سیاستدانوں کے خلاف سنگین مقدمات

ایک سال میں سماعت مکمل کرنے ریاستوں کو عنقریب مرکز کا مکتوب متوقع
سیاست کو جرائم سے پاک کرنے مودی حکومت سنجیدہ ۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد کا ادعا
نئی دہلی ۔ یکم ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات کی تحقیقات و سماعت کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے وقت مقرر کئے جانے کے پس منظر میں مرکزی حکومت بہت جلد ریاستی حکومتوں کو ایک مکتوب روانہ کریگی تاکہ ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات کی سماعت کو تیز تر کیا جائے ۔ بعض ارکان پارلیمنٹ و اسمبلی کو نا اہل قرار دئے جانے کا بھی خدشہ ہے ۔ کہا جارہا ہے کہ خود وزیر اعظم نریندر مودی چاہتے ہیں کہ سیاست کو جرائم سے پاک کیا جائے ۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نریندر مودی حکومت کی ترجیح اور عزم ہے کہ سیاست کو جرائم سے پاک کیا جائے ۔ جن افراد کے خلاف فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں ان کی تحقیقات تیز تر ہونی چاہئے ۔ اگر یہ لوگ بے گناہ ہیں تو بری ہوجائیں گے لیکن اگر وہ ایسے نہیں ہیں تو پھر قانون اپنے مطابق کارروائی کریگا ۔ ریاستوں کو مکتوب روانہ کرنے کا فیصلہ ایک اعلی سطح کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کی ہے ۔ اجلاس میں روی شنکر پرساد کے علاوہ وزارت داخلہ و قانون کے اعلی عہدیداروں اور اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے بھی شرکت کی ۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ جن ارکان پارلیمنٹ و ارکان اسمبلی کے خلاف ایسے مقدمات ہیں جن کی وجہ سے انہیں ایوان کی رکنیت سے نا اہل قرار دیا جاسکتا ہے تو ان مقدمات کی تحقیقات مقدمہ کے اندراج سے ایک سال کے اندر مکمل ہوجانی چاہئیں۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے 10 مارچ کو جاریہ سال ہدایت دی گئی تھی ۔ اگر کسی بھی رکن کو دو سال یا اس سے زیادہ کی قید سنائی جاتی ہے تو اسے پارلیمنٹ یا اسمبلی کی رکنیت کیلئے نا اہل قرار دیا جاسکتا ہے ۔ مسٹر پرساد نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کی ہدایت پر موثر انداز میں عمل کر رہی ہے اور وزیر داخلہ کی جانب سے تمام ریاستوں کے چیف منسٹروں کو اور خود وہ ( وزیر قانون ) ریاستوں کے وزرائے قانون کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل آوری ہوسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا ملک میں سیاست کو جرائم سے پاک کرنے کی سمت ایک اہم قدم ہوگا ۔ اعلی سطح کے ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل امکان ہے کہ سپریم کورٹ کو حکومت کے فیصلے سے واقف کروائیں گے کہ ریاستوں کو مکتوب روانہ کیا جارہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے جاریہ سال 10 مارچ کو ایک رولنگ دیتے ہوئے زیریں عدالتوں کیلئے مقدمہ کی سماعت کی تکمیل کیلئے ایک سال کی مہلت کا تعین کیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے اس وقت کہا تھا کہ اگر اس مقررہ مدت میں مقدمہ کی سماعت مکمل نہیں ہوتی ہے تو پھر ٹرائیل عدالتوں کو متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو یہ وضاحت دینی پڑیگی کہ مقررہ مدت میں سماعت کیوں مکمل نہیں ہوسکی ہے ۔ موجودہ قوانین کے مطابق چونکہ مقدمات کی سماعت برسوں تک جاری رہتی ہے ایسے میں ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ تمام مراعات سے استفادہ کرتے رہتے ہیں حالانکہ ان کے خلاف سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج رہتے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 24 جولائی کو وزیر داخلہ اور وزیر قانون کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایسا میکانزم تیار کریں جسکے نتیجہ میں فوجداری اور دیگر عدالتی مقدمات جو سیاستدانوں کے خلاف درج ہیں ایک سال سے کم وقت میں طئے ہوسکیں۔وزیر اعظم کی ہدایت کے پس منظر میں ہی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں آج کا یہ اجلاس منعقد ہوا تھا ۔