شہر میں کئی مقامات پر خار دار تاروں کی وجہ سے مشکلات

حیدرآباد۔ 12؍نومبر (سیاست نیوز)۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں کشیدہ حالات کے موقع پر امن و امان کی برقراری کیلئے جو رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں اور مختلف علاقوں میں خاردار تاریں نصب کئے جاتے ہیں، وہ کئی برسوں تک ہٹائے نہیں جاتے جس سے عوام کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پرانے شہر کے بیشتر حساس علاقوں میں اہم چوراہوں کے قریب خاردار تاریں گزشتہ ایک برس سے پڑی ہوئی ہیں، لیکن انھیں ہٹانے اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں جوحادثہ کی وجہ بننے کا خدشہ ہے۔ چارمینار کے پاس موجود غیر قانونی مندر تنازعہ کے وقت اطراف کے علاقوں کی حصار بندی کیلئے جو خاردار تاریں استعمال کی گئی تھیں، وہ آج تک مکمل طور پر ہٹائی نہیں گئی ہیں۔ نہ صرف چارمینار کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں یہ صورتِ حال ہے بلکہ منڈی میر عالم، یاقوت پورہ، گلزار حوض، مغل پورہ، شاہ علی بنڈہ، ہری باؤلی و دیگر مقامات سے شکایات موصول ہورہی ہیں۔ پولیس اہلکاروں کا استدلال ہے کہ خاردار تاروں کی تنصیب آسانی سے ممکن ہے، لیکن انھیں ہٹایا جانا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لئے سڑک کے کنارے چھوڑ دیا جارہا ہے، لیکن پولیس کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ یہ غلط ہے، مگر دوسرا کوئی راستہ بھی نہیں ہے۔ مقامی پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ خاردار تاروں کو ہٹانے ماہر عملے کو ذمہ داری تفویض کی جاتی ہے، لیکن تاحال ایسا نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ بتانے سے خود وہ بھی قاصر ہیں۔ بعض علاقوں میں یہ تار جو سڑکوں کے کنارے پڑے ہیں، رات کے اوقات میں شریر نوجوانوں کی کارستانیوں سے سڑک کے بیچ پہنچ جاتے ہیں جوراہگیروں کیلئے خطرہ کا باعث ہیں۔ پولیس اگر فوری طور پر حرکت میں آتے ہوئے ان خاردار تاروں کو ہٹانے کیلئے اقدام کرے تو بیشتر علاقوں سے یہ نقصاندہ تار ہٹائے جاسکتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بعض حساس علاقوں میں مستقل طور پر خاردار تار رکھے گئے ہیں تاکہ بہ وقت ضرورت فوری طور پر ان کے استعمال کو یقینی بنایا جاسکے تاکہ حالات کو بگڑنے سے بچانے کیلئے بروقت اقدامات ممکن بنائے جاسکیں۔ شہریانِ حیدرآباد نے اس بات کی بھی شکایت کی ہے کہ پولیس کی جانب سے خاردار تاروں کو سڑکوں پر چھوڑ دیئے جانے کے سبب عوام میں علاقوں کے متعلق غلط فہمیاں بھی پیدا ہورہی ہیں اور لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ جن علاقوں میں خاردار تار پڑے ہوئے ہیں، وہ علاقے حساس نوعیت کے ہیں اور ان علاقوں میں امن و امان کی برقراری کے لئے احتیاطی اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس طرح کے خدشات میں اضافہ سے علاقہ کے متعلق عوام منفی انداز میں سوچ رہے ہیں۔