شریعت میں آپسی لین دین کو بڑی اہمیت

نورانی مسجد آدرش نگر میں اجتماع سے مولانا ابوحمیرہ قاسمی کا خطاب
حیدرآباد ۔ 24 ۔ نومبر : ( پریس نوٹ ) : اسلام اپنی روحانی تعلیمات اور آفاقی ہدایات کے ذریعہ انسانی ضمیر کو ہمہ وقت بیدار و ہوشیار نیز حساس بنانا چاہتا ہے اور یہ باور کرانا چاہتا ہے کہ چند اور مخصوص چیزوں پر عمل پیرا ہونے کا نام قطعی طور پر اسلام نہیں ہے بلکہ اسلامی تعلیمات ، زندگی کے جملہ نشیب و فراز ، عقائد و عبادات سے لے کر معاشرت ، اخلاقیات اور معاملات کے تمام جزئیات پر محیط ہیں ۔ تجارت ، خرید و فروخت اور لین دین کے شعبہ میں اسلام کا اصولی نقطہ نظریہ ہے کہ ہر صاحب حق کو اس کا پورا پورا حق ملے ، کسی طور پر بھی اس کی حق تلفی نہ ہو ، کسی کی ایذا رسانی اور ظلم و ستم کی قطعی نوبت نہ آنے پائے ۔ شریعت نے لین دین کے جو ضابطے اور اصول متعین فرمائے ہیں ۔ نئی تہذیب و تمدن اور نیا نظام تجارت ہرگز اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔ عدل و مساوات پر مبنی اسلامی نظام معاملات کی کوئی مثال نہیں پیش کی جاسکتی ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ابوحمیرہ قاسمی نے جمعرات کے دن مسجد نورانی آدرش نگر لنگم پلی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا یہ حکم کتنا عظیم ہے جو زبان رسالتؐ سے جاری ہوا ۔ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’ آپس میں زندگی گذارو مل جل کر بھائیوں کی طرح اور معاملہ کرو اجنبیوں کی طرح ‘‘ ( حدیث ) یعنی خرید و فروخت ، لین دین اور آپسی معاملات کی صفائی میں غیر جانبداری مساوات ، عدل و انصاف اور ایذا رسانی وغیرہ مکمل اجتناب کیا جائے ۔ معاملات کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے آپسی تعلقات میں دراڑ پیدا ہوجاتا ہے اور انسان ایک دوسرے کا سامنا کرنے حق کہ سلام و ملاقات وغیرہ سے بھی احتراز کرنے لگتا ہے ۔ اللہ تعالی ہم کو لین دین اور تجارت وغیرہ شریعت کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ حافظ ابوذر کی تلاوت اور نعت سے اجتماع کا آغاز ہوا ۔ کفیل احمد نے نظامت کے فرائض انجام دئیے اور دعا پر اجتماع ختم ہوا ۔۔