شہر میں وبائی امراض کی لہر، کمسن بچے شدید بخار سے متاثر

فیور ہاسپٹل عملہ کی مریضوں کو طبی سہولت فراہم کرنے میں پہلوتہی، حکومت کی توجہ ضروری
حیدرآباد ۔ 29 ستمبر (سیاست نیوز) شہر میں ایک مرتبہ پھر وبائی امراض کی لہر چل پڑی ہے اور نوجوان اور بچے شدید بخار میں مبتلاء ہونے لگے ہیں۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو فوری طور پر متحرک ہوتے ہوئے سرکاری دواخانوں کے حالات بہتر بنانا چاہئے لیکن اس کے برعکس فیور ہاسپٹل نلہ کنٹہ میں شدید بخار میں مبتلاء مریضوں کو شریک کرنے سے خود ہاسپٹل کا عملہ انکار کررہا ہے اور بالواسطہ طور پر انہیں خانگی دواخانوں سے رجوع کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ گذشتہ یوم شدید بخار میں مبتلاء نوجوان کو جب فیور ہاسپٹل سے رجوع کیاگیا تو ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے واضح طور پر کہہ دیا کہ ان کے پاس فوری طور پر علاج کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے اسی لئے اگر والدین چاہے تو مریض کو کسی اور دواخانہ سے رجوع کرسکتے ہیں۔ مذکورہ مریض کو ڈینگو کے شبہ کی بنیاد پر فیور ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا تھا لیکن فیور ہاسپٹل کے عملہ نے یہ کہہ دیا کہ اگر ڈینگو کی پازیٹیو رپورٹ موصول ہوتی ہے یا پھر ڈینگو کے سبب ہونے والے اثرات یعنی بلڈ پلیٹس میں گراوٹ پیدا ہوتی ہے تو ایسی صورت میں فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کیلئے ان کے پاس کوئی عصری آلات موجود نہیں ہے۔ فیور ہاسپٹل اسٹاف کا اس طرح کہا جانا انتہائی غیردرست عمل ہے چونکہ حکومت کی جانب سے ڈینگو کے علاج کیلئے فیور ہاسپٹل کو خصوصی اہمیت فراہم کی جارہی ہے چونکہ ڈینگو جیسے امراض کیلئے آئی پی ایم سے خون کے معائنہ کی رپورٹ طلب کی جاتی ہے تاکہ حقیقی رپورٹ موصول ہونے کے بعد علاج کا آغاز کیا جاسکے۔ شہر میں جب ڈینگو عروج پر تھا اس وقت سب سے زیادہ مریض کنگ کوٹھی ہاسپٹل، نیلوفر ہاسپٹل، فیور ہاسپٹل اور گاندھی ہاسپٹل سے رجوع کئے جارہے تھے تاکہ بہتر سے بہتر علاج کو یقینی بنایا جاسکے اور ان سرکاری دواخانوں میں ڈینگو جیسے مرض کا علاج باآسانی اور بروقت کیا جارہا تھا لیکن حالیہ دنوں میں فیور ہاسپٹل کے عملہ کی جانب سے اختیار کردہ رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہیکہ اس انتہائی اہم سرکاری دواخانے کا عملہ خود مریضوں کو خانگی ہاسپٹلوں سے رجوع کرنا چاہتا ہے۔ گذشتہ یوم جس مریض کے والدین کو دہشت زدہ کرتے ہوئے دواخانہ سے مریض کو خانگی دواخانہ منتقل کرنے کیلئے مجبور کیا گیا انہیں یہ کہا گیا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے بتکماں تہوار کو سرکاری طور پر منانے کے اعلان کے باعث ہاسپٹل میں درکار عملہ موجود نہیں ہے۔ اسی لئے ہنگامی صورتحال پیدا ہونے پر وہ مریض کی مناسب نگہداشت کے متحمل نہیں ہیں۔ سرکاری دواخانوں کی صورتحال سے عوام اچھی طرح واقف ہیں لیکن اس کے باوجود بھی شدید بخار کے علاوہ بعض ایسے امراض ہیں جن کا بہتر علاج سرکاری دواخانوں میں ہی ممکن ہوا کرتا ہے جیسے نوزائدہ اور کم عمر بچوں کیلئے خانگی دواخانوں میں علاج و معالجہ کے بعد بھی مزاج میں بہتری پیدا نہ ہونے کی صورت میں انہیں نیلوفر ہاسپٹل سے رجوع کیا جاتا ہے اسی طرح فیور ہاسپٹل کو بھی اس بات کی خصوصیت حاصل ہیکہ اس دواخانہ میں شدید بخار کے علاوہ ڈینگو اور سمیت غذا کے متاثرین وغیرہ کا بہتر علاج ہوا کرتا ہے اور اس دواخانہ سے صرف غریب عوام ہی نہیں بلکہ متمول طبقہ سے تعلق رکھنے والے مریض بھی رجوع ہوتے ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ دواخانوں بالخصوص سرکاری دواخانوں کے عملہ کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ مریض کے رشتہ داروں کو دہشت زدہ کرنے کے بجائے انہیں بہتر علاج کی طمانیت دیں اور جلد از جلد مریض کی نگہداشت کا آغاز کرتے ہوئے اس بات کا اطمینان دلائیں کہ سرکاری دواخانوں میں خانگی دواخانوں کی طرح مریض پر شخصی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔