سرپورپیپر ملز کے مزدوروں کے ساتھ ناانصافی

کاغذنگر۔2ستمبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) براعظم ایشیاء کی بھاری صنعتوں میں شمار کی جانے والی صف اول کی فیاکٹری سرپور پیپر ملز چند ناگزیر حالات کی بناء پر 11ماہ قبل بند کردی گئی ۔ اس فیاکٹری کی انتظامیہ نے کاغذ سازی کی مشینوں کی مرمت کے بہانے فیاکٹری کو بند کردیا ‘ جس کی وجہ سے 1500کنٹراکٹ مزدور 1650 مستقل مزدور اور 550اسٹاف بیروزگار ہوگئے ‘ تعجب کی بات یہ ہے کہ مذکورہ فیاکٹری کی مزدور یونین کے صدر مسٹر نائنی نرسمہا ریڈی ہوم منسٹر بھی ہیں فیاکٹری بند ہوجانے سے مزدوروں پر مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا لیکن اب ایک اور مصیبت ان کے سر پر کھڑی ہے وہ یہ کہ مرکزی حکومت یہ چاہتی ہے کہ کاغذ نگر کے ای ایس آئی ہاسپٹل کو بند کردے ۔ فیاکٹری بند ہوجانے کے بعد سے مزدوروں کو ہاسپٹل سے دوائیں مل رہی تھیں۔ علاج و معالجہ کیلئے حیدرآباد کے سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹلس کو بھجوایا جارہا تھا لیکن اچانک ای ایس آئی دواخانے میں مزدوروں کو دوائیں دینا بھی بند کردیا اور حیدرآباد کو بھی علاج کیلئے نہیں بھجوایا جارہا ہے ۔ ای ایس آ:ی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ فیاکٹری تقریباً دو سال کے عرصہ سے ای ایس آئی دواخانہ کو فنڈس نہیں بھجوا رہی ہے ۔ واضح رہے کہ ای ایس آئی ہاسپٹل کاغذنگر میں 1990ء میں مسٹر سنجیوا ریڈی منسٹر کے دور میں قائم کیا گیا جو 62 بستر اور تین ڈسپنسریز پر مشتمل تھا۔ ESI ہاسپٹل کو کریم نگر یا رام گنڈم منتقل کرنے کا حکومت ارادہ رکھتی ہے ۔ اگر یہ دواخانہ کسی اور مقام پر منتقل کردیا گیا تو فیاکٹری کے مزدوروں کو علاج و معالجہ کیلئے دور دراز مقامات پر جانا پڑے گا ۔ غریبی میں آٹا گیلا کے مصداق ہے ۔ اس سے مزدور فیاکٹری بند ہونے پر فاقہ کشی کا شکار ہیں ۔ اب علاج و معالجہ کیلئے کسی دوسرے مقام پر جانا ان کیلئے ناممکن سی بات ہے ۔ بیچارے مزدور بیماری میں گھٹ گھٹ کر مرجائیں کیونکہ ان کے پاس آمد و رفت کے اخراجات بھی نہیں ہیں ۔ اس فیاکٹری کے مزدور ہمیشہ ہی بدقسمت رہے ۔ 1942ء سے آج تک انہیں جتنے بھی بیرونی سیاسی قائد ملے وہ اپنا اُلو سیدھا کرتے رہے اور مزدوروں کی بھلائی کو بالائے طاق رکھا جس کی وجہ اس فیاکٹری کے مزدوروں کی تنخواہیں اتنی قلیل تھیں جن کی مثال ساری دنیا میں نہیں ملتی ۔ سیاسی لیڈر سرپور پیپر ملز کے بھولے بھالے مزدوروں کی زندگیوں سے کھیلتے رہے اور ان کے بھولے پن سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے ۔ یہ بات دعویٰ کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومت فیاکٹری کی طرف ذرا توجہ دے تو فیاکٹری کا احیاء ممکن ہے لیکن اتنی فرصت کسے ہے ؟ ارباب مجاز سے گذارش کی جاتی ہے کہ کاغذ نگر کے ای ایس آئی ہاسپٹل کی برقراری کو یقینی بنائے اور کسی دوسرے مقام پر منتقل نہ کرے اور فیاکٹری کی احیاء کی طرف بھی توجہ دے ‘ ورنہ یہ مزدور زندہ درگورہ وجائیں گے ۔