سہ روزہ دولت مشترکہ چوٹی کانفرنس کا آج کولمبو میںآغاز

کولمبو 14 نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے علاوہ کناڈا اور ماریشس کے وزرائے اعظم کی عدم موجودگی میں کل سہ روزہ دولت مشترکہ چوٹی کانفرنس کا سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں آغاز عمل میں آئیگا ۔ منموہن سنگھ کے ساتھ ساتھ کناڈا و ماریشس کے وزرائے اعظم کی عدم شرکت سے اس کانفرنس کی اہمیت پر سوال پیدا ہوگئے ہیں ۔ اس کے علاوہ سری لنکا پر ٹاملوں کے خلاف کارروائیوں میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد کئے جا رہے ہیں۔ ایل ٹی ٹی ای کے خلاف کارروائی میں ’’ جنگی جرائم ‘‘ کی اصطلاح کے استعمال اور ان کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبوں سے قطع نظر صدر سری لنکا مہندا راجا پکسے نے 53 رکنی تنظیم کی چوٹی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے اور وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ چار سال قبل ایل ٹی ٹی ای کے خاتمہ کے بعد سے یہاں امن قائم ہے ۔ دولت مشترکہ چوٹی کانفرنس کے آغاز سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سری لنکا نے ڈاکٹر منموہن سنگھ کی عدم موجودگی کو اہمیت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ وزیر خارجہ ہندوستان سلمان خورشید کی اس کانفرنس میںشرکت سے مطمئن ہیں۔ منموہن سنگھ کے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد ہندوستان کی نمائندگی سلمان خورشید کو سونپی گئی ہے ۔ راجہ پکسے نے یہ واضح کیا ہے کہ منموہن سنگھ نے 2011 ء میں پرتھ،آسٹریلیا میں منعقدہ کانفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی ۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بعد ہندوستانی عہدیداروں نے بھی یہی جواز پیش کیا تھا ۔ ٹاملناڈو میں سیاسی جماعتوں نے وزیر اعظم سے مسلسل مطالبہ کیا تھا کہ وہ ٹاملوں پر ڈھائے گئے مظالم کو پیش نظر رکھتے ہوئے دولت مشترکہ چوٹی کانفرنس میں شرکت نہ کریں۔ وزیر خارجہ خورشید نے تاہم اپنی شرکت کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو سری لنکا کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہندوستان کے مفادات کا تحفظ ہوسکے ۔ کناڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر اور ماریشس کے وزیر اعظم نوین چندر رام گولم نے بھی سری لنکا کے حقوق انسانی ریکارڈز میں ابتری کا عذر پیش کرتے ہوئے اس چوٹی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ وہ حقوق انسانی کے مسئلہ پر اپنے ملک کے تحفظات کا اظہار کرنے کیلئے اس کانفرنس میں شرکت کرینگے ۔ کیمرون نے اپنے فیصلے کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سری لنکا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی حمایت کی جارہی ہے ۔ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہندوستان اور برطانیہ‘ آسٹریلیا اور کناڈا دولت مشترکہ کے ایجنڈہ کو اپنے اثر و رسوخ کے باعث آگے بڑھا سکتے ہیں۔ راجہ پکسے کی پریس کانفرنس کے دوران ان کے تیور جارحانہ دکھائی دیئے اور انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے ڈٹ کر جوابات دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ عالمی قائدین کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران نہ صرف ان کے سوالات کے جواب دینگے بلکہ خود بھی ان سے چند سوالات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 30 سال میں دہشت گردی کی وجہ سے ان کے ملک کو شدید نقصان ہوا ہے اور اب جب انہوں نے اس مسئلہ ( ایل ٹی ٹی ای ) کو ہی ختم کردیا ہے تو ملک میں امن قائم ہوگیا ہے ۔