سوئیز بینکوں میں پاکستانیوں کی دولت میں کمی ‘ ہنوز ہندوستان سے آگے

زیورچ / نئی دہلی 29 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی شہریوں کی جانب سے سوئیز بینکوں میں رکھی گئی دولت میں معمولی کمی ہوئی ہے اور یہ 2016 میں 9,500 کروڑ ہوگئی ہے تاہم یہ اب بھی ہندوستانی شہریوں کی جانب سے رکھی گئی رقم سے زیادہ ہے۔ ہندوستان کے شہریوں کی جانب سے رکھی گئی رقم میں بھی مسلسل تیسرے سال گراوٹ آئی ہے اور یہ بہت کم ہوگئی ہے ۔ سوئیٹزر لینڈ کے سنٹرل بینک ( سوئیز نیشنل بینک ) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے بموجب پاکستانی شہریوں سے متعلق سوئیز بینکوں میں جو فنڈز ہیں وہ سال 2016 کے اختتام پر 1,416 ملین کے رہے ہیں ااور ان میں سال گذشتہ کی بہ نسبت چھ فیصد کی کمی آئی ہے ۔ ان میں سال 2015 کے اختتام پر موجود 1,477 ملین کے فنڈز بھی شامل ہیں۔ یہ فنڈز پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے راست طور پر سوئیز بینکوں میں جمع کروائے گئے ہیں۔ ان میں بھی گراوٹ درج کی گئی ہے ۔ قبل ازیں سال 2015 میںیہ فنڈز 16 فیصد بڑھے تھے ۔ یہ اضافہ 2014 کے اختتام کے بعد ہوا تھا ۔ پاکستان سے متعلق فنڈز میں مسلسل دو سال سوئیز بینکوں میں اضافہ ہوا تھا تاہم اب تیسرے سال اس میں گراوٹ آئی ہے جبکہ ہندوستان کے شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے سوئیز بینکوں میں رکھی گئی دولت میں مسلسل تیسرے سال بھی گراوٹ آئی ہے اور اب یہ رقم 4,500 کروڑ تک محدود ہوگئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار سال 2016 کے اختتام کے ہیں اور اس طرح ہندوستانیوں کی جانب سے رکھی جانے والی رقم میں جملہ 45 فیصد کی گراوٹ آئی ہے ۔ یہ دوسرا موقع ہے جب سوئیز بینکوں میں پاکستانیوں کی جانب سے رکھی گئی رقم ہندوستانیوں کی رقم سے زیادہ ہوئی ہے ۔ کہا گیا ہے کہ دوسرے بڑے ممالک کے شہریوں اور کمپنیوں کی جانب سے رکھے گئے فنڈز میں بھی یہاں کمی آئی ہے کیونکہ دنیا بھر میں سوئیز بینکنگ قوانین میں نرمی کے بعد ایسی رقومات جمع کروانے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا ہے ۔ تاہم سوئیز نیشنل بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں وہ رقم شامل نہیں ہے جو سوئیز بینکوں کے بیرونی صارفین کی جانب سے فرضی اداروں یا شیل کمپنیوں کے نام پر جمع کروائی گئی ہے ۔