شہر کے غیر قانونی مسالخ کے خلاف بلدیہ کی کارروائی

علی نگر بنڈلہ گوڑہ میں دھاوے ، الحاج محمد سلیم کی شکایت پر کارروائی
حیدرآباد۔10مئی (سیاست نیوز) شہر میں چلائے جانے والے غیر قانونی مسالخ کے خلاف مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے کاروائی کا آغاز کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر کی گنجان آبادیو ںمیں چلائے جانے والے غیر قانونی مسالخ کے خلاف کاروائی کا یہ سلسلہ مسلسل جاری رہے گا کیونکہ اس سلسلہ میں متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں اور ان شکایات کو دورکرنے کے لئے جی ایچ ایم سی کے اعلی حکام نے ہدایات جاری کرتے ہوئے محکمہ افزائش مویشیاں اور محکمہ صحت کے علاوہ ضلع صحت عہدیداروں کی اعانت سے کاروائی کی ہدایت جاری کی جس کے نتیجہ میں گذشتہ یوم علی نگر بندلہ گوڑہ کے قریب چلائے جانے والے ایک غیر قانونی مسلخ پر دھاوا کرتے ہوئے کاروائی کی گئی جس کے نتیجہ میں شہر کی گنجان آبادیوں میں چلائے جانے والے مسالخ کے ذمہ دار چوکنا ہوچکے ہیں۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے جاری کردہ صحافتی اعلامیہ کے مطابق صدرنشین ریاستی وقف بورڈ جناب محمد سلیم کی جانب سے موصول ہونے والی شکایت کی بنیاد پر کی گئی کاروائی کے دوران علی نگر میں چلائے جانے والے غیر قانونی مسلخ سے ایک لاکھ روپئے مالیتی ایک ٹن گوشت کے علاوہ دیگر اشیاء کو ضبط کیا گیا ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے شعبہ ویٹرنری کی جانب سے کی گئی اس کاروائی کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ شکایت موصول ہونے کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے محکمہ پولیس کے اہلکاروں کے ہمراہ غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے اس مسلخ پر دھاوا کیا اور ان اشیاء کو ضبط کیا گیا اور ایک ٹن ضبط کردہ گوشت کو فینائل ڈالتے ہوئے ناقابل استعمال بنا دیا گیا ۔ غیر قانونی مسلخ میں گرفتار کئے گئے افرا د کو مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں نے میلار دیو پلی پولیس اسٹیشن کے حوالہ کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کاروائی شروع کردی ہے اور کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں چلائے جانے والے دیگر غیر قانونی مسالخ پر بھی بہت جلد دھاوے کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی انجام دی جائے گی ۔ ذرائع کے مطابق تالاب کٹہ‘ چندرائن گٹہ اور حافظ بابا نگر کے گنجان علاقوں میں بھی غیر قانونی مسالخ میں ذبیحہ انجام دیتے ہوئے اسے بازار میں فروخت کے لئے روانہ کیا جا رہاہے اور بیرون ملک بھی یہ گوشت ایکسپورٹ کیا جانے لگا اور اس مکمل عمل کے متعلق مقامی پولیس اہلکاروں کے علاوہ بلدی عہدیداروں کو بھی واقفیت حاصل ہے لیکن ان کی جانب سے کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے۔