شور و غل کے دوران مباحث کے بغیر لوک سبھا میں عبوری ریلوے بجٹ منظور

نئی دہلی ۔ 17 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) عبوری ریلوے بجٹ 2014-15 ء لوک سبھا میں تلنگانہ مسئلہ پر شور و غل کے دوران بغیر مباحث کے منظور کرلیا گیا ۔ مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم کی جانب سے عبوری مرکزی بجٹ پیش کرنے کے فوری بعد عبوری ریلوے بجٹ مباحث اور منظوری کیلئے پیش کیا گیا ۔ مباحث کا آغاز کرتے ہوئے ارجن رام میگھوال (بی جے پی) نے کہا کہ عبوری ریلوے بجٹ صرف کانگریس کے مفادات کی تکمیل کرتا ہے ۔ حکومت نے عبوری ریلوے بجٹ کے بارے میں سرسری رویہ اختیار کیا ہے ۔ سرسری اعلانات عوام کی خوشنودی کیلئے کئے گئے ہیں۔ قائد اپوزیشن سشما سوراج نے اظہار حیرت کیا کہ وزراء کس قسم کی حکومت چلا رہے ہیں جبکہ ایوان کے وسط میں عبوری بجٹ کی پیشکش کے دوران وزراء خود نعرہ بازی میں شامل ہیں۔ متحدہ آندھراپردیش کی تائید میں ارکان کے شور و غل کے دوران وزیر ریلوے ملکارجن کھرگے نے ضمنی مطالبات زر (ریلویز) 2013-14 اور اپروپریشن (ریلویز) بل 2014 ء منظوری کیلئے پیش کیا۔ سیما آندھرا کے مرکزی وزراء ڈی پرندیشوری ، کے چرنجیوی اور کے ایس راؤ ایوان کے وسط میں نعرہ بازی کر رہے تھے، بی جے پی ارکان نے مباحث کے بغیر بلز کی منظوری پر اعتراض کیا۔

ترنمول کانگریس کے ارکان بھی ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے اور مرکزی قرضہ جات کے سود پر 3 سالہ امتناع کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی ۔ شور و غل جاری رہنے پر بھی ندائی ووٹ کے ذریعہ دونوں بل منظور کرلئے گئے ۔ عبوری ریلوے بجٹ چار ماہ کے ریل پلان مالیتی 64.305 کروڑ روپئے کا ہے اور اس کے لئے 30.233 کروڑ روپئے کی موازناتی تائید طلب کی گئی ہے۔ 12 فروری کو بجٹ تقریر میں کھرگے نے کہا تھا کہ آزاد ریلوے شرح اتھاریٹی قائم کی جارہی ہے تاکہ کرایوں کو معقول بنایا جائے ۔ ایک تجویز حرکیاتی تعین برائے ٹکٹس کی بھی پیش کی گئی ہے جو ایرلائینس کے خطوط پر ہے۔