سیما آندھراکے 6 ارکان پارلیمنٹ کانگریس سے خارج

مخالفین کو سخت پیام،تلنگانہ بل پہلے لوک سبھا میں متعارف کیا جائے گا، 18 فروری کے بعد پیشکشی کا امکان
نئی دہلی ۔ 11 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے علحدہ ریاست تلنگانہ منصوبہ کے سلسلہ میں مخالفین کو سخت پیام دیتے ہوئے سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے 6 لوک سبھا ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے خارج کردیا۔ کانگریس کے ان ارکان نے آندھراپردیش کی تقسیم کی محالفت کرتے ہوئے خود اپنی ہی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی نوٹس دی تھی، آج یہ غیر متوقع اقدام اس وقت کیا گیا جبکہ یہ ارکان پارلیمنٹ مسلسل ایوان کی کارروائی میں رکاوٹیں پیدا کر رہے تھے اور ان میں سے بعض نے تحریک عدم اعتماد کیلئے نوٹس بھی دی جس کی وجہ سے پارٹی اور حکومت کو پریشان کن صورتحال سے دوچار ہونا پڑا۔ ایل راج گوپال اور سبم ہری کے علاوہ وائی ایس آر کانگریس اور تلگو دیشم پارٹی کے ارکان کی جانب سے آج حکومت کے خلاف نوٹس پیش کی گئی تھی۔ سبم ہری نے لوک سبھا میں تلنگانہ بل پیش کرنے کی صورت میں خود سوزی کرلینے کی دھمکی دی ۔ راج گوپال اور سبم ہری کے علاوہ دیگر ارکان جنہوں نے تحریک عدم اعتماد کی نوٹس پیش کی، ان میں ایم راج موہن ریڈی (وائی ایس آر کانگریس) اور کے نارائنا راؤ (تلگو دیشم) شامل ہیں۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں سبم ہری ، راج گوپال ، جی وی ہرشا کمار ، وی ارون کمار ، آر سامبا سیوا راؤ اور اے سائی پرتاپ کو خارج کردیا۔

سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے چار مرکزی وزراء کے سامبا سیوا راؤ ، جے ڈی سیلم ، کروپا رانی اور کے سوریا پرکاش ریڈی کو مخالف علحدہ ریاست کاز کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے کھڑے یکھا گیا۔ تلنگانہ بل کو پارلیمنٹ میں متعارف کرنے کے تعلق سے سرکاری طور پر اگرچہ کچھ نہیں کہا گیا لیکن ارکان کا یہ احساس ہے کہ 18 فروری کو علی الحساب بجٹ کی منظوری کے بعد اسے لوک سبھا میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ آندھراپردیش میں ریاست کی تقسیم کے تعلق سے مخالف سرگرمیوں کی بناء کانگریس اس برطرفی کے ذریعہ سخت پیام دینا چاہتی ہے۔ تاہم کئی کانگریس ارکان پارلیمنٹ کا اب بھی یہ موقف ہے کہ وہ تلنگانہ بل پارلیمنٹ میں متعارف کرنے پر اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔ سیما آندھرا علاقہ سے جملہ 25 ارکان پارلیمنٹ ہیں جن میں 18 کا تعلق کانگریس سے ہے جبکہ تلگو دیشم کے چار اور مابقی تین ارکان وائی ایس آر کانگریس سے ہیں۔ لوک سبھا میں تلنگانہ مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پانچ دن سے کوئی کارروائی نہیں ہوپا رہی ہے۔ آج بھی اسپیکر میرا کمار نے علحدہ ریاست کی تجویز کے خلاف گڑبڑ کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کردی۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے تلنگانہ بل کی توثیق کردی لیکن اسے لوک سبھا میں پیش کئے جانے کے تعلق سے تجسس ہنوز برقرار ہے۔

مرکزی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ اس بل کو 13 فروری بروز جمعرات پیش کیا جاسکتا ہے جبکہ لوک سبھا کی بزنس اڈوائزری کمیٹی نے تمام متنازعہ امور کو 18 فروری کے بعد ہی پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ بل لوک سبھا میں کل عبوری ریل بجٹ کی وجہ سے پیش نہیں کیا جائے گا ۔ ایسی صورت میں علی الحساب بجٹ کی ایوان میں 18 فروری کو منظوری کے بعد ہی اس بل کی پیشکشی متوقع ہے ۔ ریلویز کیلئے علی الحساب بجٹ کل پیش کیا جارہا ہے اور جمعرات کو مباحث کے بعد اسے منظور کرلیا جائے گا ۔ اسی طرح عام علی الحساب بجٹ پیر کو پیش کرتے ہوئے فوری مباحث کئے جائیں گے اور دوسرے دن اسے منظوری دی جائے گی ۔ پہلے یہ کہا جارہا تھا کہ تلنگانہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا لیکن ایوان بالا سکریٹریٹ نے اسے رقمی بل قرار دیا ہے چنانچہ حکومت نے صدر جمہوریہ سے تازہ سفارش کی خواہش کی جس کے بعد اسے پہلے لوک سبھا میں متعارف کیا جائے گا ۔