شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری میں تیزی پر انعامات کی پیشکش

زائد درخواستوں کی یکسوئی والے ضلع کو نقد انعام، محکمہ اقلیتی بہبود کی عہدیداروں کو ترغیب
حیدرآباد ۔ /28 فبروری ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں شادی مبارک اسکیم پر عمل آوری میں تیزی پیدا کرنے کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود نے عہدیداروں کیلئے انعامات کی پیشکش کی ہے۔ جس ضلع میں سب سے زائد درخواستوں کی یکسوئی کی جائے گی انہیں نقد انعام دیا جائے گا۔ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے آج تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس اور اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس کے ساتھ اجلاس منعقد کیا۔ اجلاس میں شادی مبارک اسکیم کے علاوہ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی سبسیڈی اجرائی اور ٹریننگ ایمپلائمنٹ اسکیمات پر عمل آوری کا بھی جائزہ لیا گیا۔ شادی مبارک اسکیم پر سست رفتار عمل آوری اور درخواستوں کی جانچ اور یکسوئی میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ بہتر مظاہرہ کرنے والے ضلع کو 50ہزار روپئے انعام دیا جائے گا جبکہ دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہنے والے اضلاع کو علی الترتیب 30اور 20روپئے انعامی رقم دی جائے گی۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر اور ایکزیکیٹو ڈائرکٹر فینانس کارپوریشن کو یہ رقم منظور کی جائے گی۔شادی مبارک اسکیم کی تمام زیر التواء درخواستوں کی یکسوئی کیلئے 7مارچ تک کی مہلت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ درخواستوں کی جانچ اور منظوری میں تاخیر کی شکایات کے بعد یہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں پہلی مرتبہ انعامی رقم کی ایک منفرد اسکیم رکھی گئی ہے۔ کسی بھی سرکاری محکمہ میں بہتر کارکردگی پر عہدیداروں کو نقد انعام کی روایت بہت کم ہے برخلاف اس کے عہدیداروں کو ترقی دینے کی مثالیں موجود ہیں۔ اجلاس کے بعد ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جناب جلال الدین اکبر ( آئی ایف ایس ) نے بتایا کہ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ شادی مبارک اسکیم کی درخواستوں کی جانچ میں تیزی پیدا کریں۔ اس کام میں تعاون کیلئے حیدرآباد اور رنگاریڈی ضلع کو جملہ 5 زائد عہدیدار الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ عہدیدار اقلیتی فینانس کارپوریشن سے حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا چونکہ درخواستوں کی جانچ کا کام منڈل ریونیو آفیسر کے تحت ہے لہذا زائد اسکیمات کے سبب ایم آر او کو دشواری کا سامنا ہے اسی لئے اقلیتی بہبود سے زائد اسٹاف الاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تمام اضلاع میں درخواستوں کی جانچ کے کام میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت دی گئی۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ آن لائن درخواستوں کے ادخال کی صورت میں دستاویزات اور درخواست کی اوریجنل کاپی کا انتظار کئے بغیر جانچ کرتے ہوئے اہل پائے جانے پر رقم منظور کردیں۔ بعد میں درخواست گذار سے تفصیلات طلب کی جاسکتی ہیں۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی فراہمی کے سلسلہ میں زیر التواء درخواستوں کی یکسوئی کیلئے 7 مارچ کی مہلت دی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت کارپوریشن نے 90فیصد سے زائد درخواستوں کی یکسوئی کردی اور یہ درخواستیں 2013-14کی ہیں۔ جاریہ مالیاتی سال اس اسکیم پر عمل آوری کیلئے حکومت سے رہنمایانہ خطوط وصول نہیں ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض اضلاع میں دونوں اسکیمات کی سست رفتاری پر اعلیٰ عہدیداروں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ اقلیتی بہبود میں اسٹاف کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میدک اور عادل آباد میں ڈی ایم ڈبلیو کا کام فینانس کارپوریشن کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹرس کو سونپا گیا ہے جبکہ ورنگل میں ڈی ایم ڈبلیو موجود ہے لیکن ایکزیکیٹو آفیسر موجود نہیں۔ جناب جلال الدین اکبر نے مزید بتایا کہ اسٹیشنری کے سلسلہ میں ہر ایکزیکیٹو ڈائرکٹر کو 30ہزار روپئے اور آمد ورفت کیلئے فی کس 30لیٹر پٹرول کی منظوری دی گئی تاکہ اسکیمات پر موثر عمل آوری ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ شادی مبارک اور دیگر اسکیمات کی تفصیلات پر مشتمل پوسٹرس اور پمفلٹ تیار ہوچکے ہیں جنہیں تلنگانہ کی تمام مساجد میں آویزاں کیا جائے گا۔ سکریٹری ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی پروفیسر ایس اے شکور نے بتایا کہ اردو اکیڈیمی کے کمپیوٹر سنٹرس کی کارکردگی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عہدیداروں نے سبسیڈی کی اجرائی کے سلسلہ میں وضاحت کی کہ بعض درخواستیں ضلع کمیٹیوں کے پاس زیر التواء ہیں۔ عہدیداروں نے اس سلسلہ میں بینکرس کمیٹی سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جاریہ مالیاتی سال کے اختتام سے قبل حکومت شادی مبارک اور سبسیڈی سے متعلق اسکیمات کے نشانوں کی تکمیل کی خواہاں ہے اسی لئے عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔