سعودی میں نئے قوانین کے بعد دبئی میں مقیم ہندوستانیوں پر معاشی افتاد پڑنے کا امکان

مختلف اشیاء پر ٹیکس ، ہندوستانی معیشت پر منفی اثر ، آمدنی سے خرچ اور ٹیکس ادائیگی بوجھ
حیدرآباد۔29ستمبر(سیاست نیوز) سعودی عرب میں مقیم ہندستانی شہریوں کو اقامہ فیس کے مسائل کے بعد پیش آنے والی معاشی مشکلات کا سلسلہ ابھی ختم نہیں ہوا کہ دبئی میں خدمات انجام دینے والے ملازمین بیرونی ملازمین پر معاشی افتاد پڑنے والی ہے۔حکومت سعودی عرب کی جانب سے غیر ملکی افراد اور ان کے افراد خاندان کیلئے اقامہ فیس میں اضافہ کے فوری بعد سعودی عرب میں ملازمت کرنے والے نوجوانوں کی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے اور اب حکومت متحدہ عرب امارات کی جانب سے مختلف اشیاء کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائے جانے کے فیصلہ کے بعد یہ بات طئے ہے کہ اس کا شکار نہ صرف مقامی شہری ہوں گے بلکہ اس ٹیکس کے نفاذ کے اثرات ہندستانی معیشت کے علاوہ دیگر ممالک کی معیشت پر بھی مرتب ہوں گے کیونکہ جب ملازمین اپنی آمدنی سے خرچ کئے جانے والی رقوما ت کے ساتھ ٹیکس کی رقومات ادا کرنے لگیں گے تو اس کے بالواسطہ نتائج ان کی جانب سے اپنے ملک بھیجے جانے والی رقومات پر مرتب ہوں گے اور اس میں تخفیف ہونے لگے گی جس کے نتیجہ میں بیرونی زر مبادلہ سے ہونے والی آمدنی میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ ہندستان میں موجود بیرون شہر ملازمت کرنے والوں کے افراد خاندان کے اخراجات میں بھی کمی آنے لگے گی۔ دبئی فیڈرل ٹیکس اتھاریٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم اکٹوبر سے ٹیکس کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور اس اعلان کے بعد جو تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں ان کے مطابق اکسائز ٹیکس تمباکو‘کولڈ ڈرنک‘ کافی کے علاوہ دیگر اشیاء پر ٹیکس وصول کیا جائے گا جس کے سبب ان اشیاء کی قیمتو ںمیں بھاری اضافہ ریکارڈ کئے جانے کا امکان ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دبئی میں تیار کی جانے والی اشیاء پر اتھاریٹی نے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ٹیکس کی آمدنی سے دبئی کی معیشت کو مزید مستحکم کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ دبئی کی جانب سے معلنہ ویژن2030کے فوری بعد ہی یہ پیش قیاسی کی جانے لگی تھی کہ دبئی تیزی کے ساتھ ٹیکس نظام کو اختیار کرے گااور یکم اکٹوبر سے اکسائز ٹیکس کے نفاذ کے اعلان سے یہ بات واضح ہوگئی کہ آئندہ برسوں میں دبئی مزید دیگر ٹیکس کے نفاذ پر بھی غور کرسکتا ہے۔ دبئی میں موجود غیر ملکی شہری کا کہنا ہے کہ دبئی کا طرز زندگی پہلے ہی کافی مہنگا ہوا کرتا تھا لیکن اب اس ٹیکس کے نفاذ کے بعد مہنگائی اور اخراجات میں بھاری اضافہ کا خدشہ ہے ۔ اگر غیر ملکی ملازمین کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجہ میں ان کی آمدنی میں مزید تخفیف ہونے کا خدشہ ہے اور اس کے منفی اثرات برآمد ہوں گے اسی لئے ماہرین کا کہناہے کہ دبئی میں ملازمت اختیار کر رہے ملازمین اور ان کے رشتہ دار جو اخراجات کرتے ہیں انہیں ابھی سے احتیاط کرنی چاہئے تاکہ محنت ضائع نہ ہو ۔