سلامتی کونسل میں پیش فلسطینی قرارداد میں چھ اہم ترامیم شامل

نیویارک۔ 30ڈسمبر۔( سیاست ڈاٹ کام )فلسطینی اتھارٹی نے بعض عرب ممالک سے مشاورت کے بعد سلامتی کونسل میں خود مختار فلسطینی مملکت کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد میں چھ اہم نکات میں ترامیم کی ہیں۔ قرارداد کے ترمیم شدہ مسودے پر آئندہ منگل کو رائے شماری کا امکان ہے۔ ترک خبر رساں ایجنسی’’اناطولیہ‘‘ نے قرارداد کا ترمیم شدہ نسخہ حاصل کیا ہے۔ قرارداد میں پہلا اضافی فقرہ یہ شامل کیا گیا ہے کہ ’’ایک ایسی ازاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت قرار دیا جائے‘‘۔ ترمیم شدہ مسودے میں اقوام متحدہ کی فلسطینی ریاست کے حوالے سے 20 اگست 1980 ء￿ کو جاری قرارداد سمیت متعدد دیگر قراردادں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ مسودے میں مغربی کنارے میں اسرائیل کی یہودی کالونیوں کے دفاع کیلئے تعمیر کی گئی دیوار فاصل سے متعلق بھی ترمیم کی گئی ہے۔ ترمیم شدہ شک میں عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے 9 جولائی 2004 ء￿ کو جاری اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں نسلی دیوار کو غیرقانونی قراردیا گیا ہے۔ ترمیم شدہ مسودے میں بیت المقدس کے مستقبل کے حوالے سے ایک اور جملہ شامل کیا گیا ہے جس میں قرار دیا گیا ہے کہ بیت المقدس کا ایک ایسا عادلانہ اور منصفانہ حل نکالا جائے جس کے تحت بیت المقدس کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کے ساتھ اس میں تمام مذاہب کے پیروکاروں کیلئے مذہبی آزادی کو یقینی بنایا جائے۔ فلسطینی اسیران کے حوالے سے بھی ایک نیا جملہ شامل کیا گیا ہے۔