سنت نبویؐ کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوڑیں

تنظیم اصلاح معاشرہ کے اجتماع سے مولانا ممشاد علی کا خطاب
حیدرآباد۔ 8 نومبر (پریس نوٹ) انسان کے مجاہدات کا اصل میدان مسجد کا گوشہ یا خانقاہ کا حجرہ یا تسبیح و سجدہ نہیں، گھر اور بازار اور سوسائٹی و معاشرہ ہے ، اس میں سنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے تو چلتے پھرتے سارے مجاہدے اور ساری منزلیں طئے ہوسکتی ہیں۔ دشمن کے ساتھ کیا برتاؤ ہو، دوست کے ساتھ کیا رویہ رکھا جائے۔ گھر والوں کے ساتھ کس طرح پیش آئیں۔ پڑوسی کے کیا حقوق ہیں، معاشرہ میں ہماری اخلاقی ذمہ داریاں کیا ہیں۔ ناگوار باتوں کو کیسے برداشت کرنا چاہئے۔ خدمت و ہمدردی وہ اسباق ہیں جو مدرسہ و مکتب اور کسی یونیورسٹی و درس گاہ میں نہیں بلکہ گھر میں، سڑکوں پر، راستوں پر چلتے پھرتے اور بات کرتے پڑھائے جاتے ہیں۔ نیند سے بیدار ہوتے ہی آدمی کا سبق شروع ہوجاتا ہے اور یہ سبق اس کی تمام مشغولیات کے ساتھ خودبخود چلتا ہے۔ اس کو کسی نئے عمل کے اضافہ کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ اعمال کی نیت، اخلاق کی درستگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد ممشاد علی صدیقی نے تنظیم اصلاح معاشرہ و ازالہ منکرات کے منعقدہ اجتماع سے مرکز بہادر پورہ پر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس کے طرف اللہ اور اللہ کے رسول ؐ نے توجہ دلائی ہے، نیکی کی راہ اختیار کریں اور بدی کی ہر راہ سے مکمل اجتناب کریں، سچائی کی ڈگر پر چلنے میں جتنی بھی دشواریوں کا سامنا ہو، برداشت کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار دوعالمؐ فرماتے ہیں کہ اللہ نے مجھے نو باتوں کا حکم دیا ہے جس کا میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ کھلے چھپے ہر حال میں اللہ سے ڈرو، کسی پر مہربان ہو یا کسی کے خلاف غصہ میں رہو، دونوں ہی حالتوں میں انصاف کی بات کہو، راستی و اعتدال پر قائم رہو، جو مجھ سے کٹے میں اس سے جڑوں، جو مجھ پرزیادتی کرے، میں اسے معاف کروں، جو مجھے محروم کرے، میں اسے دوں، میری خاموشی غوروفکر کی خاموشی ہو، میری نگاہ عبرت کی نگاہ ہو، میری گفتگو ذکر الٰہی کی گفتگو ہو، اس کے بعد آپؐ نے فرمایا نیکی کا حکم دوں اور برائی سے روکوں۔ مولانا محمد ممتاز احمد صدیقی کی تلاوت سے اجتماع کا آغاز عمل میں آیا اور اخیر میں مولانا محمد عبدالرحمن نے دعا کی۔