شادیٔ پیرانہ سالی

میرا کالم              سید امتیاز الدین
پچھلے کچھ سالوں سے ہم یہ محسوس کر رہے ہیں کہ ادھر رمضان کی عید ہوئی اور اُدھر حیدرآباد میں شادیوںکا سیزن شروع ہوگیا ۔اس وقت خود ہمارے پاس چار پانچ شادیوں کے رقعے آئے پڑے ہیں۔ ہم سمجھتے تھے کہ شاید یہ شادیانے صرف ہمارے شہر میں بج رہے ہیں لیکن اب معلوم ہوا کہ ساری دنیا میں عالمگیر پیمانے پر شادیاں ہورہی ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ ان شادیوں میں نہ مذہب و ملت کی کوئی قید ہے اور نہ دلہا دلہن کی عمر کی کوئی قید ہے۔ پیلے (Pele) جن کو فٹبال کی تاریخ کا سب سے بڑا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے۔ اب پچھتر (75) سال کی پختہ عمر میں ایک ترتالیس سالہ خاتون سے طویل رومانس کے بعد تیسری شادی رچا رہے ہیں۔ اپنی طویل شادی شدہ زندگی (جس میں انہوں نے پہلی دو بیویوں کو طلاق دیدی ہے۔) کی روشنی میں اب وہ یہ کہنے کے موقف میں ہیں کہ انہوں نے اپنی تیسری دلہن میں دائمی محبت کا راز پالیا ہے۔ اگر دائمی محبت حاصل کرنے کیلئے پچھتر سال کی عمر اور دو بیویوں کا تجربہ  ضروری ہے تو ہمارا خیال ہے کہ دنیا کے سو فیصد لوگ ناتجربہ کاری کی زندگی گزار رہے ہیںاور ایک بیوی پر قناعت کر کے دائمی محبت سے محروم ہیں۔ پیلے کا اصل نام نہایت مشکل ہے ۔وہ اسکول کے دنوں میں ا پنے ساتھیوں کے نام صحیح ادا نہیں کرسکتا تھا۔ اس لئے اس کے ہم جماعت مذاق میں اسے پیلے پکارتے تھے ۔ یہی اس کا اصل نام پڑگیا ۔پیلے کی ساری دنیا میں قدر و منزلت ہے۔ برازیل کی حکومت نے اسے اسپورٹس کا وزیر بنایا تھا ۔ اسے کنگ آف فٹبال کہا جاتاہے ۔ پیلے نے بارہ سو سے زیادہ گول بنائے ہیں۔ ایسی نامور ہستی اگر اس عمر میں تیسری شادی کر رہی ہے تو تعجب کی کوئی بات نہیں ہے ۔ وگر نہ ہم تو توقع زیادہ رکھتے ہیں۔ ابھی ہم پیلے کی شادی کا شہرہ سن رہے تھے کہ تازہ خبر آئی ہے کہ کرکٹ کے مشہور کھلاڑی عمران خان نے لندن میں ایک پنجابی خاتون سے 63 برس کی عمر میں سادگی سے شادی کرلی ہے ۔ (تیسری شادی سادگی سے ہی ہونی چاہئے) ۔ عمران خان پاکستان کی انصاف پارٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ اپنی پہلی دو بیویوں کے ساتھ انصاف کرچکے ہیں (یعنی ان کو طلاق دے چکے ہیں) ۔ عمران خان اپنے دو لڑکوں کے ساتھ لندن تفریح کے لئے گئے تھے اور ایک پنتھ دو کاج کے طور پر شادی بھی کرلی ۔ ایک طرف عمران خان کے مداح اس شادی کو عمران خان کی ہیٹ ٹرک سے تعبیر کر رہے ہیں تو دوسری طرف عمران خان اور ان کی پارٹی اس خبر کی تردید کر رہے ہیں۔ خیر ہمیں کیا ۔ ہم تو صرف خانہ آبادی چاہتے ہیں چاہے کسی عمر میں بھی ہو ۔ ہیٹ ٹرک کی شکل میں ہو یا کلین بولڈ کی شکل میں۔
ہمارا خیال ہے کہ دنیا میں شادیوں کا ریکارڈ مشہور اداکارہ ایلزبتھ ٹیلر نے قائم کیا تھا ۔ اُس نے اتنی شادیاں کی تھیں کہ زوجیت کی نسبت شوہر کی بجائے بیوی کی طرف کی جانے لگی تھی جیسے چوتھے مسٹر ایلزبتھ ٹیلر ، پانچویں مسٹر ایلزبتھ ٹیلر وغیرہ۔ رچرڈ برڈ سے اُس نے دو مرتبہ شادی کی تھی ۔ امریکہ کے پریسیڈنٹ جان کینڈی اور جیکولین کینڈی کا جوڑا ساری دنیا میں عزت سے دیکھا جاتا تھا لیکن کینڈی کی موت کے بعد جیکولین نے یونان کے ارب پتی تاجر اُناسس سے شادی کرلی تھی ۔ اُناسس عجیب مزاج کا آدمی تھا ۔ جیکولین ایک دن بھی خوش نہیں رہ سکی۔
مغربی ممالک میں خواتین بسا اوقات پہلے شوہر سے طلاق کے بعد بھی اُس سے چھٹکارا نہیں پاسکتیں۔ نوبل انعام یافتہ ناول نگار پرل بک کے پہلے شوہر کا نام سڈنسٹر کربک تھا ۔ دوسرا شوہر ہیرالڈ واش تھا لیکن پرل بک کی شہرت پہلے شوہر کے نام سے تھی اس لئے انہوں نے اپنے وظیفہ یاب شوہر مسٹر بک کو اپنے نام کے ساتھ جو ڑے رکھا اور دوسرا شوہر گو شۂ گمنامی میں رہا ۔
کثرتِ ازدواج کے معاملے میں مسلمان بہت بدنام ہیں اور ناحق بدنام ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مسلمان چار شادیاں کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ محض ایک گنجائش ہے ۔ ہم نے اپنے دوستوں یا عزیزوں میں چار بیویوں کا شوہر آج تک نہیں دیکھا۔

ملازمین سرکار تو یوں بھی دو شادیاں کر ہی نہیں سکتے ۔ ہمارے دفتر میں ایک افسر تھے جو بہت محنتی تھے ۔ وقت پر دفتر آتے اور رات میں آٹھ ساڑھے آٹھ بجے تک کام میں مصروف رہتے۔ اُن کا چپراسی بڑا غیر  ذمہ دار آدمی تھا ۔ اُس کا کچھ پرائیویٹ بزنس تھا اور وہ اکثر دفتر کے اوقات میں غائب ہوجاتا تھا ۔ ایک دن ان صاحب نے کئی لوگوں کے سامنے اُس چپراسی کو بری طرح جھڑک دیا۔ چپراسی اُس وقت تو خاموش ہوگیا لیکن اُس نے بدلہ لینے کی ٹھانی ۔ دفتر سے نکل کر اس نے مٹھائی کی دکان سے مٹھائی کے دو ڈبے خریدے ۔ ایک ڈبہ ایک کیلو کا اور دوسراچھوٹا سا پاؤ کیلو کا ۔ اس کے بعد وہ سیدھے اس افسر کے گھر گیا ۔افسر کی بیگم نے دروازہ کھولا ۔ چپراسی نے ایک کیلو کا ڈبہ ان کی خدمت میں پیش کیا ۔ کہنے لگا ، صاحب کو گھر آنے میں دیر ہوگی ۔ یہ ڈبہ مجھے دے دینے کو کہا ہے ، افسر کی بیگم نے خوش ہوکر وہ ڈبہ رکھ لیا ۔ پانچ منٹ کے بعد وہ چپراسی پھر افسر کے گھر پہنچا اور اُن کی بیگم سے کہنے لگا ، کیا آپ نے وہ ڈبہ کھول دیا ۔ افسر کی بیگم نے جواب دیا ۔ نہیں ابھی ویسے ہی رکھا ہے ۔ چپراسی نے کہا معاف کیجئے آپ کا یہ پاؤ کیلو کا ڈبہ ہے ۔ مجھے وہ بڑا ڈبہ دے دیجئے ۔ مجھے بڑا ڈبہ صاحب کی دوسری بیگم کو پہنچانا ہے۔ آپ کیلئے یہ چھوٹا ڈبہ ہے ۔ افسر کی بیگم چراغ پا ہوگئیں۔ انہوں نے مٹھائی کا بڑا ڈبہ لوٹا دیا اور چھوٹا ڈبہ لینے سے بھی انکار کردیا ۔ چپراسی دل ہی دل میں خوش ہوتا ہوا واپس ہوگیا ۔ افسر صاحب حسب معمول رات میں نو بجے کے قریب گھر پہنچے تو گھر میں اُ ن کی بیوی آگ بگولہ بیٹھی ہوئی تھیں۔ اچھا تو آپ کے یہ کرتوت ! چپکے سے دوسری شادی رچالی۔ دفتر میں کام کا تو بہانہ ہے ۔ اب میں سمجھ گئی کہ کہاں سے ہوکر آتے ہیں ۔ مجھے ذلیل کرنے کیلئے میرے لئے پاؤ کیلو مٹھائی کا چھوٹا سا ڈبہ اور اپنی چہیتی کیلئے ایک کیلو کا ڈبہ ۔ جائیے وہیں رہیئے ۔ اب اس گھر میں آپ کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ افسر صاحب نے لاکھ قسمیں کھائیں لیکن چپراسی کا تیر نشانے پر بیٹھا تھا ۔ بہرحال بہت مشکلوں کے بعد غلط فہمی دور ہوئی۔
غیر منقسم ہندوستان میں ایک سیاسی لیڈر تھے جن کا نام تھا سر فیروز خاں نون ۔ اُن کی لیڈی نون کہلاتی تھیں۔ فیروز خاں نون نے دوسری شادی کی ۔ لوگوں نے پوچھا آپ کی دوسری بیوی کو کس نام سے پکارا جائے۔ فیروز خاں نون نے جواب دیا ، لیڈی آفٹرنون۔  اسی طرح پاکستان کے ایک وزیراعظم تھے محمد علی بوگرا۔ انہوں نے بھی دوسری شادی کی تھی اور ہندوستان کے دورے پر آئے تو دوسری بیوی کو ساتھ لائے تھے ۔ دوسری بیوی نے کناٹ پلیس کی دکانوں پر حد سے ز یادہ شاپنگ کی ۔ محمد علی بوگرا جب واپس پاکستان گئے تو اُن پر کچھ الزامات لگے اور اُن کی وزارت عظمیٰ جاتی رہی اور یوں دوسری شادی کا مزہ کرکرا ہوگیا۔

کبھی بیوی شوہر سے زیادہ اہم ہو تو شوہر بے چارہ قابل رحم ہوجاتا ہے ۔ برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا کا بہت دبدبہ تھا ۔ اُس کا شوہر پرنس البرٹ بے چارہ اپنے آپ کو کم تر سمجھتا تھا ۔ ایک بار البرٹ کسی بات پر نارا ض ہو گیا اور کمرہ بند کر کے بیٹھ گیا ۔ کوئین وکٹوریہ نے اسے محبت بھرے انداز سے پکارا ’’البرٹ دروازہ کھولو‘‘ ۔ البرٹ نے دروازہ نہیں کھ ولا۔ وکٹوریہ کو غصہ آگیا ۔ اُس نے سختی سے کہا البرت ملکہ برطانیہ تمہیں حکم دیتی ہے ۔ دروازہ کھولو اور باہر نکلو ۔ پرنس البرٹ نے حکم کی تعمیل کی اور دست بستہ باہر آگیا۔
دوسری شادی کے سلسلے میں ہم کو اپنے دفتر کا ایک اور واقعہ یاد آگیا ۔ ہمارے ایک ساتھی تھے ۔ ہمیشہ اپنے آپ کو مریض ظاہر کرتے تھے۔ جس بیماری کا ذکر ہو اُس کی علامات اپنے اندر محسوس کرتے تھے ۔ خدا کا کرنا کیا ہوا کہ ایک مرتبہ وہ حقیقتاً بیمار پڑگئے اور اُن کا انتقال ہوگیا ۔ بعد میں معلوم یہ ہوا کہ اُنہوں نے چوری چھپے ایک اور شادی کرلی تھی ۔ اُن کی دونوں بیویاں اپنے اپنے نکاح نامے اور بعض ضروری کاغذات لے کر آگئیں اور فیملی پنشن کیلئے اپنا حق جتانے لگیں۔ دفتر کا منتظم بہت ہوشیار اور ہمدرد آدمی تھا ۔ اُس نے دونوں بیواؤں کو ایک ساتھ بٹھایا اور انہیں سمجھایا کہ دیکھو اگر تم دونوں آپس میں لڑوگی تو معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا ۔ فیملی پنشن کی درخواست ایک ہی بیوی کی طرف سے جائے گی۔ پہلی بیوی کا لڑکا بیس بائیس سال کا تھا ۔ اسے سرکاری ملازمت دیدی جائے گی اور دوسری بیوی کو وظیفہ ملے گا ۔ اس طرح دونوں گھر مالی پریشانیوں سے بچ جائیں گے ۔ دونوں بیواؤں کو بھی اسی تجویز میں عافیت نظر آئی اور یوں معاملہ آسانی سے طئے پاگیا۔

میاں بیوی میں محبت تو بہت ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی محبت کے اظہار میں عجیب باتیں منہ سے نکل جاتی ہیں۔ ایک صاحب اپنی بیوی سے محبت بھری باتیں کر رہے تھے ۔ انہوں نے وفورِ محبت میں کہا جب تم مرجاؤگی تو میں تمہارے لئے سنگ مرمر کی قبر بناؤں گا۔ بیوی کو یہ بات ناگوار گزری۔ اس نے کہا میں ایک سادہ سی قبر میں دفن ہونا پسند کروں گی ۔ البتہ کتبے پر میرے نام کے ساتھ تمہارا نام بھی ہوگا اور تمہارے نام کے ساتھ مرحوم بھی لکھا ہوا ہوگا۔
بات پیلے اور عمران خان کی تیسری شادیوں سے شروع ہوئی تھی اور بیچ میں بہت سی باتیں آگئیں۔ بہرحال ہم ان دونوں مشہور شخصیتوں کو شادیٔ پیرانہ سالی کی مبارکباد دینا چاہتے ہیں اور یہ کالم انہیں کیلئے وقف کرتے ہیں۔