سینکڑوں شہری سیول سپلائز سے حصول راشن سے محروم، کئی درخواستیں التواء کا شکار

درمیانی افراد کے کلچر سے حکومت خواب غفلت میں، محکمہ کے عہدیداران خاموش تماشائی
حیدرآباد ۔ یکم نومبر (سیاست نیوز) محکمہ سیول سپلائز کی جانب سے عوام کو سہولتوں کی فراہمی کے متعدد اعلانات کئے جاتے ہیں لیکن اس کا عملی جائزہ لیا جائے تو شہری علاقوں میں بسنے والے عوام آج بھی محکمہ سیول سپلائز کی ہراسانی اور ملازمین کی جانب سے درخواستوں کی عدم یکسوئی کے سبب پریشان نظر آتے ہیں۔ محکمہ سیول سپلائز سے عوام کے ہر طبقہ کا تعلق صرف اس لئے ہوتا ہے کہ محکمہ سیول سپلائز واحد ادارہ ہے جو راشن کارڈ کی اجرائی یا اُس میں ترمیم وغیرہ کا عمل انجام دیتا ہے۔ اس محکمہ میں بھی بلدی عہدیداروں کی طرح خدمات انجام دینے کا کلچر پایا جاتا ہے اور عہدیدار اپنی مرضی کے مطابق ملازمین سے کام لیتے ہیں۔ شہر میں موجود محکمہ سیول سپلائز کے تقریباً تمام دفاتر میں درمیانی آدمی کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جب تک راشن کارڈ کی درخواست کے ادخال کے لئے درمیانی آدمی سے مدد نہیں لی جاتی اُس وقت تک نئی درخواست خواہ کتنی ہی مرتبہ داخل کرلی جائے اُن پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ جس کی بنیادی وجہ درمیانی افراد کا کلچر بتائی ہے۔ راشن کارڈس میں پتہ کی تبدیلی یا پھر افراد خاندان کی تعداد میں اضافہ یا تخفیف کے عمل کے لئے اگر کوئی فرد دیانتداری کے ساتھ سیول سپلائز کے دفتر سے رجوع ہوتا ہے تو اُسے جتنے دھکے دفتر کے کھانے پڑتے ہیں ان سے بچنے کے لئے لوگ ترمیم یا تنقیح کروانے سے گریز کرنے لگتے ہیں یا پھر ایجنٹس کو منہ مانگی رقم دیتے ہوئے ترمیم کا عمل مکمل کروانا پڑتا ہے۔ نئی درخواستوں کی تنقیح کے لئے بھی من مانی رقومات وصول کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پرانے شہر میں موجود محکمہ سیول سپلائز کے دفاتر میں درمیانی افراد کے کلچر کے خاتمہ کے لئے متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ محکمہ سیول سپلائز کے اعلیٰ عہدیدار اِن دفاتر میں جاری سرگرمیوں کا سخت نوٹ لیتے ہوئے عرصہ دراز سے حل طلب درخواستوں کا جائزہ لیں تاکہ اس بات کا اندازہ ہوسکے کہ عہدیدار کیوں ان درخواستوں کو زیرالتواء رکھے ہوئے ہیں اور کس طرح نئی درخواستوں کی یکسوئی عمل میں لائی جارہی ہے۔ رہائشی پتہ کی تبدیلی اور افراد خاندان کی تعداد میں ترمیم و تنقیح کے سلسلہ میں داخل کردہ سینکڑوں درخواستیں اب بھی زیرالتواء ہیں جس کی وجہ سے راشن کارڈ گیرندوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔