سلمان بٹ نے قرآن کی قسم کھائی تھی:آفریدی

کراچی ۔16 مئی (سیاست ڈاٹ کام ) پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ 2009 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل سے قبل ہی انہیں معاملے کا علم ہو گیا تھا اور انہوں نے کوچ وقار یونس اور ٹیم منیجر یاور سعید کو اس معاملے سے آگاہ کردیا تھا۔ ٹی وی کے پروگرام میں اپنی کتاب گیم چینجر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ مظہر مجید کے بیٹے نے موبائل پانی میں گرا دیا تھا اور وہ جس دکان میں مرمت کے لیے آیا وہ میرے جاننے والے تھے اور اسی کی بدولت مجھے مظہر مجید کی چند کھلاڑیوں سے ہونے والی گفتگو کے حامل پیغامات پڑھنے کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ اس موبائل میں انگلینڈ میں کھیلے گئے ورلڈ ٹی 20 کے دوران ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ تھا جو مجھے مل گیا ۔سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ٹیم مینجنٹ نے اجلاس میں کھلاڑیوں کو آگاہ کیا کہ وہ ان افراد سے دور رہیں لیکن ان پر کوئی اثر نہ ہوا ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ آل راؤنڈر عبدالرزاق نے 2007 میں ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ورلڈ کپ میں بھی چند کھلاڑیوں پر شک کا اظہار کیا تھا لیکن میں ان کی بات نہیں مانتا تھا کیونکہ اس کا یقین ہی نہیں آتا تھا۔ یاد رہے کہ 2009 کے لارڈز ٹسٹ میں اس وقت کے ٹیم کے کپتان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کیے گئے تھے جس کے جرم میں انہیں جیل بھیجنے کے ساتھ 5 سال پابندی کی سزا کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ میرے سامنے اعجاز بٹ صاحب نے 3 نام رکھے کہ تم اپنا نائب کپتان کسے چاہتے ہو تو میں نے ان تینوں میں سے سلمان بٹ کا نام لیا کیونکہ بحیثیت اوپنر سلمان بٹ مجھے بہت پسند تھا اور وہ بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا تھا جبکہ نوجوان ہونے کی وجہ سے قیادت کے لیے بھی موزوں تھا۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ نے معاملہ سامنے آنے کے بعد قرآن کی قسمیں کھا کر کہا کہ میں نے یہ جرم نہیں کیا لیکن میں عامر کو اسی لئے پسند کرتا ہوں کہ میں نے اس سے پہلی مرتبہ پوچھا تو اس نے تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ شاہد بھائی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی ہے۔