شام کے شہر کوبانی میں شدید لڑائی‘ 4 خودکش حملے، 50 افراد ہلاک

دمشق۔ 30؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ ترکی کی سرحد کے ساتھ شامی قصبہ کوبانی میں پھر سے شدید لڑائی شروع ہوگئی ہے جہاں پر کرد فوج سے ستمبر سے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ دولتِ اسلامیہ نے کم از کم چار خودکش حملے کئے جس میں اطلاعات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کم سے کم 50 دولت اسلامیہ کے جنگجو ہلاک ہوگئے۔ پہلا حملہ ترکی کی سرحد پر پار جانے کے راستے کے قریب ہوا۔ یہ علاقے میں تازہ لڑائی چھڑ جانے کا پہلا واقعہ ہے۔ کرد ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش بمبار ترکی سے آیا

، لیکن ترک عہدیدار اس کی تردید کرتے ہیں۔ خودکش حملے کے بعد وہاں اور قصبے کے جنوب مغربی علاقے میں کرد فوج اور دولتِ اسلامیہ کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ تین مزید خودکش حملے کیے گئے، ایک خودکش بمبار نے اپنے آپ کو اڑایا جبکہ دو خودکش حملے گاڑیوں کے ذریعے کیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق لڑائی میں جیسے ہی تیزی آئی دولتِ اسلامیہ جنگجوؤں کی مدد کے لیے ٹینک بھی لائے گئے۔ دریں اثنا امریکہ نے کوبانی کے مشرقی علاقے میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر دو فضائی حملے کیے۔ دولتِ اسلامیہ نے گذشتہ دو مہینوں سے جاری لڑائی کے دوران کوبانی کے بعض حصوں اور اس کے ارد گرد درجنوں دیہات پر کنٹرول حاصل کیا ہے، لیکن اسے مقامی کرد فوج کی جانب سے شدید مقابلے کا سامنا ہے۔

کرد فوج کو معمولی تعداد میں شامی عربوں اور عراقی کردوں کی مدد بھی حاصل ہے جبکہ امریکہ بھی فضائی حملوں کے ذریعے ان کی مدد کر رہا ہے۔ کوبانی میں لڑائی کے دوران سینکڑوں افراد ہلاک اور تقریباً دو لاکھ سے زائد افراد ترکی میں پناہ گزین ہونے پر مجبور ہوئے۔ امریکی کی سربراہی میں اتحادی افواج کی فضائیہ کرد فوج کی مدد کرتی ہے جو کوبانی میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ترکی نے عراق سے تعلق رکھنے والے بعض کرد جنگجوؤں کو ترک علاقے سے گزر کر کوبانی میں کرد سکیورٹی فوج کی مدد کرنے کے لیے جانے کی اجازت دی ہے۔ خیال رہے کہ شام و عراق کے وسیع علاقے پر دولت اسلامیہ کا قبضہ ہے۔