شادی مبارک اسکیم سے استفادہ کے لیے آن لائن ادخال فارم ضروری

اسکیم میں ترمیم اور ضمانتی مکتوب پر غور و خوض ، محکمہ اقلیتی بہبود رہنمایانہ خطوط طئے کرنے میں مصروف
حیدرآباد۔29۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے غریب اقلیتی لڑکیوں کی شادی کیلئے 51 ہزار روپئے کی امداد سے متعلق شادی مبارک اسکیم پر موثر عمل آوری کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ اقلیتی بہبود نے رہنمایانہ خطوط طئے کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ حکومت نے 25 ستمبر کو جی او ایم ایس 4 جاری کرتے ہوئے اس اسکیم کی اہلیت اور عمل آوری کے طریقہ کار سے متعلق قواعد بھی جاری کئے ۔ حکومت کے مقرر کردہ قواعد کے مطابق غریب لڑکی کی شادی کے بعد 51 ہزار روپئے لڑکی کے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کئے جائیں گے ۔ شادی کی تکمیل کے بعد ضروری دستاویزات کے ساتھ آن لائین درخواستیں داخل کرنے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ شادی کے بعد رقم کی ادائیگی کی شرط سے اسکیم میں شفافیت کے امکانات کم ہیں اور کوئی بھی شخص غریب لڑکی کو صرف 51 ہزار کے حصول کی امید پر کیونکر شادی کیلئے راضی ہوگا۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جناب جلال الدین اکبر نے اس سلسلہ میں مختلف عہدیداروں اور سماج کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے مشاورت کا آغاز کیا ہے تاکہ اسکیم پر عمل آوری کے طریقہ کار میں تبدیلی کیلئے حکومت سے سفارش کی جائے۔ ان کی تجویز ہے کہ درخواستیں شادی سے قبل ہی قبول کی جائیں اور تمام ضروری دستاویزات کا جائزہ لینے کے بعد رقم کی منظوری کا مکتوب حوالہ کردیا جائے۔ تاہم شادی کی تکمیل کے بعد رقم بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ترمیم کے ذریعہ غریب لڑکیوں کی شادی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ورنہ شادی کے بعد درخواستوں کے حصول کی صورت میں غریب خاندان کو 51 ہزار روپئے کی امداد کے حصول کے بارے میں شبہات باقی رہیں گے۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود چاہتے ہیں کہ اس اسکیم کیلئے موجود بجٹ کے مطابق مستحق درخواست گزاروں کیلئے رقومات کی منظوری سے متعلق ضمانتی مکتوب شادی سے قبل ہی حوالے کیا جانا چاہئے ۔ اس ترمیم کی صورت میں یہ فائدہ یہ ہوگا کہ شادی سے قبل ہی غریب خاندان کو رقم کے ملنے یا نہ ملنے کے بارے میں محکمہ کی جانب سے واضح اطلاع مل جائے گی ۔ اگر تمام دستاویزات درست پائے گئے تو انہیں ضمانتی مکتوب دیا جاسکتا ہے ۔ بصورت دیگر شادی کے بعد دستاویزات میں کسی کمی یا خامی کی صورت میں لڑکی اس امداد سے محروم ہوجائے گی اور اسے شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ مختلف تنظیموں کی جانب سے اسکیم پر عمل آوری کے طریقہ کار میں تبدیلی کے سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے نمائندگی کی۔ حکومت کی جانب سے جو قواعد جاری کئے گئے ہیں، ان میں بعض قواعد میں تبدیلی ناگزیر ہیں کیونکہ سخت ترین قواعد کی صورت میں غریب خاندانوں کیلئے دشواری ہوسکتی ہے۔ امداد کے حصول کے سلسلہ میں جن دستاویزات کو ضروری قرار دیا گیا ہے، ان کی تعداد 9 ہے اور ایک غریب خاندان کیلئے بیک وقت 9 دستاویزات کا انتظام کرنا آسان نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود جناب جلال الدین اکبر اس سلسلہ میں مختلف اداروں سے مشاورت کے بعد حکومت کو اپنی تجاویز پیش کریں گے ۔ حکومت نے 2 اکتوبر سے اس اسکیم پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکیم پر عمل آوری کے آغاز سے قبل ہی قواعد میں ترمیم کی کوشش کی جارہی ہے۔