شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی
نہ جانے …!
عجب نہیں ہے جو تکا بھی تیر ہو جائے
پھٹے جو دودھ تو پھروہ پنیر ہو جائے
موالیوں کو نہ دیکھا کرو حقارت سے
نہ جانے کونسا غنڈہ، وزیر ہو جائے
………………………
نسیم ٹیکم گڑھی ، جھانسی
بڑا بھائی…!
کاٹ بیٹھا ایک دن کُتّا جو تھانیدار کو
لال پیلے ہو کے بولے چاٹ بیٹھا تو مجھے
سونگھ نہ پایا مجھے کیا ناک تیری ہے خراب
میں بڑھا بھائی ہوں تیرا کاٹ بیٹھا تو مجھے
………………………
کریٹیکل جگتیالی
مزاحیہ غزل
میں تو راکٹ ہوں اُسے اُلو بنادیتا ہوں
سسرا ٹرائے تو اُسے افیون کھلا دیتا ہوں
مرغے مستی میں تھے لیکن سبھی ڈھیلے پڑگئے
آج کل انکو میں انڈوں پہ بٹھادیتا ہوں
جس کو بھی راستہ دوزخ کا دکھانا ہے مجھے
ایسے چمچوں کو میں کرسی پہ بٹھا دیتا ہوں
ہاتھ پھیلاتا نہیں غیر کے آگے میں کبھی
اپنے چمچوں کو میں بھوکا سُلا دیتا ہوں
بوڑھیاں جن سے پریشان رہا کرتی ہے
ایسے بڈھوں کا تو میں ڈھول بجا دیتا ہوں
غم نہیں میری حویلی جو پرانی ہے اگر
اس حویلی کو میں میک اپ سے سجادیتا ہوں
کریٹیکلؔ ہوں میں مجھے لوگ سمجھتے کیا ہیں
اپنے اشعار سے دیوانہ بنادیتا ہوں
………………………
بیوقوف آدمی …!
لڑکا ( اپنے باپ سے ) ڈیڈی ! ڈیڈی ! اپنے گھر میں کوئی خوبصورت عورت آٹو رکشہ سے اُتر کر آرہی ہے ، شاید ممی سے ملنے آرہی ہوگی ؟
ڈیڈی : اچھا ! ! آئیے میڈیم آئیے ! آپ کون ہے اور کہاں سے آرہی ہیں ، آپ کو کس سے ملنا ہے ،تشریف رکھئے !
عورت : تمہیں شرم آنی چاہئے ، بیوقوف آدمی ! مجھے ابھی تک پہچانا نہیں ، میں تمہاری بیوی ہوں اور ابھی ابھی بیوٹی پارلر سے آرہی ہوں … بیوی نے غصے سے کہا ۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
فائدہ
ایک یوگا ٹیچر ایک عورت سے : آپ کے شوہر کچھ روز پہلے میرے پاس یوگا سیکھنے آئے تھے ، کیا وہ روز پریکٹس کررہے ہیں ؟ اور آپ کو اُن میں کچھ بدلاؤ نظر آرہا ہے ؟
عورت : جی ! کافی بدلاؤ آیا ہے ۔ یوگا سیکھنے سے پہلے وہ اپنے دونوں پیروں پر کھڑے ہوکر ایک بوتل ( شراب کی ) تقریباً آدھا  گھنٹے میں پی کے ختم کرتے تھے لیکن اب اپنے سر کے بل کھڑے ہوکر وہی بوتل دس منٹ میں ختم کررہے ہیں !
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
مردم شناسی !
ملازم اپنے باس سے : سر ! آپ صرف شادی شدہ مردوں کو ہی کیوں نوکری پر رکھتے ہیں ؟
باس : اس کی دو وجوہات ہیں ، ایک تو انھیں گھر جانے کی جلدی نہیں رہتی اور دوسرے اِن کو بے عزتی سہنے کی عادت ہوتی ہے ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
معقول وجہ!
ایک دوست (دوسرے دوست سے ) : تم نے مونچھیں کب سے بڑھالیں ؟
دوسرا دوست : جب سے میری بیوی نے جینس پائنٹ پہننا شروع کیا ، تاکہ پڑوسیوں کو معلوم ہوکہ گھر کا مرد کون ہے !
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
خوشحالی کا راز
٭  ایک شخص اپنے پڑوس کے گھر سے روزانہ ہنسنے کی آوازیں سُن کر سوچتا تھا کہ آج کل لوگ مہنگائی کی وجہ سے اختلافات کا شکار ہیں ، اور معاشی طورپر پریشان رہتے ہیں اور ایک یہ ہیں کہ ہر وقت خوش رہتے ہیں۔ ایک دن اس نے سوچا کہ کیوں نہ ان میاں بیوی سے ان کی خوشحال زندگی کا راز معلوم کیا جائے۔ اس شخص نے یہ بات اپنے پڑوسی سے پوچھی تو وہ اطمینان سے بولے ’’بھئی بات دراصل یہ ہے کہ جب میری بیوی مجھے بیلن سے مارتی ہے اور اگر مجھے نہیں لگتا تو میں ہنستا ہوں اور جب مجھے لگ جاتا ہے تو وہ ہنس دیتی ہیں‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………