شادی پر دکھاؤا

شادیوں کی تقاریب پر بے تحاشا فضول خرچی کی جاتی ہے ۔ دکھاوے کے نام پر لوگ کروڑوں ، لاکھوں روپئے ان تقاریب پر خرچ کرڈالتے ہیں ۔ جب انہیں بے جاخرچ کرنے کے بارے میں کہا جا ئے تو ان کا یہی موقف ہوتا ہے کہ’’ شادی بار بار تو نہیں کی جاتی ، کیوں نہ اسے یادگار بنایا جائے ‘‘ ۔

اب صرف ایک دن کے میک اپ پر بڑے بیوٹی پارلرز والے ہزاروں روپئے لے رہے ہیں ۔ وہ میک اپ جسے چند گھنٹوں کے بعد ھونا ہوتا ہے، اس پر بھی لوگ اتنا خرچہ کرنے کو تیار رہتے ہیں، آخر کیوں ؟ ان سب باتوں پر اگر غور کیا جائے تو یہی بات سمجھ میں آتی ہے کہ صرف اپنی خوشی کی خاطر یا دنیا کے دکھانے کیلئے مہنگے ترین ہوٹلز اور لانز میں بکنگ کروائی جاتی ہے ، جہاں ون ڈش سے مہمانوں کی خاطر تواضع کی جاسکتی ہے ، وہیں25 تا 70سے زائد ڈشز کا اہتمام کروایا جاتا ہے ۔ متوسط طبقہ بھی دنیا کے دکھاوے کے چکر میں لگاہوا نظر آتا ہے ۔ مہنگی ترین ڈیکوریشنز ، ایونٹ پلانر کی مدد سے شادی کی تقاریب کی باقاعدہ ایک پلان کروائی جاتی ہے ۔  ساتھی ہی لڑکی کو جہیز میں لاکھوں روپئے کے ملبوسات ، کراکری ، الیکٹرانک اشیاء ، گھر اور گاڑی تک دی جاتی ہے ۔ اسی طرح لڑکے کی شادی کی جارہی ہو تو بڑائی کے نام پر مہنگے ڈیزائز سوٹ ، میچنگ جیولری ، سینڈلز و دیگر اشیاء خریدی جاتی ہیں ۔ ساتھ ہی کئی تولہ سونے کے زیورات بھی شادی کے موقع پر دلہن کو دیئے جاتے ہیں ۔ آخر کب تک ہم اسی طرح دکھاواکرتے رہیں گے کوئی ’’ اچھا ‘‘ کام کیوں نہیں کرتے؟