سری لنکائی انٹلیجنس کا سیاسی قائدین کو ایک ساتھ سفرنہ کرنے کا انتباہ

٭ چرچس اور ہوٹلس پر کئے گئے حملوں کا اعادہ ممکن
٭علماء دین کو ملک بدر اور مدارس کو باقاعدہ کیا جائے
٭ صدر، وزیراعظم اور اپوزیشن قائدکو خصوصی انتباہ
٭ اہم تقاریب میں ہیلی کاپٹر سے سفر کا مشورہ
٭ حجاب اور برقعوں پر پابندی

کولمبو۔ یکم مئی (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا کی انٹلیجنس ایجنسی نے ملک کی اعلیٰ سطحی قیادت کو انتباہ دیا ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں تک ایک ساتھ کوئی سفر نہ کریں کیونکہ انٹلیجنس ایجنسی کو یہ اطلاع ملی ہے کہ ملک کے قائدین پر حملہ کیا جاسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق صدر میتھری پالا سری سینا، وزیراعظم رانیل وکرم سنگھے اور اپوزیشن قائد مہندا راجہ پکسے ان قائدین میں شامل ہیں جنہیں یہ خصوصی انتباہ دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل سری لنکا کے گرجا گھروں اور عالیشان ہوٹلوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد اس انتباہ کو سکیورٹی میں کئے گئے اضافہ کا حصہ بتایا جارہا ہے۔ بم دھماکوں میں 253 افراد ہلاک اور دیگر 500 زخمی ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں سیاست دانوں کو کسی بھی نوعیت کی تقریب جو خصوصی طور پر کسی گرجا گھر، مندر یا کسی اور مذہبی مقام پر منعقد کی گئی ہو، میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔’’دی ڈیلی میرر‘‘ نے یہ بات بتائی، البتہ یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ اگر سیاست داں کی کسی تقریب میں شرکت ناگزیر ہو تو وہ بذریعہ ہیلی کاپٹر اس تقریب میں شرکت کریں۔ دریں اثناء میگا پولیس اور ویسٹرن ڈیولپمنٹ کے وزیر پاتالی چمپیکا راناویکا نے حکومت سری لنکا سے خواہش کی ہے کہ ملک گیر پیمانے پر اسلامی تعلیمات کی تبلیغ کرنے والے اور مدرسے چلائے جانے والے 800 اسلامی علماء کو ملک بدر کیا جائے کیونکہ یہ تمام ٹورسٹ ویزوں پر سری لنکا آئے تھے اور بعدازاں یہیں پر مستقل قیام کرتے ہوئے اسلام کی تبلیغ کرنے لگے۔ انہوں نے حکومت سری لنکا سے یہ بھی خواہش کی کہ تمام اسلامی مبلغین کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے،

ورنہ مستقبل میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت مدرسوں کو باقاعدہ بنانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ ’’ڈیلی میرر‘‘ نے وزیر موصوف کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بیان دیا۔ قبل ازیں وزیراعظم اکیلا ویراج کریا واسم نے بھی یہی بات کہی تھی کہ ان کی وزارت اسلامی مدارس کو باقاعدہ بنانے کیلئے اقدامات کرے گی۔ دوسری طرف پیر سے ملک کے صدر میتھری پالا سری سینا مسلم خواتین پر کسی بھی نوعیت کے حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے جو ان (خواتین) کے چہروں کی ڈھانپتا ہو۔ انہوں نے یہ پابندی ایسٹر کے موقع پر ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد اپنے ’’ایمرجنسی اختیارات‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے عائد کیا۔ حکم نامہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایسے کسی بھی کپڑے کا استعمال نہیں کیا جاسکتا جس سے خواتین کی شناخت مشکل ہوجائے۔ ایسٹر سنڈے دھماکوں کے سلسلہ میں جملہ 106 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک تمل میڈیم ٹیچر اور ایک اسکول پرنسپل بھی شامل ہیں۔ دولت اسلامیہ نے ان سلسلہ وار دھماکوں کی دمہ داری قبول کی ہے تاہم حکومت سری لنکا نے ان حملوں کیلئے مقامی اسلامی انتہا پسند گروپ ’’نیشنل توحید جماعت (NTJ) کو موردالزام ٹھہرایا ہے۔