شمس العارفین حضرت سیّدی مچھلی والے شاہ ؒ

از: کریم اللہ شاہ فاتحؔ

حیدرآباد کے نامور بزرگانِ دین میںسے ایک حضرت کمال اللہ شاہ المعروف سیّدی مچھلی والے شاہ صاحب قبلہ ؒ بھی ہیں جو اپنے وقت کے باکمال اور جید بزرگ گذرے ہیں ۔ آپ کا اسم گرامی سیّدکمال اللہ تھا لیکن سیّدی مچھلی والے شاہ کے نام سے مشہور ہیں۔سکندرآباد میں آپ نے ذریعہ معاش کے لئے دُکان خشک مچھلی اور غلہ وکرانہ وغیرہ کھول رکھی تھی۔ ایک روز اتفاقاً حضرت سید سلطان محمود اللہ شاہ حسینی (متوفی 1311ھ) آپ کی دکان کی جانب سے ’’ھوحق ٗ ھوحق‘‘ کرتے ہوئے گذر ہے تھے اور آپ دُکان بند کر کے تشریف لے جارہے تھے۔ آپ کودیکھا نزدیک بلایا پھر بیعت میں داخل فرمایا۔ اس کے بعد ادھر حضرت مچھلی والے شاہ صاحبؒ کی حالت بدل گئی پھر رفتہ رفتہ حضرت سیّد سلطان محمود اللہ شاہ حسینی ؒ نے آپ کو اپنے رنگ میں رنگ دیا اور پھر آپ خلافت کے بعد جانشین بھی ہوئے اور آپ کاچیگوڑہ حیدرآباد میں منتقل ہوگئے اور ’’سرائے الہٰی چمن‘‘ کے نام سے ایک خانقاہ بنوائی اور وہاں سے آپ کافیضان ظاہری وباطنی پھیلنا شروع ہوگیا۔ بڑے بڑے علماء باعمل صوفیا اور سرکاری خطاب یافتہ اشخاص آپ کے آستانہ کمال پر دست بستہ حاضر رہا کرتے۔

ان میں قابل ذکر آنجہانی مہاراجہ کشن پرشاد، سراکبر حیدرنواز جنگ،نواب مہدی یار جنگ ، نظامت جنگ ، صمدر یار جنگ ، سعید جنگ ، علماء مشائخ میں بانی جامعہ نظامیہ حضرت مولاناشاہ انوار اللہ خاں صاحبؒ فضیلت جنگ، مولانابرکات احمد ٹونکی ، حضرت مولانا مناظر احسن گیلانی ؒ، مولانا عبد القدیر حسرت ؒ، پروفیسر الیاس برنی ؒہیں۔ توحید وجودی میں حضرت کارنگ عین شریعت کے مطابق خاص تھا ایک وجود دو2 ذات کے قائل تھے دست کرم ہمیشہ وہر وقت کھلا ہی رہا کسی کو دعا سے سرفراز فرمایا تو کسی کو عطا سے نوازا ،حتیٰ کہ بادشاہ دکن حضور نظام میر عثمان علی خاں نے آپ سے کسی معاملہ میں دعا کی درخواست کی اللہ تعالیٰ نے اس دعا کی لاج رکھی اور نظام کو اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس مل گئے۔ حضرت کو دوازواج مبارکہ تھیں جن سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ آپ کے تیسرے خلیفہ حضرت پیر غوثی شاہ ؒ حضرت مچھلی والے شاہ ؒ کے جانشین تھے آپ بتاریخ 29ربیع الثانی 1315ھ مطابق 8ستمبر 1932پنجشنبہ واصل بحق ہوئے آپکا مزار نزد مسجد الہٰی ’’سرائے الہٰی‘‘ کے قبرستان میں زیارت گاہ خلائق ہے۔ آپ کے پردہ فرمانے کے بعدآپ کے جانشین کنزالعِرفان حضرت مولانا پیر غوثی شاہ ؒ 1932ء سے 1954ء اور ان کے فرزند خلیفہ وجانشین حضرت مولانا صحوی شاہ ؒ 1954سے 1979ء تک بحیثیت سجادہ نشین ’’حضرت مچھلی والے شاہ صاحب ؒ ‘‘ کے مراسم عرس ادا کرتے رہے پھر مولانا صحوی شاہ صاحب کے بعد 1979ء سے آپ کے فرزند خلیفہ وجانشین مولاناغوثوی شاہ بہ حیثیت سجاد ہ نشین حضرت چھلی والے شاہ ؒ آج تک مراسم عرس ادا کرتے آرہے ہیں ۔