شرم وحیا اور عزت کا محافظ برقعہ آج فیشن ہوگیا، برقعہ پوش خواتین غیر مہذب حرکات کے مرتکب

حیدرآباد ۔30 ۔جنوری(سیاست نیوز )دنیا میںخواتین کا مقام اس وقت بلند و بالا ہوتا ہے جب وہ اپنی خوبصورتی کو پردہ میں رکھے رہتی ہیں۔خواتین کومذہب اسلام میں پردہ کرنے کا حکم دیا گیاہے تاکہ غیر محرم آدمی کی نظر اِن کی خوبصورتی پر نہ پڑے۔اس لئے مسلم لڑکیاں اور خواتین برقعہ کا اہتمام کرتے ہیں۔چارمینار کے قریب موجود شہران مارکٹ برقعہ صنعت کے لئے حیدرآباد میں اہم مقام کی حامل ہوگئی ہے گذشتہ چند برسوں سے یہاں پر برقعہ کے تعلق سے خاصی تبدیلی آئی ہے اور اس بازار میں برقعہ سیل کرنے والی کئی دوکانیں وجود میں آئی ہیں۔جبکہ شہران مارکٹ کی دیگر دوکانوں میں بیرون ملک کی، کئی اشیاء فروخت کی جاتی ہیں۔ایک طرف برقعوں کی فروخت میں کافی اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف نئے نئے ڈیزائن بازار میں پیش کئے جارہے ہیں۔کالج کی طالبات بدلتے فیشن کے ساتھ برقعوں کو بھی بدلتے رہتے ہیں۔لیکن اس کا منفی اثر غریب طالبات پر ہوتا ہے۔ غریب لڑکیاں مہنگے فیشن کے برقعے استعمال نہیں کرسکتے ، اس لئے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔مسلم خواتین کے لئے تیار کیا جانے والا برقعہ اب فیشن میں تبدیل ہوگیا ہے۔

ایک خاتون کے مطابق اسلام میں برقعہ مسلم خواتین کا یونیفارم ہوتا ہے،ایک مقام پر کئی خواتین جمع ہوں تو ہر کسی کا برقعہ ایک جیسا ہونا چاہیئے ، تاکہ کوئی بھی آدمی کسی کوبھی بُری نظر سے نہ دیکھے۔برقعے اگر یونیفارم کی طرح ہونگے تو آدمیوں کو لڑکیاں اور خواتین،بہن اور ماں کی طرح دیکھائی دیں گی جس کی وجہ سے شر سے ہر کوئی محفوظ رہے گا۔شہران مارکٹ کے برقعہ فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ لڑکیاں صرف بھاری اور فیشن ایبل برقعوں کو ہی پسند کررہی ہیں تاکہ ان کی شناخت الگ ہوسکے۔دنیا بھر میںمشہور شہران کے علاقے میں 80-100برقعے کی دوکانیں موجود ہیں۔پانچ سال پہلے اور آج برقعہ کی قیمت میں دوگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔حیدرآبادمیں تیار کیا ہوا برقعہ 400روپے سے لیکر 2500تک کی قیمت پر مل جاتا ہے، جبکہ غریب اور مدرسہ کی لڑکیوں کے لئے 250روپے میں برقعہ فروخت کیا جارہا ہے۔ا س کے علاوہ بیرونی ممالک میں تیار کیا ہوا برقعہ 2000روپے تا 5000روپے کی قیمت میں فروخت ہورہا ہے۔ ہندوستان کے علاوہ برقعہ سعودی عرب، دبئی وغیرہ میں بھی تیار کیا جاتا ہے۔شہر میںبیرون ملک کے برقعوں کی مانگ بڑھ گئی ہے، دبئی کا برقعہ ہندوستان میں بہت مشہور ہے۔کمپوٹر ڈیزائین اور نگوں کے کام کے برقعہ کی ڈیمانڈ بہت زیادہ رہتی ہے۔اس کے علاوہ Embroidery کیا ہوا برقعہ بھی کافی مقبول ہے۔جرسی کپڑے سے تیار کیا گیا برقعہ بھی زیادہ فروخت ہوتا ہے۔ کالج کی لڑکیوں میں مانٹو اور ساٹن برقعہ کا رجحان چل رہا ہے۔مانٹو برقعہ سیاہ رنگ کے علاوہ دیگر رنگوں میں دستیاب ہے ۔ناظرین!آپ یہ جان کر حیران ہوجائیں گے کہ برقعہ صرف مسلم خواتین ہی استعمال نہیں کرتی ہیں بلکہ غیر مسلم خواتین بھی استعمال کرتی ہیں۔برقعہ پوش خواتین شہر میں ایسے مقامات پر نظر آرہی ہیں جہاں عزت دار لڑکیاں جانا پسند نہیں کرتی ہیں۔ حیدرآباد کے کئی مقامات پر برقعہ پوش خواتین کو ایسے حرکات اور عمل کرتے دیکھا جارہا ہے۔یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا حقیقت میں بُرے کام انجام دینے والی برقعہ پوش خواتین مسلمان ہیں؟جو بھی ہو ہر حال میں برقعہ کا احترام ضروری ہے۔