سماج و انسانیت کی تعمیر میں خواتین کا کلیدی رول

بیدر /29 دسمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین تعلقہ بیدر کی کانفرنس بعنوان ’’عورت، معمار انسانیت‘‘ بیدر کی جامع مسجد میں منعقد ہوئی، جس میں تین ہزار سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔ محترمہ نسیم النساء ناظمہ شعبہ خواتین بیدر نے قرارداد کا مسودہ پڑھا، جس میں درج ذیل قراردادیں پیش کی گئیں۔ جماعت اسلامی ہند تعلقہ کا یہ اجتماع محسوس کرتا ہے کہ خدا کی بنائی ہوئی اسکیم میں مرد و خواتین ایک دوسرے کے رفیق ہیں، نہ کہ فریق۔ عورت پر ظلم و تشدد، عصمت دری، شادی میں حسن و دولت کو معیار بنانے کے رواج، بعد ازاں تکالیف دینا، میراث میں حق تلفی، اسی طرح دوسرے درجہ کے شہری کا درجہ دیئے جانے کا چلن کی سخت مذمت کرتا ہے۔ خواتین کا یہ اجتماع امت مسلمہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ خواتین کا جو مقام قرآن و سنت نے متعین کیا ہے، اس کے مطابق ان کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔ مزید برآں عام سماج کو خواتین کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے میں داعیانہ کردار ادا کریں۔ خواتین کا یہ اجتماع اہل ملک سے مطالبہ کرتا ہے کہ عورت کے رول کو بحیثیت ’’معمار انسانیت‘‘ تسلیم کرے اور اسے تحسین کے نگاہ سے دیکھے۔ رشتہ زوجیت میں رہنا، بچوں کی پیدائش، ان کی پرورش و نگہداشت، امور خانہ داری کی انجام دہی اور سماج و انسانیت کی تعمیر میں اس کے رول کو مرد کے رول سے کمتر نہ سمجھا جائے۔ خواتین کا یہ اجتماع حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ فلمیں، گانے، سڑکوں، بسوں اور ٹرینوں میں ان کے تحفظ کے لئے مناسب بندوبست کئے جائیں۔ قبل ازیں پروگرام آغاز 10-50 بجے دن ہوا۔ عالمہ ناظمہ نسرین نے تذکیر بالقرآن کیا، جب کہ افتتاحی کلمات ضلعی ناظمہ وقار النساء نے پیش کئے۔ انھوں نے کہا کہ سیل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال خدا اور اس کے رسول کی تعلیمات کے لئے ہونا چاہئے۔ بڑا مسئلہ شادی بیاہ میں لین دین کا ہے۔ عورت ہی عورت پر ظلم کر رہی ہے۔ ترانہ کی پیشکشی کے بعد ’’شادی بیاہ اور دیگر اسلامی تقاریب کے اصول‘‘ کے عنوان پر ناہید قادری نے تقریر کی۔ محترمہ ام حبیبہ نے ’’دور جدید کے نسوانی مسائل اور ان کا حل‘‘ کے عنوان پر تقریر کی۔ انھوں نے کہا کہ ہم خواتین قوم کی قوت ہیں، مسلم خواتین کے ذریعہ ہی ملت کا اثاثہ محفوظ رہ سکتا ہے۔ انھوں نے فحاشی اور عریانیت سے باز رہنے کی تلقین کی۔ امۃ العزیز کوکب نے ’’حالات کی بہتری میں خواتین کا رول‘‘ کے عنوان پر خطاب کیا اور کہا کہ ہمیں قرآن و سنت کا نمونہ بننا چاہئے۔ اختتامی خطاب ملک کی معروف خطیبہ محترمہ ناصرہ خانم نے کیا۔ انھوں نے اپنے مؤثر خطاب میں کہا کہ آج 70 فیصد ایسے واقعات خاندانوں میں ہو رہے ہیں، جس کی بناء پر بیٹی باپ سے محفوظ ہے، نہ چچا سے اور نہ ماموں سے۔ اگر ہم بدلیں گے تو سماج بدلے گا۔ عورت انسانیت کی بلاشبہ معمار ہوتی ہے، وہ معاشرہ کو بناتی ہے۔ تحصیل علم کے ذریعہ اسلام نے عورت کو بلند مرتبہ پر پہنچایا۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب کو پروان چڑھانے والی عورت ہوتی ہے۔ جب وہ اپنے مقام کو پہچانے گی تو انقلاب آجائے گا۔ لہذا ہم تہیہ کریں کہ گھروں کو قرآن کی درسگاہ بنائیں اور اس کے لئے قرآن و حدیث کی ایک ایک بات کو دلوں میں اتار لیں۔ دعاء پر یہ کانفرنس اختتام کو پہنچی۔