شورش اور فسادات پر قابو پانے میں بی جے پی حکومت کامیاب

آسام کے عسکریت پسندوں کو امن مذاکرات کیلئے مرکزی وزیر داخلہ کی پیشکش
دولیا جان (آسام) ۔ 30 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج یہ ادعا کیا ہے کہ مرکزی بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد گزشتہ 18 ماہ کے دوران شورش پسندی کی صورتحال میں نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے اور آسام میں تمام عسکریت پسندوں سے اپیل کی ہے کہ ترک اسلحہ کرتے ہوئے مذاکرات کیلئے پیشرفت کریں۔ انہوں نے آج یہاں انتخابی ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ملک بھر میں شورش پسندی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور گزشتہ 18 ماہ کے دوران مکمل قابو میں ہے اور یہ دعویٰ میرا نہیں ہے بلکہ سیاسی مبصرین نے خود یہ نشاندہی کی ہے ۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ آسام میں قتل و خون کے واقعات معمول بن گئے تھے لیکن 2014 ء میں جب عسکریت پسندوں سے قبائیلی کو ہلاک کردیا تو میں نے فی الفور گوہاٹی پہنچ کر چیف منسٹر سے ملاقات کی۔ یہ واضح کردیا کہ تشدد اور دہشت گردی کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ مرکزی وزیر داخلہ کی حیثیت سے میں تمام عسکریت پسندوں کو یہ پیام دیتا ہوں کہ تشدد کا راستہ ترک کردیں۔ اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہے تو ہتھیار چھوڑ کر بات چیت کیلئے آگے آئیں اور ہم (وزیر داخلہ) مذاکرات کے ذریعہ تمام مسائل حل کرنے کیلئے آمادہ ہیں۔ بشرطیکہ وہ تشدد اور معصوم لوگوں کی ہلاکتوں سے باز آجائیں۔

انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی سرحد سے مداخلت کاروں کے ساتھ جعلی کرنسی بھی درآمد کی جارہی ہے جو کہ ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے۔ وزیر داخلہ نے الزام عائد کیا کہ آسام میں برسر اقتدار کانگریس حکومت نے کبھی اس مسئلہ پر توجہ نہیں دی لیکن ہم اس مسئلہ کی یکسوئی کے عہد پر کاربند ہیں اور پڑوسی ملک سے جعلی کرنسی کے داخلہ کی روک تھام کریں گے۔ کانگریس کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ پارٹی صدر کا الزام ہے کہ بی جے پی تشدد بھڑکا رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کی زیر اقتدار بیشتر ریاستوں میں پرتشدد اور فساد کے واقعات پیش آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سنیلی (آسام) میں 1983 ء کا فساد اور دہلی میں 1985 ء کا فساد کانگریس کے دورحکومت پیش آئے ہیں اور کانگریس کو بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے قبل اپنے گریباں میں جھانکنا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی ادعا کیا کہ مرکز میں بی جے پی کے دو سالہ اقتدار میں کریشی کا ایک بھی الزام نہیں آیا ہے جو کہ بی جے پی کا خاص وصف ہے۔