سندھ اسمبلی : لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کیخلاف قرارداد منظور

کراچی ، یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سندھ اسمبلی میں لڑکیوں کی کم عمر میں شادی، دوسری شادی کیلئے بیوی سے اجازت اور زنا کے مقدمے میں ’ڈی این اے ٹسٹ‘ کو بطور شہادت قبول نہ کرنے سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے خلاف قرار داد پیر کو منظور کرلی گئی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں اور آزاد خیال مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں جبکہ اسمبلی میں مختلف معاملات پر مختلف نظریات رکھے جاتے ہوں اور ارکان سیاسی نظریات کے حوالے سے ایک دوسرے کی ضد ہوں، وہاں اسلامی نظریاتی کونسل کے خلاف یک زبان ہوجانا خوشگوار حیرت ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے حال ہی میں لڑکیوں کی کم عمری میں شادی پر پابندی کو غیر اسلامی قرار دیا تھا۔ کونسل کا یہ نظریہ بھی تھا کہ پہلی بیوی کی مرضی کے بغیر شوہر کو دوسری شادی کی اجازت دینے سے متعلق قانون ختم کیا جائے۔

اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں اجلاس شروع ہوتے ہی مسلم لیگ فنکشنل کی رکن مہتاب اکبر راشدی نے زیادتی کیس میں ’ڈی این اے‘ کی بطور شہادت قبولیت کے خلاف قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے وفاق کے ان معاملات سے متعلق بیانات پر ارکان کو تحفظات ہیں، جنھیں دور کیا جانا چاہئے۔ ایوان نے قرارداد کو اکثریتی رائے سے منظور کرلیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کونسل کی ان سفارشات سے لوگوں کے ذہنوں میں الجھن پیدا ہو رہی ہے۔ مہتاب اکبر نے کہا کہ اگر شناختی کارڈ اور ڈرائیونگ لائسنس کیلئے لازمی عمر 18سال ہوسکتی ہے تو شادی کی عمر 18 سال طے کرنے میں کیا حرج ہے؟ اسمبلی سیشن کے دوران کراچی اور صوبہ کے دیگر اضلاع میں پیش آنے والے زنا کے واقعات پر بھی غور کیا گیا۔ ارکان نے مطالبہ کیا کہ زنا کے مقدمات میں ڈی این اے ٹسٹ لازمی قرار دیا جائے۔