شورش پسندی کے خلاف از خود کارروائی کیلئے فوج کو اختیار

گوہاٹی۔ یکم جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) آسام کے چیف منسٹر ترون گوگوئی نے آج کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف جوابی کارروائی کیلئے فوج کو اختیارات حاصل ہیں اور حکومت کو اس کی خدمات طلب کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ چیف منسٹر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امن و قانون کی صورتحال ( ابتر ہونے ) پر ریاستی حکومت فوج کی خدمات طلب کرسکتی ہے لیکن شورش پسندی کے حالات میں فوج از خود کارروائی کرسکتی ہے گو کہ اسے طلب کرنے کی ضرورت نہ بھی ہو۔ میڈیا کے ایک گوشہ میں وزیر دفاع موہن پاریکر کے حوالہ سے شائع اس رپورٹ پر چیف منسٹر نے ردعمل ظاہر کیا جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ آسام میں 23ڈسمبر کو بوڈو عسکریت پسندوں کے ہاتھوں 80آدی واسیوں کی ہلاکت کے بعد فوج طلب کرنے کیلئے درخواست پیش کرنے میں ریاستی حکومت نے تاخیر سے کام لیا ہے۔مسٹر ترون گوگوئی نے بتایا کہ ہماری طلبی سے قبل ہی انہوں نے از خود کارروائی شروع کردی ہے اور میں اسے بیجا کارروائی قرار نہیں دے سکتا کیونکہ شورش پسندوں کے خلاف کارروائی کیلئے باقاعدہ درخواست پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔چونکہ میں فوج کے ساتھ مسلسل رابطہ میں تھا اور قتل عام کا واقعہ پیش آنے کے 24گھنٹوں میں فوج پہنچ گئی تھی۔چیف منسٹر نے کہا کہ سیکوریٹی فورس میں تال میل کا فقدان نہیں تھا لیکن بنیادی سطح پر بعض مسائل درپیش تھے۔