شادی مبارک اسکیم کی سخت شرائط سے غریب عوام کو دشواریاں

درمیانی افراد کا رول ، 5 تا 10 ہزار روپئے کا مطالبہ، حکومت سے سماجی تنظیموں کی نمائندگی
حیدرآباد ۔ 9۔ مئی (سیاست نیوز) غریب لڑکیوں کی شادی کے موقع پر امداد سے متعلق شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری میں حکومت کی سخت شرائط سے دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ درخواستوں کی جانچ اور منظوری کے سلسلہ میں سرکاری طور پر جو شرائط عائد کی گئیں ، اس کی تکمیل کرنا کسی عام آدمی بالخصوص غریب افراد کیلئے آسان نہیں ہے۔ ایسے میں سماجی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکیم کی شرائط میں ترمیم کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو رقومات کی منظوری کی راہ ہموار کی جائے۔ اسوسی ایشن فار سوشیو اکنامک ان پاورمنٹ آف دی مارجینالائیز کے جوائنٹ سکریٹری ایس کیو مسعود نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر ، وزیر اقلیتی بہبود ، چیف سکریٹری اور پرنسپل سکریٹری ا قلیتی بہبود سے نمائندگی کی ہے۔ انہوں نے شادی مبارک اسکیم کی منظوری سے متعلق 16 جولائی 2016 ء کو جاری کردہ جی او ایم ایس 25 کا حوالہ دیا جس میں درخواستوں کی جانچ متعلقہ منڈل کے عہدیداروں کے حوالے کی گئی ہے۔ منڈل عہدیداروں کو درخواستوں کی جانچ کی ذمہ داری کے سبب درخواستوں کی یکسوئی میں تاخیر ہورہی ہے کیونکہ تحصیلدار کے دفتر میں کئی زائد خدمات انجام دی جاتی ہیں ، لہذا ایم آر او کا عملہ شادی مبارک اسکیم پر توجہ دینے سے قاصر ہے۔ منڈل دفاتر میں عملہ کی کمی کے سبب کام کا بوجھ بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کام کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے منڈل عہدیدار تحقیقات کیلئے درمیانی افراد کی خدمات حاصل کر رہے ہیں جس کے سبب کرپشن میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ درمیانی افراد درخواست کی منظوری کیلئے 5 تا 10 ہز ار روپئے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ منڈل عہدیدار بعض غیر ضروری دستاویزات کیلئے اصرار کر رہے ہیں جن میں برتھ سرٹیفکٹ ، اسکول بونیفائیڈ، کرایہ نامہ ، مقامی مذہبی ادارہ سے سفارشی خط اور میریج سرٹیفکٹ شامل ہیں جبکہ جی او میں ان دستاویزات کا کوئی تذکرہ نہیں ۔ ایم کیو مسعود نے کہا کہ جب قاضی نکاح انجام دیتا ہے تو وہ آدھار کارڈ کو عمر کی تصدیق کے طور پر قبول کرتا ہے۔ لہذا ایج پروف کے لئے کسی علحدہ سرٹیفکٹ جیسے برتھ سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں۔ نمائندگی میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں کی منظوری کے سلسلہ میں طویل طریقہ کار کے سبب عوام کو دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس مرحلہ میں ایم آر او ، ایم ایل اے ، آر ڈی او اور ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کو شامل کیا گیا۔ جی او کے مطابق اسکیم کے منظورہ چیک ہفتہ میں ایک بار منڈل ہیڈکوارٹر میں متعلقہ ایم ایل اے کی جانب سے تقسیم کئے جائیں گے ۔ حکومت کا یہ فیصلہ وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ارکان اسمبلی اکثر دستیاب نہیں رہتے اور منظورہ چیکس تقسیم کے لئے منڈل دفاتر میں جمع ہوجاتے ہیں۔ تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ درخواستوں کی جانچ کا کام ویجلنس کمیٹی کے حوالہ کیا جائے تاکہ درمیانی افراد کا رول ختم ہو۔ خانگی افراد کی خدمات حاصل کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ متعلقہ ارکان اسمبلی کا رول صرف نگرانی اور اسکیم پر موثر عمل آوری تک محدود کیا جائے ۔ انہیں دستخط کرنے ، سفارش کرنے اور چیکس کی تقسیم کی ذمہ داری سے سبکدوش کیا جائے۔ درخواست گزاروں کو منظورہ چیکس کی تقسیم کو روکتے ہوئے منظورہ رقم راست طور پر استفادہ کنندگان کو منتقل کردی جائے۔