شادی خانوں پر محکمہ انکم ٹیکس کی نظریں

2 لاکھ سے زائد نقد ادائیگی و وصولی جرم کے مرتکب ، مرکزی حکومت کے قانون پر عمل
حیدرآباد۔30جون(سیاست نیوز) شادیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی شادی خانوں پر محکمہ انکم ٹیکس کی نگاہیں مرکوز ہو چکی ہیں اور شہر میں موجود شادی خانوں میں وصول کئے جانے والے کرایوں اورنقد اخراجات کا جائزہ لیا جانے لگا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے 2لاکھ سے زائد کی نقد ادائیگی و وصولی پر جو پابندی عائد کی ہے اس کے مطابق دو لاکھ سے زائد کی رقومات کی نقد وصولی اور ادائیگی جرم ہے اور اب تک جو ادائیگیاں کی جاتی تھیں ان میں 70فیصد ادائیگیاں بذریعہ نقد کی جاتی تھیں لیکن اب محکمہ انکم ٹیکس کی نگاہیں حیدرآباد کی شادی کی تقاریب پر مرکوز ہو چکی ہیں کیونکہ انکم ٹیکس کے علاوہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق حیدرآباد میں کی جانے والی شادیوں میں لاکھوں روپئے نقد خرچ کئے جاتے ہیں اور ان تقاریب میں لوازمات و سجاوٹ پر بھی لاکھوں روپئے ادا کئے جاتے ہیں جو کہ نقد ہی ادا کئے جاتے ہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ نواحی علاقو ں میں موجود ایسے شادی خانوں پر محکمہ انکم ٹیکس کی نگاہیں مرکوز ہیں جن کا کرایہ دو تا تین لاکھ یا اس سے زائد وصول کیا جا رہاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کے عہدیداروں کی جانب سے اس بات کی خفیہ طور پر تفصیلات اکٹھا کی جا رہی ہیں کہ کس شادی خانہ کی بکنگ کب ہے اور انتظامیہ کی جانب سے بکنگ کتنے میں کی جا رہی ہے اور نقد رقم بطور کرایہ کتنی وصول کی جا رہی ہے ۔ شادیوں کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی شروع کی جانے والی اس کاروائی کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ حیدرآباد میں شادیوں کی تقاریب میں بے دریغ اخراجات شہرت اور عالیشان شادی خانوں کی تعمیر کے بعد محکمہ انکم ٹیکس کی توجہ اب اس جانب مبذول ہو چکی ہے ۔شادی خانہ کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بکنگ کروانے والوں کی جانب سے اگر نقد ادائیگی کی جاتی ہے تو انہیں اب تک وصول کرنے میں کوئی قباحت نہیں تھی لیکن اب وہ خود اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ چیک یا کھاتہ میں رقومات کی منتقلی کا طریقہ کار اختیار کیا جائے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ شادی خانوں میں کئے جانے والے اخراجات کا جائزہ لینے پر اس بات کا اندازہ بہ آسانی کیا جا سکے گا کہ کس تقریب میں کتنی رقومات خرچ کی گئی ہیں اور ان خرچ کی جانے والی رقومات میں کتنی رقومات غیر محسوب تھی اور کتنی رقومات نقد میں ادا کی جا رہی ہیں اسی لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ تقاریب پر نگاہ رکھتے ہوئے نقد ادائیگیوں کو روکا جائے اور نقد رقومات کو محسوب آمدنی میں شامل کیا جائے۔ شادیوں میں شادی خانہ کے کرایہ کے علاوہ پکوان کے اخراجات و دیگر امور کی انجام دہی میں نقد رقومات ہی خرچ کی جاتی ہیں اور اکثر مزدور طبقہ جو شادی کے امور میں مددگار ہوتا ہے وہ نقد رقومات ہی حاصل کیا کرتا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے 2لاکھ سے زائد کی ادائیگی اور وصولی چیک یا کھاتہ کے ذریعہ ہی کی جانی چاہئے لیکن عام طور پر ایسا نہیں کیا جاتا جس کے نتیجہ میں نقد رقومات جو مختلف افراد کو ادا کی جا رہی ہیں وہ غیر محسوب آمدنی میں شامل ہوتی جا رہی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس کے ذرائع کے مطابق کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد جنوبی ہند کے کھاتو ںمیں 2لاکھ روپئے سے زائد رقومات جمع کروانے والوں کو نوٹسوں کی اجرائی کا عمل شروع کیا جاچکا ہے۔