سعودی عرب کو آیت اللہ علی خامنہ ای کا سخت انتباہ

تہران ۔ 30 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران کے رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے سعودی عرب کو گذشتہ ہفتہ منیٰ بھگدڑ کے مہلوکین کی نعشیں جلد از جلد واپس نہ کرنے کی صورت میں ’’انتہائی سخت‘‘ ردعمل کی دھمکی دی ہے۔ خامنہ ای نے بحریہ کے عہدیداروں کی گریجویشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عہدیدار اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے ہیں۔ منیٰ بھگدڑ سانحہ میں ہلاک ہونے والے تقریباً 239 ایرانی شہریوں کی نعشوں کی واپسی کے سلسلہ میں تاخیر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بعض سعودی عہدیداروں پر ’’عیار‘‘ ہونے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کو یہ جان لینا چاہئے کہ مکہ اور مدینہ میں ہزاروں ایرانی زائرین کی ذراسی بھی اہانت اور ان کی مقدس نعشیں واپس کرنے کی اپنی ذمہ داری کی عدم تعمیل کی صورت میں ایران کا انتہائی سخت اور شدید ترین ردعمل ہوگا۔

اس تبصرہ سے ایران کی بڑھتی مایوسی کا اظہار ہوتا ہے کیونکہ سعودی عرب نے مہلوکین کی نعشیں تہران واپس لے جانے کے مقصد سے ایران کے بھیجے گئے کارگو طیارے کو ملک میں آنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔ خامنہ ای نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اب تک صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور شائستگی و اخوت کی اسلامی تعلیم پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے اس بھگدڑ کی تحقیقات کیلئے اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر حقائق کا پتہ چلانے والی کمیٹی قائم کرنے پر زور دیا۔ اس سانحہ کے 6 دن بعد بھی کئی نعشوں کی ہنوز شناخت نہیں ہو پائی ہے۔ ایران کو 241 شہریوں کے جاں بحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ خامنہ ای کا یہ سخت تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب ایران نے سانحہ کے بعد سے اب تک چوتھی مرتبہ سعودی سفیر کو طلب کیا اور نعشوں کی شناخت و حوالگی کے عمل میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران سعودی زیرقیادت اتحادی افواج نے ایرانی کشتی کو ضبط کرلیا جس میں شام کے باغیوں کیلئے اسلحہ لے جایا جارہا تھا۔