سیاستدانوں کیلئے محنت و مشقت کا سال

تلنگانہ ؍ اے پی ڈائری خیراللہ بیگ
سیاستدانوں کیلئے یہ سال بہت محنت و مشقت اٹھانے کا ہے کیونکہ یہ لوگ اس سال جتنی محنت کریں گے رائے دہندوں کے دل و دماغ پر چھائے رہیں گے۔آئندہ سال 2019 میں عام انتخابات اور ریاستی اسمبلی انتخابات میں عوام سے ووٹ لینے کے آرزومند سیاستدانوں کو اس ایک سال میں بہت کچھ کر دکھانا ہے بلکہ خوابوں کی دنیا سجاکر عوام کو ہتھیلی میں جنت بھی دکھانی کے ہنر کا مظاہرہ کرنا ہے۔ عوام کو اپنے اپنے سیاستدانوں سے یہی اُمید و توقع پیدا کرنے کا موقع ملے گا کہ ان کے دن اچھے گذریں گے۔ تلنگانہ کے حصول کا مقصد پورا ہوگا ، کوئی نوجوان بے روزگار نہیں ہوگا۔ نوجوان طبقہ بھی اپنی ریاست کی حکمراں پارٹی سے زیادہ بیزارگی کا اظہار نہیں کرے گا کیونکہ اس پارٹی کی حکومت میں نوجوانوں کو خاطر خواہ روزگار فراہم نہ کیا گیا ہو۔ مگر چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے ریاست میں برقی سربراہی کو یقینی بنانے اور سربراہی آب کو مؤثر کرنے میں کامیاب مظاہرہ کیا ہے۔ اس لئے چیف منسٹر کی ان خوبیوں کی وجہ سے کوئی بھی ان کی حکومت کے خلاف سخت رویہ اختیار نہیں کرے گا۔ حکومت کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں ریاستی بیوروکریٹس کا اہم رول ہوتا ہے۔ تلنگانہ میں آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کی وجہ سے ہی حکومت کی اسکیمات و پروگراموں کو موثر طریقہ سے روبہ عمل لایا جارہا ہے۔

چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنی حکومت کوکامیاب بنانے کیلئے سکریٹری سطح سے لیکر منڈل سطح تک اچھے عہدیداروں کے تقرر اور ان کے کام کاج میں دیانتداری لانے کی کوشش کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ریاست بھر میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے پراجکٹس اور پروگراموں کی ستائش کی جارہی ہے۔ کے سی آر کے تعلق سے تقدیر نے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ اس مسند پر فائز رہیں گے جس مسند پر عوام نے انہیں بٹھایا ہے، اس حکومت کے خلاف سازش کرنے والے بھی شکست سے دوچار ہوں گے کیونکہ چیف منسٹر کے لئے کام کرنے والے بیوروکریٹس اچھے ہیں۔ ان دنوں تلنگانہ کے آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کو مقبولیت مل رہی ہے۔ ملک بھر میں جن عہدیداروں کو سرفہرست آفیسرس کا درجہ مل رہا ہے ان میں 10 انڈین اڈمنسٹریٹیو سرویس آفیسرس ( آئی اے ایس ) اور 10 انڈین پولیس سرویس آفیسرس ( آئی پی ایس ) میں دو آئی اے ایس آفیسرس اور ایک آئی پی ایس آفیسر کا تلنگانہ سے تعلق ہے۔ یہ تینوں ملک بھر میں بہترین آفیسرس کی فہرست میں اپنے کام اور اختراعی تقررات کی وجہ سے مقبول ہوئے ہیں۔ آئی اے ایس زمرہ میں ضلع کلکٹر میدک بھارتی ہولیکری اور ضلع محبوب نگر کے کلکٹر رونالڈ روز نے بھی اس فہرست میں جگہ بنالی ہے جبکہ آئی پی ایس آفیسرس کی فہرست میں رچہ کنڈہ پولیس کمشنر مہیش مرلیدھر بھاگوت کو بھی ہندوستان کے 10 بہترین آئی پی ایس آفیسرس کی فہرست میں شمار کیا گیا ہے۔ خدمت خلق اور انسانی ہمدرفدی کا جذبہ ہو تو بڑے عہدوں پر بیٹھ کر بھی اچھے انسانی اقدار کو بلند کرنے والے کام انجام دیتے ہیں تو انہیں یاد رکھا جاتا ہے۔

ضلع کلکٹر میدک بھارتی ہولیکری کی خصوصیت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے ضلع میں ہفتہ کے تمام دن حاملہ خواتین کے لئے پرائمری ہیلت سنٹر آتی تھیں دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا اور طالبات کیلئے کیریئر کونسلنگ بھی فراہم کرکے انہوں نے نام کمایا۔ وہ خود بھی ایک خاتون ہیں تو لڑکیوں اور خواتین کی ضروریات کو محسوس کرتے ہوئے اختراعی کام انجام دیئے۔ اس طرح ضلع کلکٹر محبوب نگر رونالڈ روز نے بھی چند ایسے ترقیاتی کام انجام دیئے ہیں کہ اس کی وجہ سے ضلع محبوب نگرکے کئی مواضعات میں بہتر سہولتیں دستیاب ہوئیں اور خاصکر کھلے عام رفع حاجت سے پاک بنایا گیا تو ہریتا ہارم پروگرام کو روبہ عمل لایا۔ آئی پی ایس آفیسر کی حیثیت سے مہیش بھاگوت کو انسانوں کی منتقلی کے جرائم پر قابو پانے کیلئے ایوارڈز سے نوازا گیا ہے خاص کر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے انسانوں کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے پر ایوارڈ دیا تھا۔ بردہ فروشی کے کئی اڈوں کو انہوں نے بند کروایا۔ بتایا جاتا ہے کہ رچہ کنڈہ پولیس کی کارکردگی کو مشہور و کامیاب بنایا۔ 25 قحبہ خانے بند کروائے، مختصر مدت میں شہر میں پانچ ہوٹلوں اور 20 رہائشی اپارٹمنٹس میں چلائے جارہے جسم فروشی کے اڈوں کا پتہ چلا کر انہیں بند کرایا۔ ملک بھر میں پہلی بار انہوں نے اتنے بڑے پیمانے پر کارروائی کی ہے۔ اس طرح بچہ مزدوری سے بھی انہوں نے کئی بچوں کو چھٹکارا دلایا ہے۔ شاید یہ انسان کی فطرت میں شامل ہے کہ وہ ماضی اور تاریخ سے سبق نہیں سیکھتا۔ لیکن کچھ انسان ایسے ہوتے ہیں کہ وہ ماضی اور تاریخ سے سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں ان میں چیف منسٹر کے سی آر بھی شامل ہیں۔ انہوں نے سابق آندھرائی حکمرانوں کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہی نئی ریاست تلنگانہ بنانے مقبول عام پالیسیاں بنائیں اور کئی پراجکٹس شروع کئے جن کی تکمیل پر آج تلنگانہ کے عوام کو فوائد حاصل ہونے جارہے ہیں‘ ان میں سے کالیشورم پراجکٹ بھی اپنی نوعیت کا ملک کا پہلا پراجکٹ کہلاتا ہے جس کی تکمیل سے لاکھوں عوام کو فائدہ ہوگا۔ اس حقیقت کے باوجود اپوزیشن کے پاس ’’ کائیں۔ کائیں ‘‘ اور ’’ ٹائیں۔ ٹائیں ‘‘ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یہ لوگ اصل موضوع مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات دینے میں ناکام چیف منسٹر کے خلاف لب کشائی کرنے سے گریز کرتے ہیں اور دیگر معاملوں پر پگڑی اچھالتے ہیں۔
kbaig92@gmail.com