سوشیل میڈیا کے پوسٹ کیلئے بھیجنے والا برابر کا ذمہ دار، مدراس ہائیکورٹ کا فیصلہ

بی جے پی قائد کی قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد

حیدرآباد۔یکم جون ، ( سیاست نیوز) مدراس ہائی کورٹ نے خاتون صحافیوں کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض مواد فیس بُک پر شیر کرنے کے معاملہ میں صحافی سے سیاستداں بننے والے بی جے پی قائد ایس وی شیکھر کی ضمانت قبل از گرفتاری کو نامنظور کردیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ سوشیل میڈیا میں کسی پیام کو شیر کرنا یا فارورڈ کرنا اسے قبول کرنے اور اس کی صداقت پر یقین کرنے کے مترادف ہے۔ جسٹس ایس رمتی لنگم نے کہا کہ الفاظ کارروائی سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں اور خاص طور پر ایسے وقت جبکہ کوئی مشہور شخص اس طرح کا پیام فارورڈ کرے۔ عام آدمی اس پر بھروسہ کرلیتا ہے اور یہ چیز معمول بن چکی ہے۔ سماج میں کیا کہا گیا وہ اہمیت کا حامل ہے جبکہ کس نے کہا وہ اور بھی زیادہ اہمیت رکھتا ہے کیونکہ عوام سماجی رتبہ رکھنے والے افراد کا احترام کرتے ہیں۔ کوئی مقبول اور مشہور شخصیت اس طرح کے پیامات کو عام کرے تو عام لوگ اس پر بھروسہ کرتے ہوئے اسے آگے بڑھادیتے ہیں۔ ایسے وقت جبکہ ہم خواتین کے امپاورمنٹ کی بات کررہے ہیں اس طرح کے غلط پیامات سماج میں غلط تاثر پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔ معزز جج نے میاسیج میں استعمال کی گئی زبان اور الفاظ پر بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ راست طور پر نشانہ نہیں بنایا گیا لیکن جس طرح کی فحش اور بے حیائی پر مبنی زبان استعمال کی گئی اس کی ایسے شخص سے توقع نہیں کی جاسکتی جو خود کو ایک دانشور قرار دیتا ہے اور جس کے کئی فالوور ہیں۔ ایس وی شیکھر نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اسے ایک دوست کے ذریعہ میاسیج ملا اور وہ شخص عام طور پر اچھے اور حب الوطنی کے پیامات بھیجتا ہے لہذا غلطی سے انہوں نے اس پیام کو پڑھے بغیر فارورڈ کردیا۔ ان کے ایک دوسرے دوست نے اس پیام کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ یہ قابل اعتراض ہے جس پر انہوں نے فوری اسے ڈیلیٹ کردیا کیونکہ یہ ان کے لئے بھی قابل قبول نہیں تھا اور وہ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ وہ اس معاملہ کا گہرائی سے جائزہ لے گی کہ کن حالات میں یہ پیام عام کیا گیا۔ جج نے کہا کہ روزانہ ہم دیکھتے ہیں کہ نوجوان سوشیل میڈیا پر اس طرح کی سرگرمیوں کیلئے گرفتار کئے جاتے ہیں۔ قانون سب کے لئے برابر ہے اور عوام کا عدلیہ پر سے بھروسہ ختم نہیں ہونا چاہیئے۔ غلطی اور جرم یکساں نہیں ہوتے۔ صرف بچے ہی غلطی کرسکتے ہیں جنہیں معاف کیا جاسکتا ہے اور اگر یہی غلطی بڑے لوگ کریں تو یہ جرم بن جاتا ہے۔