سرکاری اداروں کی تقسیم پر تلنگانہ اور آندھراپردیش میں نیا تنازعہ

کے سی آر حکومت پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام ‘ گورنر سے مداخلت کیلئے اے پی کے چیف سکریٹری کی درخواست
حیدرآباد۔29۔ ستمبر (سیاست نیوز) متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد اگرچہ مختلف معاملات میں دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعات پیدا ہوئے ہیں لیکن سرکاری اداروں کی تقسیم کے مسئلہ پر تلنگانہ اور آندھراپردیش کے درمیان نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے ۔ حکومت آندھراپردیش نے تلنگانہ حکومت پر یکطرفہ فیصلوں کا الزام عائد کرتے ہوئے گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے شکایت کی ہے۔ چیف سکریٹری آندھراپردیش آئی وائی آر کرشنا راؤ نے گورنر کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے شکایت کی کہ تلنگانہ حکومت کارپوریشنوں اور بورڈس کی تقسیم کی سلسلہ میں یکطرفہ فیصلے کر رہی ہے حالانکہ قواعد کے مطابق اسے آندھراپردیش حکومت سے مشاورت کرنی چاہئے ۔ آندھراپردیش حکومت کی شکایت ہے کہ تلنگانہ حکومت اقتدار کا بیجا استعمال کرتے ہوئے قانون اور دستور کی خلاف ورزی کر رہی ہے، جس پر آندھراپردیش حکومت کو سخت اعتراض ہے۔ چیف سکریٹری نے اپنی شکایت میں کہا کہ تلنگانہ حکومت کے یکطرفہ فیصلوں سے آندھراپردیش کیلئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ آندھراپردیش تنظیم جدید بل 2014 ء کے شیڈول 10 میں شامل کارپوریشن اوراداروں کی تقسیم کے سلسلہ میں قواعد مقرر کئے گئے لیکن تلنگانہ حکومت آندھراپردیش سے مشاورت کے بغیر ہی کارپوریشنوں اور اداروں کے نام تبدیل کر رہی ہے ۔ چیف سکریٹری آندھراپردیش نے اپنے مکتوب میں حالیہ عرصہ میں تلنگانہ میں تقسیم کئے گئے اداروں اور بورڈس کی تفصیلات بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریشنوں اور اکیڈیمیوں کو مقررہ قواعد کے متعلق تقسیم کرنے کے بجائے تلنگانہ حکومت صرف نام کی تبدیلی کے احکامات جاری کرتے ہوئے ان اداروں کو علحدہ تصور کر رہی ہے۔ تلنگانہ حکومت کا یہ اقدام دونوں ریاستوں کے درمیان خوشگوار تعلقات میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اگریکلچر یونیورسٹی کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت آندھراپردیش نے کہا کہ تلنگانہحکومت نے یکطرفہ طور پر اس کا نام تبدیل کردیا جس کے باعث یونیورسٹی کی کارکردگی اور اس سے ملحقہ اداروں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔ ملازمین بھی اس صورتحال سے الجھن کا شکار ہیں۔ چیف سکریٹری آندھراپردیش نے اس سلسلہ میں گورنر سے مداخلت کی اپیل کی۔ انہوں نے نیشنل اکیڈیمی اف کنسٹرکشن اور دیگر قومی سطح کے اداروں کے سلسلہ میں بھی واضح موقف اختیار کرنے کی درخواست کی۔ گورنر سے درخواست کی گئی کہ وہ تلنگانہ حکومت کو قواعد کے مطابق اداروں کی تقسیم کے سلسلہ میں ہدایات جاری کریں۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے حال ہی میں کئی اداروں کے نام میں تلنگانہ شامل کرتے ہوئے اسے علحدہ ادارہ کا موقف دیدیا جبکہ تقسیم کے لئے دونوں حکومتوں کے درمیان یادداشت مفاہمت پر دستخط ضروری ہیں۔ اقلیتی کمیشن اور حج کمیٹی کے سلسلہ میں بھی تلنگانہ حکومت نے احکامات جاری کئے ۔ حج کمیٹی کی یکطرفہ تقسیم پر اعتراض کرتے ہوئے حکومت آندھراپردیش نے تلنگانہ حکومت کو مکتوب روانہ کیا لیکن اس کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے دونوں ریاستوں میں تنازعات کی یکسوئی کے سلسلہ میں حال ہی میں دونوں چیف منسٹرس کے ساتھ اجلاس منعقد کیا تھا اور انہیں متنازعہ مسائل کی خوشگوار طور پر باہمی انداز میں یکسوئی کا مشورہ دیا تھا۔