شہر میں بیشتر سرکاری اسکولس کی عمارتیں مخدوش

سروے میں 183 اسکولس کی نشاندہی کے باوجود مرمت و آہک پاشی شروع نہیں کی گئی
حیدرآباد۔ 30 نومبر (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاقوں میں موجود نشاندہی کردہ خستہ حال عمارتوں میں چلائے جانے والے اسکولوں کی ازسرنو تعمیر و آہک پاشی کے اقدامات کا آغاز کیا جانا ناگزیر ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے دو سال قبل ایک سروے کرواتے ہوئے اس بات کا جائزہ لیا گیا تھا کہ شہر میں کتنے ایسے سرکاری اسکولس ہیں جو کہ خستہ حال و مخدوش عمارتوں میں چلائے جارہے ہیں۔ سروے کے مطابق بلدی عہدیداروں نے 183 ایسے اسکولوں کی نشاندہی کی تھی جوکہ کسی بھی وقت منہدم ہوسکتے ہیں۔ اسکولوں کی نشاندہی کے باوجود بلدی عہدیداروں نے مختلف وجوہات کی بناء پر کوئی کارروائی نہیں کی جس کے نتیجہ میں آج دو برس گذر جانے کے بعد بھی مخدوش عمارتوں میں معصوم طلبہ تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو سال 2012ء میں دی گئی ہدایات کے مطابق ان سرکاری مدارس کے تخلیہ کو یقینی بنانے کے احکام دیئے گئے تھے جو انتہائی مخدوش ہیں لیکن عمارتوں کی نشاندہی اور لوک آیوکت کو رپورٹ کی پیشکشی کے بعد اس سلسلے میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ہے۔ شہر میں جی ایچ ایم سی نے جن عمارتوں کی نشاندہی کی تھی ان میں سے بعض اسکولوں کا تخلیہ کروادیا گیا ہے، لیکن ان کی متبادل عمارتوں کی تعمیر کے بجائے محکمہ تعلیم و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی ہے جس کے سبب شہر کے سرکاری اسکولس کو ایک عمارت میں کئی اسکولس چلانے کی نوبت آچکی ہے اور ایک مرتبہ پھر سرکاری اسکولوں کی حالت مزید ناگفتہ بہ ہوتی جارہی ہے۔ جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے علاوہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے اگر فوری طور پر سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کا جائزہ لیتے ہوئے انہیں بہتر بنانے کے علاوہ جن اسکولوں کو دوسرے اسکولس میں ضم کیا گیا ہے، انہیں علیحدہ کرنے کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں آئندہ تعلیمی سال کے آغاز سے قبل سرکاری اسکولس کے حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ضلع انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جاتے ہیں لیکن عمل آوری کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کے لئے سنجیدہ عملہ کی کمی ہے جس کے سبب سرکاری اسکولس کی صورتحال تیزی سے ابتری کا شکار ہورہی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے پاس اب بھی لوک آیوکت کو حوالہ کردہ وہ رپورٹ موجود ہے جس میں شہر کی مخدوش عمارتوں کی فہرست داخل کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں بلدی عہدیداروں نے سرکل واری اساس پر مخدوش عمارتوں اور سرکاری اسکولس کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔