں جبکہ آنکھیں صرف دو ہی ہوتی ہیں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
………………………
تین بار …!
٭ پہلا دوست : مرد ایک بار میں شاپنگ کرتے ہیں اور عورتیں تین بار میں ۔
دوسرا دوست : وہ کیسے ؟
پہلا دوست : عورتیں ایک بار تو بازار سامان دیکھنے جاتی ہیں ۔ دوسری بار وہ کسی کو ساتھ لے کر خریدنے جاتی ہیں اور تیسری بار شوہر کو ساتھ لے کر اُسے بدلنے جاتی ہیں …!‘‘
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
………………………
اسی عمر کی …!
٭ ایک دیہاتی کے پاؤں میں سخت درد تھا۔ شہر کے نامور ڈاکٹر کے پاس گیا ۔ ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ عمر کا تقاضہ ہے ۔ یہ سن کر دیہاتی نے کہا ’’جناب ! دوسری ٹانگ بھی تو اُسی عمر کی ہے …!!‘‘ ۔
ارشاداﷲ حسینی ۔ کرنول
………………………
سورج کا معاملہ
٭ اُستاد نے بچوں سے پوچھا : ’’دن میں تارے کیوں نہیں نکلتے …!؟‘‘
ایک بچے نے کہا : ’’سر ! سورج کے معاملے میں تارے ٹانگ نہیں اڑاتے …!!‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
تم ہی سوچو…!
شوہر (غصے سے ) : بیگم ! تم ابھی اور کتنے جوڑی چپل دیکھو گی ۔ ایک گھنٹہ ہورہا ہے ایک جوڑی چپل خریدنے میں! آخر کیسا چپل خریدنا چاہ رہی ہو ، ہلکا یا وزن دار …؟
بیوی (غصے سے ) : تم ہی سوچو کونسا چپل اچھا رہے گا تمہاری صحت کے لئے …؟
سالم جابری ۔ آرمور
………………………