سلاٹر ہاؤس پر پابندی سے چڑیا گھروں میں غذائی بحران

نئی دہلی، 31 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں غیر قانونی مذبحوں (سلاٹر ہاؤس) پر پابندی لگائے جانے کی وجہ سے ریاست کے نواب واجد علی شاہ حیاتیاتی سائنس باغ لکھنؤ اور کانپور حیاتیاتی پارک میں گوشت خور جانوروں کے لئے گوشت کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جنگلات و ماحولیات کے وزیر ہرش وردھن نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ غیر قانونی سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے سبب ان دونوں چڑیا گھروں کے گوشت خور جانوروں کے لئے گوشت کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ملک کے دیگر چڑیا گھروں میں گوشت خور جانوروں کو کھانا فراہم کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال اتر پردیش کے دونوں چڑیا گھروں کے گوشت خور جانوروں کو بھینس کے گوشت کی جگہ بکرے کا گوشت دیا جا رہا ہے ۔ مسٹر ہرش وردھن نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران ملک کے منظور شدہ چڑیا گھروں میں مختلف وجوہات سے 178 ٹائیگروں کی موت ہو ئی ہے ۔ سال 2013-14 میں 45، 2014-15 میں 45، 2015-16 میں 48 اور 2016-17 میں 40 شیروں کی موت ہو ئی ہے۔ انہوں نے کہا شیروں کی موت کے بنیادی وجہ بڑھاپے ، دل کی بیماری، سانس کا بند ہونا، نمونیا اور گردوں کی ناکامی تھے ۔ چڑیا گھروں میں شیروں کی موت کو روکنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔