شامی تصادم میں 130,000 افراد ہلاک

46,266 مہلوک عام شہریوں میں 7 ہزار بچے ، 4 ہزار خواتین شامل
بیروت۔ 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام میں انسانی حقوق کے مبصر ادارہ نے آج کہا کہ اس عرب ملک میں تقریباً تین سال قبل سیاسی تصادم اور خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا ہونے کے بعد تاحال 130,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اس ادارہ نے مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے اس تصادم کے بعد حال ہی میں جمع کردہ تازہ ترین اعداد کے مطابق خبر دی ہے کہ 130,433 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 46,266 عام شہری ہیں۔

برطانیہ میں واقع شامی مبصر ادارہ نے مزید کہا کہ دیگر مہلوکین میں 7,000 بچے اور 4,600 خواتین شامل ہیں۔ یہ مبصر ادارہ معلومات کیلئے شام میں بالعموم باغیوں کے گروپوں اور دیگر نیٹ ورکس پر انحصار کرتا ہے۔ ادارہ نے کہا کہ 52,290 حکومت کے حامی جنگجو بھی مہلوکین میں شامل ہیں۔ تقریباً 32,000 شامی سپاہی بھی تصادم کے دوران مختلف کارروائیوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ شامی حکومت کی حامی لبنانی شیعہ تحریک ’’حزب اللہ‘‘ کے 262 مجاہدین بھی ان کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے مبصر ادارہ نے باغی گروپوں میں مہلوکین کی تعداد 29,083 بتائی ہے۔ ان میں اسلامی مملکت عراق اور لیونٹ جیسے جہادی گروپوں کے 6,913 مجاہدین بھی شامل ہیں۔

شام میں فضائی اڈہ پر قبضہ کیلئے لڑائی 19 باغی ہلاک
دمشق31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) شام کے مشرقی شہر دیر الزور کے ائیر کے قبضے کیلئے بشارالاسد کی وفادار فوج اور باغیوں کے درمیان ہولناک لڑائی میںکم از کم 19 باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔ لڑائی ابھی جاری ہے اور باغی ائیر بیس کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ان ہلاکتوں کی اطلاع لندن میں قائم آبزرویٹری نے دی مزاحمت کاروں اور انسانی حقوق کیلئے سرگرم اداروں کے حوالے سے دی ہے۔ شام میں جاری لڑائی اور دیگر سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے والی آبزر ویٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق باغی قریبی گاوں الجفرا پر قبضہ کرنے میں کامیاب بو گئے ہیں۔ یہ گاوں ائیر بیس سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔