سونیا اور نرسمہا راو کے درمیان روابط ہمیشہ کشیدہ رہے

نئی دہلی 16 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سونیا گاندھی اور سابق وزیر اعظم پی وی نرسمہا راو کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں جب وہ (نرسمہا راؤ) وزیر اعظم تھے ان کی کارکردگی سے سونیا گاندھی سخت ناراض تھیں خاص کر راجیو گاندھی کے قتل کی تحقیقات میں سست روی کے باعث ان میں برہمی پائی جارہی تھی۔ مرکزی وزیر کی تحریر کردہ ایک کتاب میں یہ انکشاف ہوا ہے۔ مرکزی وزیر اغذیہ کے وی تھامس نے اپنی کتاب ’’سونیا ۔ عوام الناس کی ہر دلعزیز لیڈر ‘‘ کے عنوان سے شائع کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جب سونیا گاندھی اگست 1995 میں تحقیقات پر اپنی ناراضگی کا برسر عام اظہار کیا تو یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وہ سرگرم سیاست میں قدم رکھنے کی تیاری کررہی ہیں۔ دو سال بعد ان کے سیاسی زندگی کا آغاز ہوا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ سونیا گاندھی اور نرسمہا راو کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیںتھے۔ اس کشیدگی کی توثیق سابق وزیر نٹور سنگھ نے بھی کی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ مئی 1995 ء میں ایک رات انہیں فون کر کے اپنی ناراضگی ظاہر کی اور ان کی تضحیک بھی کی تھی ،20 اگست 1995 کو سونیا گاندھی کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راجیو گاندھی کی یوم پیدائش کے موقع پر سونیا گاندھی نے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ اس لئے سونیا گاندھی نے نرسمہا راو کو کبھی بھی خاطر میں نہیں لایا۔ ہمیشہ ان کی حکومت پر تنقید کرتی رہیں تھیں۔ راجیو گاندھی کے قتل کی تحقیقات میں دانشتہ تاخیر سے متعلق وہ برہم تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک سابق وزیر اعظم کے قتل کی تحقیقات میں اتنی تاخیر ہورہی ہے تو پھر عام شہری کا کیا حال ہوتا ہوگا جو انصاف کیلئے جدوجہد کررہا ہے۔ جب کانگریس اقتدار پرتھی اور اس کے سابق وزیر اعظم کے قتل کی تحقیقات سست رفتاری سے ہو تو یہ حیران کن بات ہوتی ہے اس لئے سونیا گاندھی نے نرسمہا راو پر انگشت بد نمائی کی تھی۔ سونیا گاندھی کو یقین ہوگیا تھا کہ جب تک نرسمہا راو اقتدار پر رہیں گے راجیو گاندھی کے قتل کی تحقیقات جہاں تھیں وہیں رہیں گی۔ انہوں نے بعض ایجنسیوں کے حوالے سے یہ معلوم کیا تھا کہ راجیو گاندھی کے قتل کے پیچھے اصل ایل ٹی ٹی ای کا ہاتھ ہے یہی حالات تھے کہ سونیا گاندھی کو سرگرم سیاست میں قدم رکھنے کیلئے مجبور کیا۔

آخر وہ کب تک خاموش رہ کر حکومت کی نااہلی کا تماشہ دیکھتیں۔ نٹور سنگھ نے بھی 13 مئی 1995 کی اپنی ڈائیری میں لکھا تھا کہ جب نرسمہا راو نے اس رات اپنی ریس کورس رہائش گاہ پر انہیں طلب کیا تو دیکھا کہ رات 9 بجے نرسمہا راو بے تابی سے ٹہل رہے ہیں وہ کرسی پر نہیں بیٹھے بلکہ اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سونیا گاندھی کی جانب سے لکھے گئے مکتوب پر احتجاج کررہے تھے تب سے ہی دونوں کے درمیان سرد جنگ شروع ہوچکی تھی ۔ اس رات نرسمہا راو نے بھی جو جواب دیا تھا وہ غیر متوقع تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں سونیا گاندھی کے نخرے برداشت نہیں کرسکتا آخر وہ مجھ سے کیا چاہتی ہیں۔ اس پر نٹور سنگھ نے مشورہ دیا تھا کہ بہتر ہے کہ آپ سونیا گاندھی سے راست ملاقات کریں۔ آخر میں ان سے کتنی بار ملاقات کروں، آخر میری بھی کوئی عزت ہے۔ ان (سونیا) کے رویہ سے میری صحت بگڑ رہی ہے آخر میری کب تک اور کتنی بار بے عزتی کی جائے گی۔