سفری امتناع برخواست کرنے پرویز مشرف کی درخواست مسترد

اسلام آباد ۔ 2 ۔ اپریل (سیاست ڈاٹ کام) حکومت پاکستان نے آج سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت طلب کی تھی اور کہا تھا کہ وہ شارجہ میں اپنی بیمار والدہ سے بھی ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ ان درخواست کو مفاد عامہ کے تناظر میں قبول نہیں کیا گیا ہے ۔ ان کے خلاف متعدد مقدمات زیر التواء ہے۔ حکومت نے فوجی سربراہ جنرل راحل شریف کے وزیراعظم نواز شریف کو دیئے گئے اس مشورہ کے باوجود فیصلہ کیا ہے کہ 70 سالہ مشرف کو علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے اور وہ شارجہ میں اپنی 95 سالہ بیمار والدہ سے بھی مل کر عیادت کرسکتے ہیں۔

وزارت داخلہ نے تاہم حکومت کے فیصلے کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرف کی درخواست کو قبول نہیں کیا جاسکتا ہے ، مفاد عامہ کے تحت یہ اقدام کیا جارہا ہے ۔ مشرف پر غداری سے متعلق 5 مقدمات چل رہے ہیں۔ اس کیس میں انہیں سزائے موت ہوسکتی ہے یا عمر قید کی سزا دی جاسکتی ہے ۔ گزشتہ سال مارچ میں پاکستان سے اپنی از خود جلا وطنی کے بعد سے وہ وطن واپس ہوئے تھے لیکن ان کے آنے کے بعد غداری کے بشمول سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور دیگر چار بڑے مقدمات دائر کئے گئے ۔ وزیراعظم نے کل ہی فوجی سربراہ اور آئی ایس آئی ڈائرکٹر لیفٹننٹ جنرل ظہیر الاسلام سے ملاقات کی تھی ۔ اس ملاقات کے موقع پر جنرل راحل بھی موجود تھے ۔ انہوں نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی سفارش کی تھی ۔ مشرف کا نام وزارت داخلہ میں ای سی ایل میں شامل ہے۔ مشرف نے اپنی درخواست میں ای سی ایل سے نام خارج کرنے کیلئے بھی زور دیا تھا ۔